اگر ملک کو 1940 کی قرارداد کے مطابق چلایا جاتا تو بلوچستان میں نہ فوجی آپریشن ہوتا نہ ہی وہاں انسرجنسی ہوتی،نوابزادہ لشکری رئیسانی

کراچی (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین سینئر سیاستدان، سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک نئے فیڈرل ڈایئلاگ کی ضرورت ہے، بلوچستان کے مسلے کے ساتھ ملکی معاملات پر جعلی پارلیمنٹ میں بات کرنے کی ممانعت ہے، ان سب کر کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے. یہ بات انہوں نے کراچی پریس کلب میں کلب کے نومنتخب عہدیدارن اور دیگر ممبران سے ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کہی. انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو 1940 کی قرارداد کے مطابق چلایا جاتا تو بلوچستان میں نہ فوجی آپریشن ہوتا نہ ہی وہاں انسرجنسی ہوتی، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو کالونی کی۹ طرح چلایا گیا، اس کا حشر فاٹا جیسا کیا گیا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور ملک کے دیگر صوبوں کے مسائل پر نیشنل ڈایئلاگ کا آغاز کیا گیا ہے، ہم چاہتے ہے کہ نیو فیڈرل آرڈر میں نئے آئینی اصلاحات کی جائیں اور جب بلوچستان کے لوگوں کو یہ یقین ہوجائے گا تو بلاشبہ پہاڑوں پر جانے والے لوگ بھی نیچے واپس آجائیں گے. انہون نے کہا کہ بلوچستان میڈیا میں مکمل طور پر بلیک آوٹ ہے ہماری آواز اخبارات اور ٹی وی چینلز کی بجائے سوشل میڈیا اٹھا رہا ہے. انہوں نے کہا کہ بلوچستان راتوں رات سیاسی پارٹی بنائی اور ڈمی اسمبلی چلائی جارہی ہے، ہمارے کچھ دوستوں کا خیال ہے کہ الیکشن کے بائیکاٹ کی بجائے اس میں حصہ لیا جائے جس سے نامزد شدہ ممبران کیچہرے بھی بے نقاب ہوجائیں گے. انوہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا دل بلوچستان کے مسنگ پرسنز کے لیے نہیں بلکہ اس کے وسائل، معدنیات پر قبضہ اور بلوچ عوام کی ا?واز دبانے کے لیے دھڑکتا ہے یہ وہ پاکستان نہیں جس کا تصور ہمیں دیا گیا تھا انہوں کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے دکھ اور مسئلے یکساں ہیں، ان کو مل کر جدوجہد کرنی چاہیے اور سندھ کے قوم پرستوں سے الگ مذاکرات کیے جائیں گے. انہوں نے کہا کہ اب حکومت طاقت کے زور پر نہیں بلکہ کتابوں، علم اور پرامن ڈائیلاگ کے ساتھ چلائی جاسکتی اور ہم بلوچستان پیس فورم کی جانب سے اب تک 60 ہزار کتابیں تقسیم کرچکے ہیں. اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد نے کہا کہ کراچی پریس کلب اور سندھ کے لوگوں کو بلوچستان کے عوام کے مسائل اور وہاں پر میڈیا پر پابندیوں کا بخوبی احساس ہے، کراچی پریس کلب میں بلوچستان کے مسنگ پرسنز کیلئے ہونے والی پریس کانفرنس کی کوئی فیس نہیں لی جاتی، بلوچستان کے مسائل کے پرامن حل کے لیے پر امن سیاسی جدوجہد اور ڈایئلاگ کی اشد ضرورت ہے. بعد ازاں نوابزادہ رئیسانی کو کراچی پریس کلب کی جانب سے کلب کے صدر سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد، گورننگ باڈی کے ممبران ذوالفقار راجپر، رمیز وہرا، فاروق سمیع، ذوالفقار واہوچو کی جانب سے اجرک کا تحفہ پیش کیا گیا اور ان کو کلب کا دورہ بھی کرایا گیا۔
٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے