وندر وسطی اشیاء کی گزرگاہ ہے ہمار ے ا حتجاج کا مقصد حکومت کو جگانا اور احساس دلانا ہے، محمد اسلم بھوتانی

لسبیلہ(ڈیلی گرین گوادر) وندر ڈیم کے کمانڈ ایریا میں 15ہزار ایکڑ اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے خلاف مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں پر مشتمل وندر ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی میں بھوتانی کاروں سمیت نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی،پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سمیت مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں لوگوں نے شرکت کی، احتجاجی ریلی میں لسبیلہ حب گوادر سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے کہا کہ وندر وسطی اشیاء کی گزرگاہ ہے یہاں ہمارا احتجاج کا مقصد حکومت کو جگانا ہے حکومت کو یہ احساس دلانا ہے وندر ڈیم کے کمانڈ ایریا میں اراضیات کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے یہاں کے مقامی لوگوں کو دکھ ہوا ہے اس سے یہاں کے مقامی لوگوں میں غم و غصہ ہے وندر ڈیم کا بینادی مقصد یہاں کے مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہے اب چونکہ وندر ڈیم کا منصوبہ اپنے آخری مراحل میں ہے اب یہاں کسی کو اراضیات الاٹ کرنا یہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہے ہمارا مقدمہ معزز عدالت میں ہے اور انشاء اللہ ہمیں پوری امید ہے کہ عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا اور وندر سمیت حب میں غیرقانونی الاٹمنٹ رک جائے گا.انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان سورہی ہے مگر جو جاگ رہے ہیں انکے کانوں تک ہماری آواز پہنچ چکی ہے جن تک ہمیں آواز پہنچانی تھی وہ جاگ رہے ہیں عدالتیں جاگ رہی ہیں وہ انشاء اللہ اس طرح ہمارے ناانصافی ہونے نہیں دینگے کیونکہ بلوچستان میں پہلے ہی مایوسی ہے پہلے ہی بلوچستان ظلم و زیادتی ہورہی ہے اب بلوچستان والے کتنا برداشت کرتے رہینگے اب جو ظلم کرنے والے ہیں انکے بھی دلوں میں رحم آجاتا ہے کہ ہم نے ان پہ اتنا ظلم کیا ہے اب ان پہ مزید ظلم نہ ڈھائیں تو اب سب کو احساس ہوگیا ہے انشاء اللہ یہ رک جائے گا لیکن ہمارا احتجاج جاری ہے کیونکہ بچہ جب تک نہیں روہیگا تب تک ماں اسکو دودھ نہیں دیتی تو ہم اب جاگ گئے ہیں انشاء اللہ کسی کو بھی اپنے اراضیات ہتھیانے نہیں دینگے. انہوں نے کہا کہ کہیں بھی کوئی جامعہ منصوبہ آتا ہے تو وہاں کی سرکار یا جو صاحب اقتدار ہیں انکے بھی مفاد ہوتے ہیں ورنہ وندر ڈیم کے کمانڈ ایریا میں کسی وندر والے کو 15ہزار ایکڑ کیوں نہیں ملی جو باہر کے لوگوں کو دے رہے ہیں ظاہر ان لوگوں کے ساتھ کچھ معاملات طے کیے ہونگے اگر اتنی فراغ دلی ہے تو یہ 15ہزار ایکڑ یہاں کے زمینداروں کو تقسیم کرکے دے دیں ہم خوش ہونگے انکو دعائیں دینگے کوئی احتجاج نہیں کرینگے.انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری کے لیے جو اراضیات الاٹ کی جارہی ہیں ان میں جو لوگوں کی اپنی لیز ہیں انکے اوپر لیز کرکے دی جارہی ہیں بلکہ حب شہر کو بھی لیز کرکے دیا جارہا ہے یہ عباس گوٹھ سے لیکر یہ پبھ پہاڑ سے وندر ڈیم تک یہ جو 45ہزار ایکڑ تک پہنچا ہے یہ تو قابضین ہیں سندھ میں قبضے کرکے دیکھا ہے تو وہ سمجھتے ہیں یہاں بھی پولیس کے زور پر قبضہ کرینگے لیکن یہاں لوگ سجاگ ہوگئے ہیں یہاں انشاء اللہ قبضہ مافیا کو پاؤں جمانے نہیں دینگے یہاں کے لوگ ان قابضین کو انشاء اللہ اس طرح بھگائیں گے کہ وہ دوبارہ لسبیلہ اور حب کی طرف رخ بھی نہیں کرینگے، انہوں نے کہا کہ ہم تک بھی رسائی کی گئی ہمیں بھی کہا جارہا ہے کہ بیٹھ کر بات کرتے ہیں ہم نے بھی بول دیا کہ بات کیا کرنا زمینیں ہماری ہیں ہم اپنی زمینیں کسی کو نہیں دینگے بات کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ آج اگر ایسے چھوڑ دیا تو کل کچھ اور لے جائیں گے اس لیے ہمیں کسی لالچ میں نہیں آنا ہے نہ ہی ہمیں کسی کے دھمکانے میں آنا ہے ہمارا اللہ پہ ایمان ہونا چاہیے یہ دنیاوی طاقتیں جو ہیں انکی کوئی حیثیت نہیں ہے یہ جب ہم بزدل بن جاتے ہیں تو یہ زور ہوجاتی ہیں لیکن اگر ہم آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے ہیں تو یہ چپ ہوجاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وندر ڈیم کے متاثرین کے لیے معاوضے کے پیسے آئیں ہیں جو اس وقت کی حکومت تھی اس کے جو کارندے تھے ان کی جانب سے جو واقعی وندر ڈیم کے متاثرین تھے انکے نام نہیں ڈالے گئے تھے بلکہ فرضی دو جھوپڑیوں کو شامل کرکے کہا گیا جی فلاں گوٹھ ہے یہ فلاں گوٹھ ہیں اور اس وقت کے جو بھی کرتا درتا تھے انہوں نے ریونیو اسٹاف کے ساتھ مل کر یہ ڈیل کی کہ آپ کا اتنا حق تو نہیں ملتا لیکن ہم آپکو اتنا معاوضہ دلائیں گے اگر آپ جب بھی ڈی سی سے چیک لینگے تو اتنا حصہ ریونیو کو دینگے اور اتنا حصہ ہمیں دینگے تو جب ایک آدمی کو کچھ نہیں مل رہا تو وہ ظاہر کہے گا کہ اگر مجھے 10 سے 20لاکھ مل رہے ہیں ان میں سے آدھا میں دے دوں پھر بھی مجھے آدھا مل رہا ہے میرا نقصان نہیں ہے تو یہ طریقہ اس وقت کیا گیا ہے تو میں ڈی سی لسبیلہ سے ملا اس سے بات کی کیونکہ اس وقت حب ضلع نہیں بنا تھا یہ معاملہ ڈی سی لسبیلہ کے پاس تھا اور اس وقت کے ڈی سی لسبیلہ نے یہاں کے کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر یہ فراڈ کیا تھا تو میں کوشش کررہا ہوں کہ یہ پیسے رکواؤں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ اصل حقداروں کو پیسے نہیں مل رہے تو میں کوشش کررہا ہوں اس سلسلے میں چیف سیکریٹری سے بات کرونگا کہ نئے سرے سے سروے کیا جائے کیونکہ ڈیم انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ ان لوگوں کو جلد از جلد معاوضہ دیا جائے تاکہ یہ لوگ اٹھ جائیں اب چونکہ اصل جو لوگ ہیں ان کو سروے میں شامل ہی نہیں کیا ہے وہ تو تب تک نہیں اٹھیں گے جب تک انکو آپ نے معاوضہ نہیں دیا ہے جو اصل مستحق ہیں انکو معاوضہ ملنا چاہیے ایسے سرکار کے 8سے 10کروڑ پر ڈاکھا ڈالنے نہیں دینگے،انہوں نے کہا کہ کوسٹل ہائی وے کے پیسے ابھی تک رکے ہوئے ہیں بلکہ ان میں سے کچھ ہمارے اپنے لوگوں کے پیسے بھی رکے ہوئے ہیں لیکن وہ 20سال سے میں نے روکے ہیں کیونکہ وہاں بھی تحصیل لیاری میں کوئی صاحب تھے جو لوگوں کے نام پر خود چیک لے رہے تھے وہاں سے کچھ لوگ آئے میرے پاس کہنے لگے کہ ہمارے نام سے چیک کوئی اور صاحب لے رہے ہیں تو میں نے ڈی سی سے بات کی اور وہ پیسے رکوائے تو یہاں بھی وندر کمانڈ ایریا کے متاثرین کے لیے جو معاوضہ آیا ہے وہ اصل حقدار ہیں انکو دلائیں گے جو دو نمبری کرنے والے ہیں انکو ملنے نہیں دینگے انشاء اللہ رکوائیں گے، وندر ڈیم اراضی کے معاملے پر سوال کے جواب میں رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے کہا کہ جام کمال خان کیوں آواز بلند نہیں کررہے یہ سوال ان سے کیا جائے وہی اس سوال کا جواب دے سکتے ہیں ویسے بھی میں جس کام میں ہاتھ ڈالتا ہوں وہ اسکی مخالفت کرتا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وندر ڈیم کے کمانڈ ایریا میں ہزاروں ایکڑ اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا مسئلہ جام، بھوتانی، بی این پی، جمعیت علماء اسلام، پیپلزپارٹی یا کسی ایک فرد کا مسئلہ نہیں ہے یہ یہاں کے مقامی لوگوں کا مسئلہ ہے اسکو مجھ سے کیوں جوڑتے ہیں میری ذات کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر نقصان ہے تو یہاں کے مقامی لوگوں کا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی مقامی لوگوں کی اراضیات کا دفاع کیا ہے ہم نے عوامی طاقت سے 70ہزار ایکڑ ایک سرکاری ادارے کو گئے وہ ہم نے رکوائے یہاں کے کسی نواب نے 4ہزار ایکڑ کی این او سی لی وہ ہم نے رکوا دی ڈام سونمیانی میں ایک روپیہ فی ایکڑ پہ دیا جارہا تھا حالانکہ اس وقت مجھے یاد ہے کہ مولانا عبدالواسع نے تقریر میں کہا تھا کہ ایک روپیہ فی ایکڑ دینے والوں کو شرم نہیں آئی اور نہ لینے والوں کو شرم آئی حالانکہ اس وقت بھی کچھ لوگوں نے اس کے حق میں ریلیاں نکالیں جو بعد میں سرپیٹتے رہے کہ یہ ہم نے کیا کیا لیکن ہم نے وہ 6لاکھ ایکڑ بچالیے پھر اکنامکس زون کے نام پر ساکران کے لوگوں کو بے دخل کررہے تھے اسکو رکوادیا پھر عربوں کو زمین دی جارہی تھی وہ ہم نے رکوادیا تو ہم زمینوں کے حوالے سے بہت محتاط ہیں باقی کچھ کرتے ہیں وہ دنیا داری میں چلتے ہیں مگر زمین اگر آپ نے دی تو آپ نے سب کچھ گنوادیا، احتجاجی ریلی کے شرکاء سے نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام، بی این پی، پیپلز پارٹی سمیت بھوتانی کارواں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے