ملک اس وقت شدیدآئینی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی بحرانوں میں گر چکا ہے،پشتونخواملی عوامی پارٹی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک اس وقت شدیدآئینی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی بحرانوں میں گر چکا ہے اور صرف یہی نہیں اپنی غلط داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کے نتیجے میں ریاستی ادارے یا تو مفلوج ہوچکے ہیں یا ملکی تاریخ کے بدترین تقسیم کا شکار ہو چکے ہیں۔ زرعی اور صنعتی پیداوار گھٹ کر آدھے سے کم سطح پر پہنچ چکا ہے جس کا فطری نتیجہ سخت ترین بیروزگاری اور مہنگائی کی شکل میں سامنے آ رہا ہے۔اسی طرح تجارتی خسارہ بہت بڑھ گیا ہے برآمدات کم جبکہ درآمدات میں خطرناک اضافہ جاری ہے،پاکستانی روپیہ کی قدر روبہ زوال ہے ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کی اڑان جاری ہے اور اس کے علاوہ ملک کو عالمی تنہائی کا سامنا ہے،عوام کی قوت خرید جواب دے چکی ہے اور معاشرے میں سخت ترین اضطراب کی کیفیت جاری ہے اور حکومت کے زیر انتظام ادارے پی آئی اے،ریلوے، سٹیل ملزمسلسل کئی سالوں سے خسارے میں چل رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ماضی کی غلط پالیسیاں ملک کے آئین پر عمل درآمد سے روگردانی، پارلیمنٹ کے اختیارات کو تسلیم نہ کرنے، ملک میں جمہور کی حکمرانی اور قوموں کی برابری کا حقیقی فیڈریشن کے راستے میں مسلسل روڑے اٹکانے کا عمل آج بھی جاری ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی ابتر صورتحال میں سب سے پہلے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے محبوب چیئرمین محمود خان اچکزئی کا تمام اسٹیک ہولڈرز کی کئی روزہ کانفرنس بلانے اور تمام اداروں کو مسائل کا حل تلاش کرنے کی سبیل نکالنے پر زور دیا تاکہ عوام پرمسلط مہنگائی بیروزگاری کا خاتمہ ہو سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک اور اس کے مسائل کا حل ملک میں آئین کی بالادستی،پارلیمنٹ کی خودمختاری،جمہور کی حکمرانی اور ملک کو قوموں کی برابری کا فیڈریشن بنانے،ملک کے تمام اقوام کی مادر ی زبانوں میں مفت تعلیم اور پشتو زبان کو تعلیمی،سرکاری، دفتری، تجارتی زبان کی حیثیت دینا اور موجودہ پشتون بلوچ صوبے بلوچستان میں زندگی کے ہر شعبے میں پشتون بلوچ برابری کا اعلان کرنا اورملک کی داخلہ وخارجہ پالیسی کا از سر نو عوام کے منتخب پارلیمنٹ سے تشکیل اور اس کی منظوری میں ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی اور دہشت گردی کی معاونت کرنے والے عناصر، تنظیموں کا پشتونخوا وطن اور دنیا بھر سے خاتمہ کرنے کا طریقہ کار اور پالیسی اپنانا ہوگا۔