سانحہ بارکھان کا حل صرف اور صرف بلوچ رسم ورواج کے تحت ممکن ہے ، نواب چنگیز خان مری

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) مری قبیلے کے سربراہ نواب چنگیز خان مری نے سانحہ بارکھان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دور جدید میں اس طرح کے وحشیانہ، سفاکانہ اور انسانیت سوز واقعات کے رونما ہونے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ مری قبیلے کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں سانحہ بارکھان پر دوٹوک موقف اپنانے ہوئے کہا کہ اگر سردار عبد الرحمان کھیتران اس مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ ہیں تو وہ فی الفور دیگر پانچ مغویان کو رہا کرکے خود کو بلوچ قوم کے سامنے سرنڈر کریں کیونکہ اس انسانیت سوز مسئلے نے صرف میرے قبیلے نہیں بلکہ پوری بلوچ قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔نواب مری نے کہا کہ ماضی میں بھی بلوچ قوم کے درمیان اس طرح کے بھیانک واقعات رونما ہوچکے ہیں مگر ان تمام معاملات کو بلوچ قومی رسم و رواج کے تحت قومی معتبرین نے آپس کے صلاح و مشورے اور اتفاق رائے سے حل کیا ہے میں سانحہ بارکھان کو بھی مکمل بلوچ قومی دستور اور رسم و رواج کے مطابق حل کرنے کا خواہاں ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حمودالرحمن کمیشن سے لیکر لاپتہ بلوچ اسیران کی رہائی کیلئے بنائے گئے ہزاروں کمیشنز کی رپورٹس اور ان پر ہونے والی پیش رفتوں کے تلخ تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے اس مسئلے کی تحقیقات کیلئے سرکاری کمیشن کا مطالبہ میرے خیال میں کوئی وقعت نہیں رکھتا۔سانحہ بارکھان سے متعلق احتجاجی مظاہروں اور جاری دھرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے نواب جنگیز مری نے کہا کہ اگر دنیا کے دیگر مہذب معاشروں کے تاریخی اوراق کا جائزہ لیا جائے تو سیاسی احتجاج ہر معاملے کے پرامن اور آسان حل تلاش کرنے کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے یہاں احتجاج اور دھرنے سے آجتک کوئی مسئلہ حل نہ ہوسکا صرف طفل تسلیاں دے کر اور جھوٹے دعوؤں کے ذریعے لوگوں کو ورغلایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ کے اوراق پلٹنے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمارے آباؤاجداد نے انگریز حاکموں سے لیکر ہر ایک سیال کا ہاتھ مروڑ کر ان سے اپنا حق چھینا ہے رو دھو کر حق مانگنا دیگر قوموں کا دستور تو ہوسکتا ہے لیکن یہ بلوچوں کا شیوہ ہرگز نہیں۔نواب مری نے کہا کہ اس تاریخی حقائق سے انکار ممکن نہیں کہ ہمیشہ قومی معاملات کے درمیان چند مفاد پرست عناصر نے میر جعفر و صادق کا کردار ادا کرکے قومی موقف کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے شنید میں آرہا ہے کہ سانحہ بارکھان کے معاملے میں بھی چند بے ضمیر افراد مخالفین سے ساز باز کرکے مسئلے کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں قوم گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے ان ضمیر فروشوں کے خفیہ لین دین کو مسترد کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ سردار عبد الرحمان کھیتران اپنے آپ کو بلوچ قومی رہنماؤں کے سامنے پیش کریں اگر بلوچ قومی عدالت سے رسم ورواج اور دستور کے مطابق ہونے والے فیصلے کی روشنی میں وہ بے قصور قرار پائے گئے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا وگرنہ ہر قسم کی سزا و جزا کا اختیار ہم بلوچ قوم کو دینگے لیکن اس کیلئے پہلی شرط یہ ہے کہ دیگر پانچ مغویان کو فی الفور رہا کرکے اہلخانہ کے حوالے کیا جائے۔نواب مری نے کہا کہ اگر سردار عبد الرحمان کھیتران نے اپنے ماضی کے روش کو برقرار رکھتے ہوئے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو پھر مری قبیلے کے پاس بلوچی راستہ بھی موجود ہے جس کا ذمہ دار پھر ہم نہیں بلکہ سردار عبد الرحمان کھیتران ہی ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے