بلوچستان اور پاکستان کی عوام کشمیر کی جدوجہد میں انکا ساتھ دیں گے، جام کمال خان، سلیم کھوسہ، بشریٰ رند، دنیش کمار و دیگر کا تقریب سے خطاب

کوئٹہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ دنیا میں انتہا پسند انہ نظریے کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے، نریندر مودی اور بی جے پی نے بھارت میں کھل کر انتہا پسندانہ ذہنیت کی عکاسی کی ہے اور وہ اس نظریے کو خطے پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، بلوچستان اور پاکستان کی عوام اس وقت تک کشمیر کی جدوجہد میں انکا ساتھ دیں گے جب تک ہم بغیر ویزے کے سرینگر میں چائے پینے نہیں جاتے،دنیا کو سوچنا ہوگا کہ آیا انہوں نے انتہاپسندانہ سوچ و فکر کے ساتھ تعلقا ت استوار کرنے ہیں یا مظلوم کا ساتھ دینا ہے، یہ بات انہوں نے جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے سبزہ زار پر یوم یکجہتی کشمیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، تقریب سے صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ، پارلیمانی سیکرٹریز دنیش کمار، بشریٰ رند، وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر بلال کاکڑ نے بھی خطاب کیا اس موقع پر صوبائی وزراء میر عارف جان محمد حسنی، مٹھا خان کاکڑ،کمشنر کوئٹہ اسفند یار کاکڑ، ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اظہر اکرم، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ میجر(ر) اورنگزیب بادینی سمیت سیاسی وسول حکام کی بڑی تعداد موجود تھی، تقریب میں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی بھی کیا گیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر کو ہر سال منانے کا مقصد اس دن خصوصی طور پر کشمیر کے حوالے سے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کرنا ہے انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو باربار یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ اگر ایک ملک کی معیشت بہتر ہے اسکا جی ڈی پی اچھا ہے، سماجی و اقتصادی صورتحال اور وہ ملک اچھی مارکیٹ ہے اسکا مطلب یہ نہیں کہ اسکے مظالم کو نظر انداز کردیا جائے آج مغربی دنیا میں ہٹلر کو اسکے مظالم کی وجہ سے برا سمجھا جاتاہے لیکن بھارت کے ساتھ وہی مغربی دنیا سماجی و اقتصادی روابط استوار کر رہی ہے آج پاکستانی عوام دنیا سے سوال کر رہی ہے کہ کشمیر کے معاملے میں انکے معیار میں تضاد کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ دنیا 70سال سے ایک اہم ترین پہلو کو نظر انداز کر رہی ہے اگر عالمی دنیا کی یہی پالیسی ہے تو وہ واضح الفاظ میں بتائیں تاکہ خطے کے لوگ اپنی جدوجہد کو آپ اپنائیں اور یہ نہ ہو کہ کشمیر کی صورتحال اگر کسی اور ملک پر آئے تو اسکے لئے آواز بلند ہو لیکن کشمیر کے معاملے پر خاموشی اختیار کی جائے،وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کے دور میں انتہا پسندنظریے کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی میں زیادہ مختلف نہیں ہیں دونوں نے غیر آئینی اقدامات اٹھائے ہیں ٹرمپ کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے انہوں نے کہا کہ مودی اور بی جے پی کا منشور ہے کہ وہ اپنی ذہنیت کو خطے اور بھات میں جمانا چاہتے ہیں مسلمانوں میں بھی انتہا پسندنظریے کے لوگ ہیں لیکن ہم نے ہمیشہ ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا مگر مودی نے اپنے نظریے کو خارجہ پالیسی کا حصہ بنایا ہے قوم پر مسلط کردیا ہے یہ نظریہ کافی عرصے سے پک رہا تھا جو آج ابھر آیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم صرف 5 فروری نہیں بلکہ ہر روز کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے آج کے دن ہم پیغام دیتے ہیں کہ قوم، صوبے اور ملک کی حیثیت سے ہم کشمیری عوام کی جدو جہد میں انکے ساتھ ہیں اور اس وقت تک انکا ساتھ دیں گے جب تک بغیر ویزے کے سری نگرمیں چائے پینے نہیں جاتے، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی قوت اور آواز کو نظر انداز نہیں بلکہ اسکا پرچار کرنا ہے تاکہ ہم دنیا کے ہر فورم پر یہ باور کروا سکیں کہ ہم کشمیریوں کی جدوجہد میں انکے ساتھ ہیں آج ہم کشمیریوں کو پڑوسی، بھائی،بہن کی حیثیت سے یقین دلاتے ہیں کہ ہم انکے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے لواحقین پر اپنا رحم و کرم کرے اور کشمیر یوں کی جدوجہد کو ایسے منطقی انجام تک پہنچائے کہ جہاں وہ آزادی سے کھلی فضاء میں سانس لے سکیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ریونیو میر سلیم کھوسہ نے کہا کہ پاکستانی قوم آزادی تک کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی کشمیر اور کسانوں پر جاری مظالم سے ہندوستان کا مکروہ چہرہ کھل کر آشکار ہوچکا ہے آج بھارت میں ہر طبقہ مظالم کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو کشمیر میں لگی آگ کے شولے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیں گے،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند نے کہا کہ نریندر مودی کی پیلٹ گن سے کشمیریوں کی بینائی تو چھین سکتے ہیں لیکن انکے نظریے اور خواب کو چھین نہیں سکتے، مودی آج دنیا کے سب سے بڑے دہشتگرد کے طور پر دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری دنیش کمار نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر یوم تجدید ہے بلوچستان کی سیاسی قیادت نے 5اگست 2019کو جب بھارت نے کشمیر کو زندان بنایا اس وقت بھی مظفر آباد جاکر احتجاج ریکارڈ کروایا ہم امریکہ اور اقوام متحدہ بھی گئے اور احتجاج کیا نریندر مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد میں نئی روح پھونکی ہے وہ دن ضرور آئیگا جب ہم بغیر ویزے کے سرینگر میں چائے پینے جائیں گے،اس موقع پر وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر بلال خان کاکڑ نے کہا کہ بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے جانوروں کے حقوق کا پرچار کرنے والوں کو آج کشمیر میں ہوتے ہوئے مظالم نظر نہیں آرہے پاکستانی قوم فخر محسوس کرتی ہے کہ ہم نے کبھی کشمیریوں کا ساتھ نہیں چھوڑا ہم کشمیری کی آزادی کے لئے آخری حد تک جانے کے لئے تیار ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے