گوادر سمیت مکران بھر میں روزانہ لاکھوں لیٹر بیرون صوبہ اسمگلنگ سے بارڈر پر ایرانی تیل کی ڈیمانڈ میں اضافہ

گوادر (ڈیلی گرین گوادر) روزانہ لاکھوں لیٹر بیرون صوبہ اسمگلنگ سے بارڈر پر یرانی تیل کی ڈیمانڈ میں اضافہ، ملک بھر وافر مقدار میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے گوادر سمیت مکران بھر میں ایرانی تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ، تدارک کرنے والے اداروں کے چیک پوسٹوں میں سے آزادانہ طور پر بذریعہ کوسٹل ہائی وے ترسیل زور وشور سے جاری،ایرانی بارڈرز سے متصل علاقوں کی نسبت دور دراز صوبوں میں ایرانی تیل سستا فروخت ہونے لگا،ایرانی تیل کی بیرون صوبہ اسمگل نہ ہو نے سے بارڈر پر ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی ڈیمانڈ و قیمتیں کم ہونگی۔تفصیلات کے مطابق پابندی کے باوجود ایرانی پٹرولیم مصنوعات قانون نافز کرنے والے مختلف چیک پوسٹوں سے گزر کر بیرون صوبہ پہنچ جاتا ہے، شہریوں نے حالیہ ایرانی پٹرولیم کی مہنگائی کا وافر مقدار میں بلوچستان سے بیرون صوبہ لے جانا قرار دیا ہے، مسافر بسوں و بڑی گاڈیوں کے ذیعے گوادر سے روزانہ لاکھوں لیٹر پٹرول مختلف چیک پوسٹوں سے گزر کر براستہ مکران کوسٹل ہائیوے سندھ و ملک کے دیگر صوبوں میں ترسیل کا عمل بدستور جاری ہے،شہریوں کے مطابق اس وقت ایرانی بارڈر سے ایک مخصوص کاروباری طبقہ فائدہ اٹھارہا ہے جبکہ گوادر میں بسنے والے غریب عوام کا کوئی ہرسان حال نہیں، ضلع گوادر کے عوام کو بارڈر سے کوئی فائدہ نہیں مل رہاہے،جب تک وافر مقدار میں ایرابی ڈیزل و پٹرول کی سپلائی بیرون صوبہ جاری رہیگی نہ پٹرول سستا ہوگا نہ ایرانی خورد و نوش کا سامان عام عوام کے لئے سستے داموں میں دستیاب ہوگا،شہریوں کے مطابق ایرانی پٹرولیم مصنوعات کے مہنگا ہونے کی سب سے بڑی دوسری وجہ یہ ہیکہ ایک مخصوص مافیا جوکہ ایرانی ڈیزل وپٹرول کو ڈپو میں ذخیرہ کرکے بارڈر کے بندش کو بہانہ بناکر اپنی من مانی سے ریٹ بڑھاتے ہیں جس سے عام عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا ہرتا ہے۔علاوہ ازیں ایک سروے سے معلوم ہوا کہ ایرانی تیل ایران میں مہنگا ہونے کی وجہ بلوچستان کے علاوہ ملک بھر مین اس کی اسمگلنگ ہے جس کی وجہ سے بارڈر پر تیل کی زیادہ ڈیمانڈ ہے جس سے مکران بھر میں تیل کی قیمتیں عام عوام کی دسترس سے باہر ہوتی جارہی ہیں،اگر یہ تیل ضلع و صوبہ سے باہر اسمگل نہ ہو تو بارڈر پر ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی ڈیمانڈ کم ہوگی اور قیمتیں بھی کم ہونگی جس سے بارڈر سے متصل اضلاع میں رہنے والے عوام کو فائدہ ہوگا،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے