بلوچستان کے سیاسی قوتوں کوایک پلیٹ فارم اخلاص ونیک نیتی سے متحد ہونا ہوگا ، مولانا عبدالحق ہاشمی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے حقوق کی جدوجہد کو مقتدرقوتوں نے ہمیشہ ملک دشمن ایجنڈابناکر دبانے کی کوشش کی حقوق کے جدوجہد کیلئے اٹھنے والے ہر آوازکوخاموش کرنے کیلئے انتشارسے تشددتک ہرحربہ استعمال کیا گیا۔گوادر کے حالیہ آپریشن،مولاناہدایت الرحمان بلوچ وکارکنان پہ درجنوں جھوٹے مقدمات،سیندک کا سودا،غیراعلانیہ آپریشن اس کی مثالیں ہیں ان حالات میں جماعت اسلامی بلوچستان نے بلوچستان کے حقوق اور مقتدرقوتوں کے رویہ کے موضوع پر3اپریل کوئٹہ میں آل پارٹیزکانفرنس طلب کیا ہے کانفرنس میں مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ خصوصی طور پر شرکت کریں گے۔ظلم لاقانونیت کے خلاف اور حقوق کے حصول کیلئے بلوچستان کے سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فار م اخلاص ونیک نیتی سے متحد ہوناہوگا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی دفتر میں اے پی سی تیاری،مولانا ہدایت الرحمان بلوچ جھوٹے مقدمات کے حوالے سے بلوچستان حق دومشاورتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں صوبائی نائب امراء مولانا عبدالکبیر شاکر،زاہدا ختر بلوچ،مرتضیٰ خان کاکڑ، پروفیسر سلطان محمد کاکڑ، سید امان اللہ شادیزئی،سید نورالحق ایڈوکیٹ، عبدالولی خان شاکر ودیگر نے شرکت کی۔اس موقع پر اے پی سی تیاریوں کے حوالے سے کمیٹی بنادی گئی تاکہ سیاسی جماعتوں سے رابطے،انتظامات بہتر بنائے جائیں اجلاس سے خطاب کرتے مولاناعبدالحق ہاشمی نے مزید کہاکہ نااہل حکمرانوں،خودساختہ بااختیار طبقات کی وجہ سے بلوچستان کے عوام پریشان، بے روزگاری،غربت وانصافی کا شکار ہے۔مولانا ہدایت الرحمان بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو حقوق مانگنے کی سزادی جارہی ہے حالانکہ پرامن جمہوری طریقے سے احتجاج کرنا آئین وقانون کی رو سے غلط نہیں یہ ہرپارٹی کاجمہوری حق ہے بدقسمتی سے یہاں جمہوری طریقے سے حقوق مانگنے والوں کو تشدد،مقدمات،گرفتاری جیسے نارواطریقے سے بیزارکرکے پہاڑوں کی طرف بھیجا جاتا ہے پھر ان کو شرپسند دہشت گرد بناکر لاپتہ وغائب کیا جاتا ہے ان غلط ملک دشمن ناروارویوں کی وجہ سے بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی،نفرت تعصب پیدا ہوا ہے۔ خوشحال بلوچستان خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔ بلوچستان ہر قسم کی معدنیات سے مالامال مگر مقتدرقوتیں لٹیرے ہیں جس کی وجہ سے عوام دووقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں۔ ہر حکومت میں شامل ہونے ہوکر ذاتی مفادات تو حاصل کرتے ہیں مگر عوام کو پوچھنے والا کوئی نہیں تے ہیں جب یہ لوگ اقتدار میں ہوں تو خاموش، اپوزیشن میں آ کرپھر عوام کو دھوکہ دینے کیلئے شور مچانا شروع کر دیتے ہیں، ان سب مقتدرقوتوں نے مل کریہاں کے عوام کو بنیادی ضروریات سے محروم کر رکھاہے۔ بلوچستان کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ کسی بھی لمحے کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔ حکومت آنکھیں کھولے۔ جماعت اسلامی بلوچستان کا مقدمہ ایوانوں اور چوکوں چوراہوں میں لڑ رہی ہے، ہم پورے ملک کے عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں، جدید اسلامی فلاحی ریاست کا قیام جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مقصد ہے۔ بدقسمتی سے اور غلط مقتدرقوتوں کی وجہ سے بلوچستان میں لوگوں کو اپنے مطالبات کے حق میں پُرامن احتجاج کی بھی اجازت نہیں، گوادر میں جو ظلم ہو رہا وہ سب کے سامنے ہے۔ تہرے قتل کے الزام میں ملوث نجی جیل چلانے والے آزاد مگرعوامی رہنما مولانا ہدایت الرحمن جھوٹے مقدمات میں جیل میں ہیں، ان کا قصور یہ ہے کہ وہ عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں، نظام ظالم کے ساتھ کھڑا ہے، عدالتیں چہرے اور سٹیٹس دیکھ کر فیصلے کرتی ہیں