وفاق میں بھی عمران خان اگربرقراررہتاتو ملک ڈیفالٹ ہوتا،ہم نے سسٹم کو بچالیا ، محمد اسلم بھوتانی

لسبیلہ(ڈیلی گرین گوادر)رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے کہاہے کہ باچاخان جن قوتوں کے خلاف جہدوجد کرتے رہے جن قوتوں کی قید و بند کی سزائیں برداشت کیں آج ہمیں ان قوتوں کا محتاج نہیں ہونا چاہیے ہمیں آج عوام کی طاقت پہ بھروسہ کرنا چاہیے عوام جب ہمیں منتخب کرکے اسمبلیوں میں بھیجتا ہے تو اسکی لذت اور اسکا مزہ ہی اور ہے کیونکہ میں یہ سب کچھ دیکھ چکا تھا میرا سب کو علم ہے کہ میں 2018 کے انتخابات میں اسٹیبشلمنٹ کا پسندیدہ امیدوار نہیں تھا میرے بہت سارے دوستوں کو دفتر میں بلا کر کہا گیا کہ اسلم بھوتانی کو ووٹ نہ دو یہ ملکی مفاد کے میں نہیں ہے لیکن عوام نے جب مجھے ووٹ دیا تو الحمداللہ بلوچستان میں سب سے زیادہ 70ہزار ووٹ مجھے ملے جو پورے بلوچستان میں کسی اور نہیں ملے اس لیے ہمیں ضعیف العقیدہ نہیں ہونا چاہیے ہمیں اپنے اللہ پر یقین ہونا چاہیے۔یہ بات انہوں نے اتوار کو لیڈا آڈوٹیوریم حب میں منعقدہ باچاخان امن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات سے میں بالکل انکار نہیں کرتا کہ علم ضروری ہے قلم سے لڑا جاسکتا ہے ہتھیار سے نہیں لیکن جو قلم، قانون اور آہین کی زبان نہ سمجھے پھر آپ اسکو کیسے سمجھائیں گے اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ قلم کے ساتھ ساتھ تلوار بھی پاس رکھا کریں اسکی بھی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ آجکل میرے حلقہ حب میں کچھ اڑدے اور کچھ مونسٹر آرہے ہیں جو قلم کی زبان نہیں سمجھتے اسلیے اپنے لوگوں کے تحفظ اور اپنے دھرتی کی تحفظ کے لیے ہتھیار بھی پاس رکھنا پڑتا ہے کیونکہ اگر اسکو ہم آہین کی کتاب دکھائیں گے یا اسکو ہم قانون بتائیں گے تو وہ کہے گا کہ میں بے تعلیم ہوں تو اسلیے ایسے لوگوں کو انکی زبان میں سمجھانا پڑیگا جو زبان وہ سمجھتے ہیں اس لیے اپنے دفاع کے لیے قلم کے ساتھ ہمیں مجبورا ہتھیار بھی رکھنے کی ضرورت ہے نہیں تو وہ ہماری شناخت مٹادینگے ہمارے قبرستان ختم کردینگے اور ہمارے مردوں کو اکھاڑ پھینکیں گے.انہوں نے کہا کہ میں قوم پرستی کا دعوہ نہیں کرتا البتہ میں قوم دوست ہوں اس حد تک جب کوئی میرے حلقہ میرے لوگوں کے ساتھ میرے ملک کے ساتھ ناانصافی کررہا ہو تو اسکے خلاف آواز اٹھانا میرا فرض ہے کیونکہ برائی کو دیکھ کر چپ رہنا بھی گناہ ہے میرے خیال میں یہاں پروگرام میں جتنے لوگ موجود ہیں ان میں اکثریت روزانہ صبح شام کراچی آتے جاتے رہتے ہیں مگر انکو ہربار موچکو رینجرز چوکی پر ہاتھ اوپر لرکے تلاشی دینی پڑتی ہے میں قومی اسمبلی میں آواز بلند کی میں اعلی حکام کو کہا کہ بلوچستان کو آپ نے بہت نفرتیں دی ہیں اب محبت بکھیرو میں گذشتہ روز آرمی چیف کو گوادر میں بتایا کہ مکران سے کوسٹل ہائی وے اور چمن کوئٹہ سے آر سی ڈی شاہراہ پر روزانہ ہزاروں لوگ سفر کرکے کراچی آتے ہیں مگر ناکہ کھارڑی کوسٹ گارڈز اور موچکو رینجرز چوکی پر ان کی جو تذلیل ہوتی ہے یہ بلوچستان کے لوگ برداشت نہیں کرتے اس سے انکے دلوں میں نفرتیں پیدا ہورہی ہیں یہ بددعائیں دے رہے ہیں میں اتنا کرسکتا ہوں لیکن میں اکثر دیکھا ہے کہ آگے اسکا اثر کچھ نہیں ہوتا ہے.انہوں نے کہا کہ باچاخان کہے رہے ہیں ہم ایک قوم ہونگے ہم متحد ہونگے تب ہی مقابلہ کرسکیں گے لیکن اس وقت ہم مختلف ٹولیوں میں بٹے ہوئے ہیں اس لیے آج ہمارا برا حال ہے آج اگر آپ کسی برے کام کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو میں خود کو پیش کرتا ہوں کہ مجھ سے یہ کام کرواؤ یہ ہماری سب سے بڑی بدقسمتی ہے اگر ہم سب مل کر انکار کریں تو یہ جو 15دنوں میں پارٹیاں بن جاتی ہیں اور حکومت کرتی ہیں یہ کبھی نہیں ہوسکے گا لیکن ہم خود اپنا ضمیر اگلے کے آگے رکھتے ہیں کہ جی ہم بکنے کے لیے تیار ہیں کوئی ہمیں خرید لے اگر ہم تھوڑی سختی برداشت کرلیں متحد ہوجائیں تو ہمارا کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا ہے.انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا کا طاقتور ترین ملک ہے لیکن ایران ایک متحد قوم ہے اس لیے میں کہیں بار ایران گیا ہوں لیکن میں نے کہیں نہیں دیکھا نہ ہی کہیں سنا کہ امریکی پابندیوں کے بعد ایران تباہ ہوگیا یا ایران ختم ہوگیا بلکہ وہ اور آگے جارہا ہے کیونکہ وہ متحد رہے جھکے نہیں آج سعودی عرب جس کو اکثر کہا جاتا رہا کہ اس خطے میں سعودی عرب امریکہ کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتا ہے لیکن آج وہی سعودی عرب مجبور ہوکر ایران کے ساتھ مفاہت کررہا ہے تو یہ قومیں ہوتی ہیں باچاخان نے ان قوموں کی بات کی ہے کہ ہمیں ان قوموں کی طرح متحد ہونا چاہیے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے