مصوری کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے آگاہ کرنے والی 13 سالہ پاکستانی طالبہ
پشاور: جذبات کے اظہار اور اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانے کے لیے مصوری بہترین ذریعہ ہے، 13 سالہ پاکستانی طالبہ فاطمہ اسی منفرد طریقہ اظہار سے لوگوں کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیدا ہونے والے خطرات سے آگاہ کرتی ہیں۔
زمین کے درجہ حرارت کا بڑھنا، گلیشیئر کا پگھلنا، بے موسم بارشیں برسنا، دریاؤں میں طغیانی، موسمیاتی تبدیلی کی حقیقت کو اجاگر کر رہے ہیں۔
مصوری کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے آگاہ کرنے والی 13 سالہ پاکستانی طالبہ
ماہرین کے مطابق اگر زمین کا درجہ حرارت اسی تیزی سے بڑھتا رہا تو سطحِ سمندر میں تین فٹ تک کے اضافے کا سبب بن سکتا ہے جو کہ چرند پرند اور انسانوں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی حقیقت کو لوگوں کے سامنے لانے کے لیے جہاں پوری دنیا کے سائنسدان تحقیقات کر رہے ہیں وہیں کچھ ماحول دوست افراد مختلف طریقوں سے عوام میں آگاہی پھلانے کے لیے سرگرم ہیں۔ماحولیات میں بہتری لانے کے لیے کام کرنے والے کارکنان میں پشاور کی تیرہ سالہ فاطمہ بھی شامل ہیں۔
فاطمہ نویں جماعت کی ایسی طالبہ ہیں جن کی عمر کم، لیکن سوچ وسیع ہے۔ انہوں نے بچپن سے ہی اپنے ننھے جذبات میں انسانیت کی فکر کو وسعت دی اور عہد کیا کہ اپنے شوق کو دوسروں کیلئے فائدہ مند ثابت کریں گی۔
رنگوں کی عاشق فاطمہ نے قدرتی رنگوں میں کمی ہوتی محسوس کی تو برش کے ذریعے اپنے جذبات کینوس پر اتارنے لگیں اور پینٹنگز سے موسمیاتی خطرات کا شعور بیدار کرنے کا بیڑا اٹھایا۔
موحولیاتی تبدیلیاں کرہ ارض پر بسنے والے انسانوں اور چرند پرند کے لیے کس طرح خطرات پیدا کر رہی ہیں فاطمہ کی پینٹینگز اس کی بخوبی عکاسی کرتی ہیں۔
فاطمہ عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے مصوری کے ساتھ سوشل میڈیا کا سہارہ بھی لیتی ہیں اور مختلف سیمنارز اور اسکولوں میں تقاریر کر کے بھی لوگوں میں شعور بیدار کرنے کی سعی کرتی ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی میں کمی لانے کے لیے عملی میدان میں بھی سپاہی کا کردار ادا کرتے ہوئے فاطمہ اپنے ہم عمر دوستوں کے ہمراہ پودے لگانا اور ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھنا اپنے مشن کا حصہ تصور کرتی ہیں۔
وہ ہاتھ میں شاپر اٹھائے گلی کوچوں اور شاہراہوں سے کچرا اٹھا کر صفائی اور ماحول دوستی کا پیغام دیتی نظر آتی ہیں۔ فاطمہ کا کہنا تھا کہ نظر نہ آنے والے اس خطرے سے بچاؤ کا واحد حل پہلے سے موجود درختوں کی حفاظت اور نئے پودوں کا لگانا اور ان کی نشوونما کا خیال رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ حکومت سے درخواست کرتی ہیں کہ اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے مضامین شامل کیے جائیں تاکہ اس پوشیدہ اور جان لیوا دشمن کا مقابلہ بہتر انداز میں کیا جا سکے اور آنے والا کل بہترین رنگوں سے مزین ہوسکے۔
فاطمہ کا کہنا ہے کہ ملالہ یوسفزئی کی طرح اپنے وطن کے لوگوں کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہوں اور پُرامید ہوں کہ ان کی کوشش حقیقی معنوں میں رنگ لائے گی اور کل کا پاکستان سرسبز اور شاداب ہوگا۔