بلوچستان، 3 شہریوں کا قتل، ورثا کا دھرنا، وزیر اعظم کی آمد تک تدفین نہ کرنے کا اعلان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے میں ایک کنویں سے گولیوں سے چھلنی 3 لاشوں کی برآمدگی کے خلاف ورثا کا کوئٹہ میں میتیں رکھ کر ریڈ زون کے باہر احتجاجی دھرنا جاری ہے۔گزشتہ روز لاشوں کی برآمدگی کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا جب کہ صوبائی وزیر عبدالرحمن کھیتران نے خود پر عائد الزامات مسترد کردیے تھے۔گزشتہ روز بارکھان میں قتل ہونے والے افراد کے ورثا نے واقعہ کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا دے دیا تھا جو دوسرے روز بھی جاری ہے، مظاہرین میتیں رکھ کر ریڈ زون کے باہر دھرنا دیے ہوئے ہیں۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ واقعہ میں ملوث صوبائی وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے، آل پاکستان مری اتحاد کے جنرل سیکریٹری جہانگیر مری نے کہا کہ ہم یہاں دھرنا دیے بیٹھے ہوئے ہیں، ہمیں یہاں آنے سے روکا گیا، ہم وزیراعظم پاکستان کے علاوہ کسی شخص سے کوئی بات نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پانچ مطالبات ہیں، ہمارا سب سے پہلا مطالبہ متاثرہ خاندان دیگر مغوی افراد کو بازیاب کرایا جائے، دوسرا مطالبہ صوبائی وزیر عبد الرحمن کیتھران کو گرفتار کیا جائے، انہیں ڈی سیٹ کیا، میتوں کا پوسٹ مارٹم کیا جائے، ایف آئی آر درج کیا جائے ان کا کہنا تھا کہ جب تک ویزراعظم نہیں آئیں گے، اس وقت تک میتوں کی تدفین نہیں کی جائیگی، ان کا کہنا تھا کہ مقتولین پر تیزاب ڈالا گیا ہے، اس سے تعفن اٹھ رہا ہے، اگر وزیراعظم یہاں صرف 5 منٹ بیٹھ جائیں تو ہم اپنی ناک کٹوالیں گے، ہم یہاں بیٹھیں گے اور جب تک 5 مغوی بچے بازیاب کروا کر ہم تک پہنچا نہیں دیے جاسکتے۔ادھر مقتولہ کے شوہر خان محمد مری نے کہا کہ میری اور میرے بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے، مجھے اور بچوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔محمد مری نے کہا کہ مجھے تحفظ فراہم کیا جائے تو میں اپنے شہدا کی لاشوں کے پاس آسکوں۔پولیس کے بیان کے مطابق خاتون کے شوہر اور بچوں کے والد خان محمد مری کی مدعیت میں 18 جنوری 2023 کو مقتولین سمیت خاندان کے دیگر افراد کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا مقدمے میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ترجمان اور صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمن کھیتران، جو کوہلو بارکھان سے منتخب نمائندے ہیں، کو نامزد کیا گیا تھا۔دریں اثناء ٹی این ٹی چوک پر مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد،سول سوسائٹی،سیاسی جماعتوں کے قائدین نے دھرنے کے مقام پر دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے