اگر ارکان پارلیمنٹ محفوظ نہیں تو کوئی بھی محفوظ نہیں ہوگا، سردار بابر موسیٰ خیل

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل نے کہا ہے کہ سیکورٹی اداروں نے بلوچستان اسمبلی سے متعلق سیکورٹی خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کے علاوہ کسی کو بھی اسمبلی میں داخل ہونے نہ دیا جائے، اگر ارکان پارلیمنٹ محفوظ نہیں تو کوئی بھی محفوظ نہیں ہوگا۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ کے نجی ہوٹل میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹیڈیز کے زیر اہتمام چارٹر آف پیس کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔تقریب میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، صحافیوں، طلباء، اکیڈمیہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہے اور اس حوالے سے کوئی بہتری نظر نہیں آرہی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی نے گزشتہ ساڑھے چار سال کا عرصہ پرتشدداور دہشتگردی کے واقعات پر بحث کرتے ہوئے گزارا ہے بلوچستان میں امن لانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کون سے بیرونی ممالک بلوچستان میں امن نہیں چاہتے اور ان کا کیا مفاد ہے؟ کیا وہ ہماری معدنیات اور وسائل پر نظر رکھے ہوئے ہیں؟انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کی جانیں قدرتی وسائل سے زیادہ قیمتی ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ نے کہا کہ ریاست اپنے شہریوں کی جانب عدم برداشت کا رویہ اپناتی ہے ریاست کو امن قائم کرنے کے لئے پہلے اپنی کی گئی غلطیوں کو درست کرنا ہوگا۔ اس موقع پر علامہ اکبر حسین زاہدی نے کہا کہ امن کا حصول طاقت کے استعمال سے ممکن نہیں ہے ریاست اور اسکے اداروں کا پہلا فرض یہی ہے کہ وہ عوام دوست پالیسیاں بنا کر یہاں امن لائیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ قیام امن کے لئے غربت، کرپشن، نا انصافیوں کا خاتمہ اور خواتین کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔ سابق صوبائی وزیر آغا رضا نے کہا کہ پاکستان میں امن چند لوگوں کے لئے ہے جبکہ دیگر لوگوں کے لئے بد امنی ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان انسی ٹیوٹ فار پیس اسٹیڈیم کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا نے کہا کہ چارٹر آف پیس کو مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اس کا بنیادی مقصد معاشرے کے اندر موجود سماجی معاہدے کا دوبارہ جائزہ لیکر چیزوں کو مزید بہتر انداز میں معروضی حالات کے مطابق پیش کرنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے