بلوچستان اسمبلی بلوچستان کے تنازعہ کو حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت ٹروتھ اینڈ ری کنسائلیشن کمیشن قائم کرنے سے متعلق تین قرار داد یں منظور

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے میں بجلی کے مسئلے کو حل کرنے، صوبے میں لوکل اور ڈومیسائل کی تفریق کے خاتمے، بلوچستان کے تنازعہ کو حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت ٹروتھ اینڈ ری کنسائلیشن کمیشن قائم کرنے سے متعلق تین قرار داد یں منظور کرلی گئیں جبکہ ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کو وفاق کے حوالے کرنے سے متعلق اقدامات پر متعلقہ محکمے سے تحریری جواب طلب کرلیا گیا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے تیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں بلوچستان اسمبلی میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے ایوان میں تحریک پیش کی کہ انہیں صوبے میں بجلی کے مسائل کے حوالے سے قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی جائے ایوان کی منظوری سے انہوں نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ طویل عرصے سے صوبے میں عوام اور زمینداروں کو بجلی کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے صوبہ کے مختلف علاقوں میں صرف دو گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے جو عوام اور زمینداروں سے مذاق کے مترادف ہے بلوچستان میں عوام کا ذریعہ معاش ذرعی شعبہ سے وابستہ ہے مگر ہر سال فروری سے جولائی تک جب بلوچستان میں گندم سمیت مختلف فصلوں اور پھلوں کا سیزن ہوتا ہے صوبے میں بجلی کا بحران بڑھ جاتا ہے کبھی ٹرپننگ کھبی وولٹیج کی کمی بیشی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑھتا ہے دوسری جانب صرف دو گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں اور نہ ہی یہ سلسلہ اس سال درپیش ہے بلکہ طویل عرصے سے یہ مسئلہ چلا آرہا ہے ماضی میں ہمارے زمیندار اور عوام اس پر احتجاج کرتے رہے جس کے دوران ہمارے لوگ شہید ہوئے اور زمینداروں پر کئی کئی مقدمات بنائے گئے مگر یہ مسئلہ آج بھی حل طلب ہے اگر چہ چھ گھنٹے کی بجلی ہمارے لیے ناکافی ہے مگر ذرعی شعبہ کو فوری طور پر بجلی فراہم کی جائے بھی کچھ بہتری آسکتی ہے انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت ذرعی ٹیوب ویل مالکان نے ہر ماہ دس ہزار روپے ادا کرنے ہیں اور انہیں آٹھ گھنٹے بجلی فراہم کیا جانا ہے مگر کیسکو حکام اس معاہدہ پر عملدرآمد کی بجائے من مانی کررہے ہیں جس کی بعد صورتحال یہ ہے کہ زمینداروں اور عوام کے ساتھ اب خواتین بھی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں زمینداروں نے احتجاج کی تیاری کرلی ہے تاہم ہم نے ان سے درخواست کی ہے کہ اس سلسلے میں حکومت سے بات کررہے ہیں اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ایوان سے واک آؤٹ اور سڑکوں پر اپنے عوام کیساتھ احتجاج میں شامل ہوجائیں گے انہوں نے کہاکہ اسلام آباد یا کسی بڑے شہر میں یوں بجلی بند کی جائے تو اس کا کیا ردعمل ہوگا صرف ایک دن ٹرپننگ کی وجہ سے بجلی بند ہوئی تو یہ پورے ملک میں موضوع بحث تھا جبکہ ہم تو ہمیشہ بجلی سے محروم رہتے ہیں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ہماری فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں جبکہ دوسری جانب ملک بھر کی ضروریات پوری کرنے کے بعد ہمیں گندم دی جاتی ہے انہوں نے ذور دیا کہ وزیراعلیٰ اس مسئلہ پر وفاق سے بات کرے قبل ازیں بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہاکہ ملک نصیر شاہوانی نے بجلی کے مسئلہ پر جو اظہار خیال کیا وہ تمام ارکان کی ترجمانی ہے بہتر ہے کہ قرار داد کی شکل دے کر بجلی کی فراہمی کا مطالبہ کیا جائے۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ بلوچستان کے عوام کا ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے جبکہ روزگار کے دیگر ذرائع انتہائی محدود ہیں گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب نے صوبے کی معیثیت کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی تھی اور اس کے بعد اب بجلی کی عدم فراہمی سے ذرعی شعبہ بلکہ صوبے کی معیثیت کو نقصان پہنچ رہا ہے اس مسئلہ پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک پیج پر ہیں وزیراعلیٰ سے بات کریں گے کہ اس مسئلہ پر جلد وزیراعظم اور وزیر پانی وبجلی سے بات کی جائے صوبائی مشیر ملک نعیم بازئی نے کہا کہ پورے صوبے کی طرح میرے حلقے میں بھی بجلی کی یہی صورتحال ہے بمشکل دو گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے کیسکو حکام بتائیں کیا صارفین بلوں کی ادائیگی نہیں کررہے ہیں اگر ایسا نہیں تو عوام کو بجلی فراہم کی جائے اس مسئلہ کو جلد حل کیاجائے، بلوچستان اسمبلی اجلاس صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ بجلی کا مسئلہ طویل عرصے سے حل نہیں ہورہا ہے جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ذرعی شعبہ ہر سال بری طرح سے متاثر ہوتا ہے وفاق کی جانب سے بلوچستان کو وسائل کی فراہمی میں تاخیر کے باعث ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ خود بجلی کے مسائل حل کرسکیں صوبے کے ذرعی ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کے سلسلے میں بھی وفاق کی جانب سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے انہوں نے زور دیا کہ ایوان کی کمیٹی بناکر وفاقی حکومت سے اس مسئلہ پر بات کی جائے پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج نے کہاکہ ایک جانب بلوچستان میں بجلی کا بحران ہے تو دوسری جانب جب ہم اپنے عوام کو بجلی کی فراہمی کیلئے منصوبے بناتے ہیں تو جو پی سی ون ایک کروڑ کا بنتا ہے حکومت کی جانب سے فنڈز جاری ہونے کا ایک طریقہ کار ہے جس کے تحت جب فنڈز جاری ہوتے ہیں تو بتایا جاتا ہے کہ پی سی ون کا ڈیمانڈ نوٹس ایک کروڑ سے بڑھ کر ایک کروڑ تیس لاکھ ہوجاتا ہے اس مسئلہ کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے عوام کو بجلی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے مسئلہ کے حل کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں۔ جمعیت علماء اسلام کے اصغر ترین نے کہاکہ اسمبلی کے ایک اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی تھی کہ ایوان کی ایک کمیٹی اسلام آباد جاکر وفاقی حکومت اور متعلقہ حکام سے بات کرکے بجلی کے مسائل حل کرائیگی مگر اس پر بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی صورتحال جوں کی توں ہونے کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے جس پر پینل آف چیئرمین کے رکن قادر علی نائل نے کہا کہ اسمبلی سیشن ختم ہونے کے بعد اسلام آباد جاکر کمیٹی وفاقی حکومت سے بات کریگی، جمعیت علماء اسلام کے یونس عزیز زہری نے کہاکہ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث عوام نالاں ہیں گزشتہ روز خضدار میں زمینداروں نے سڑک بند کرکے احتجاج کیا سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد اب واپڈا ہمارے لوگوں کا معاشی قتل کررہا ہے بلوں کی ادائیگی کے باوجود عوام خاص طور پر زمیندار بجلی سے محروم ہیں کل پورا دن زمیندار احتجاج کرتے رہے رابطہ کرنے کے باوجود کیسکو چیف اور دیگر حکام نے مظاہرین سے بات کرنے کی زحمت تک نہ کی انہوں نے مطالبہ کیا کہ زمینداروں کو فوری طور پر چھ گھنٹے بجلی فراہم کی جائے بجلی کی عدم فراہمی کیخلاف بطور احتجاج اسپیکر ڈائس کے سامنے بیٹھ کر انہوں نے احتجاج کیا جس میں دیگر ارکان نے ان کا ساتھ دیا۔ جمعیت علماء اسلام کے سید عزیز اللہ آغانے کہاکہ اس سے قبل بھی ہم اس فلو ر پر گیس اور بجلی کی عدم فراہمی اور اس کے باعث پید اہونے والے بحران پر بات کرتے رہے ہیں مگر محسوس ہوتا ہے کہ متعلقہ حکام ہماری بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور نہ ہی کوئی شنوائی ہورہی ہے ضلع پشین میں گزشتہ تین سال سے عوام گیس سے محروم ہیں خاص بطور پر موسم سرماء میں عوام کو گیس کی عدم دستیابی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے اس مسئلہ پر بات چیت کیلئے پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل کمیٹی بنانے اور اس کے اسلام آبادجانے کا اعلان کیا گیا تھا مگر تاحال نہ تو کمیٹی بنی اور نہ ہی کوئی اسلام آباد گیا گیس او ر بجلی کے مسائل شدت اختیار کرتے کے فوری حل کرنے کی ضرورت ہے اس سال موسم سرماء میں بلوچستان کے اکثر علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر گیا مگر اس دوران بھی عوام گیس سے محروم رہے انہوں نے صوبائی وزیر تعلیم کی توجہ سرکاری اسکولوں کو درسی کتب کی فراہمی کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ صوبے کے سرد علاقوں کے تعلیمی ادارے کھلنے میں چند روز باقی رہ گئے ہیں جلد کتب کی فراہمی یقینی بنائی جائے انہوں نے زور دیا کہ پی پی ایچ آئی کے ملازمین کو درپیش مسائل حل کئے اور انہیں درسی کتب کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے بعدازں ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اجلاس میں بی این پی کے رکن میر اختر حسین لانگو نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ بلوچستان میں صدیوں سے آباد مختلف اقوام جن میں بلوچ پشتون ہزارہ، پنجابی، اردو سندھی، سرائیگی اور ہندکو زبانیں بولنے والوں کیلئے آباد کار کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے جبکہ ان کے آباؤ اجداد اسی سرزمین میں مدفون ہیں اور ان کی دیگر مقامی قبائل سے رشتہ دایاں بھی ہیں اس کے علاوہ صوبے کے ہر شعبہ میں ان کی نمائندگی اور گراں قدر خدمات بھی ہیں بلوچستان میں صدیوں سے رہنے والے اقوام کو غیر مقامی کہنا اسلامی اور بلوچستان کی قبائلی روایات کے منافی ہے واضح رہے کہ حکومت بلوچستان کے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے نوٹیفکیشن نمبر 1-48/74-Cabinet (S&GAD) مورخہ 26 اگست 1974ء جو کہ بلوچستان گزٹ میں مورخہ 10 ستمبر 1974ء کو باقاعدہ طور پر شائع ہوا ہے جس میں بلوچستان میں بسنے والے غیر مقامی اقوام کو مقامی قرار دیا گیا تھا تاحال اس پر تقریباً 49 سال گزرنے کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے جوکہ ان اقوام کیساتھ سراسر زیادتی اور ناانصافی کے مترادف ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ کوئٹہ میں مقامی اور آباد کی تفریق کو فوری ختم کرکے مورخہ 26 اگست 1974 ء کے نوٹیفکیشن کی روشنی میں ان کو لوکل سرٹیفکیٹ جاری اور انہیں مقامی قرار دینے کی بابت عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ان کا دیرینہ مسئلہ حل ہو قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے اخترحسین لانگو نے کہا کہ ڈومیسائل کے اجراء کا طریقہ کار یہ ہے کہ جو شخص تین سے چھ ماہ تک صوبہ میں رہا ہو اسے ڈومیسائل مل سکتا ہے لیکن اس کی آڑ میں کئی ہزار لوگوں نے جعلی ڈومیسائل بنوائے اور صوبے کے نوجوانوں کی حق تلفی کی انہوں نے کہاکہ بی ایم سی کے حالیہ انٹرویو میں ایسے لوگ تھے جنہوں نے کوئٹہ کا پتہ دیا لیکن انہیں کوئٹہ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا سینٹ میں بھی چھ ہزار کے قریب جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں کی نشاندہی ہوچکی ہے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ صدیوں سے آباد ہیں اور ان کی نسلیں یہاں پر پیدا ہوئی اور دفن ہیں ایسے لوگ بھی ہیں جو کوئٹہ چھوڑ کرگئے مگر اپنی وسیعت میں کوئٹہ میں دفن ہونے کا کہا ایسے لوگ اس دھرتی کہ وفادار ہیں انہیں سیٹلر کہنا طعنہ دینے کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ سیٹلر اور لوکل کی تفریق ختم ہونی چائیے ہم نے 2002ء میں بھی اس پر قرار داد منظور کی تھی لہذا اس پر عملدرآمد کیاجائے جبکہ ماضی میں سردار عطاء اللہ مینگل نے بھی 1973ء میں اس حوالہ سے قرار داد منظور کی تھی، بی اے پی کے اقلیتی رکن خلیل جارج نے کہاکہ کوئٹہ میں مسیحی برادری کی 200 سال پرانی قبریں تک موجود ہیں قرار داد کو بل کی صورت میں لاکر منظور کیا جائے، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نائل نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ سیٹلر کی اصطلاح کو ممنوعہ قرار دیا جائے اور قرار داد کو مشترکہ طور پر منظور کیا جائے بعدازں ایوان نے قرار داد کو منظور کرلیا اجلاس میں بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ رکن صوبائی اسمبلی بابو رحیم مینگل کے گھر پر چھاپے کی وجوہات تاحال نہیں بتائی گئی آئی جی پولیس ایوان میں موجود ہیں انہیں بھی اس حوالہ سے وضاحت کرنی چائیے تاکہ رکن کا جو استحقاق مجروع ہوا ہے اس پر وضاحت آسکے۔اجلاس میں بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئرمین کے رکن قادر علی نائل سے استدعا کی کہ انہیں ایوان میں قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی جائے ایوان کی رائے سے پینل آف چیئرمین کے رکن نے انہیں تحریک پیش کرنے کی اجازت دی جس پر ثناء بلوچ نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں غربت کے خاتمے، قدرتی وسائل سے استفادہ، انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال میں بہتری، اچھی حکمرا نی، دیر پہ قیام امن کیلئے وفاقی حکومت اور تمام متعلقہ ادارے بلوچستان میں مصالحت کے عمل کو رسمی اور مستقبل بنادوں پر دوام دیں بلوچستان کے مسائل کا حل بندوق نہیں بلکہ بات چیت میں ہے پوری دنیا میں قومی تنازعات کو سیاسی و جمہوری طریقے سے ٹروتھ اینڈ ری کنسائلیشن کے عالمی مسلمہ اصلوں کے تحت حل کیا گیاہے لہذا بلوچستان کے تنازعہ کو حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت ٹروتھ اینڈ ری کنسائلیشن کمیشن قائم کرے تحریک کی موذونیت پر بات کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی اجلاس ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اس وقت گوناگوں مسائل سے دوچار ہے انہوں نے ایک انگریزی روزنامہ میں شائع ہونے والی ایک تحریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں آج سے ستر سال قبل محمد علی جناح کی سبی میں خطاب کے دوران بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے ایک قونصل کے قیام کی بات کی تھی اس تحریر کو پڑھ کر یوں محسوس ہوا کہ جیسے یہ ستر سال پہلے کی نہیں بلکہ آج کی بات ہے وہ تمام مسائل آج بھی بلوچستان میں موجود ہیں جب معاشرہ ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہو تو ترقی اور خوشحالی نہیں ہوتی دنیا میں جہاں ایسی صورتحال ہو وہاں ٹروتھ اینڈ ری کنسائلیشن کی بات ہوتی ہے اور یہ دنیا کے پسماندہ ملکوں نے نہیں بلکہ بڑے بڑے ممالک میں ہوتا ہے ہم دنیا کے جس کونے میں دیکھیں وہاں یہ ہوچکا ہے جس کی آخری مثال جنوبی افریقہ ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دو ہزار میں ایک این آر او جاری ہواتھا جس میں ایم کیو ایم کے قیدیوں سمیت پچیس ہزار سے زائد قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا اور کرپشن میں ملوث لوگوں کو رعایت ملی تھی جبکہ بلوچستان میں نہ تو پیسوں کی کوئی بات ہے اور نہ ہی کوئی جرم ہواہے یہاں سیاسی مسائل ہیں جس کی وجہ سے یہاں این آر او نہیں ٹروتھ اینڈ ری کنسائلیشن کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ گیارہ جولائی 2021ء کو سابق وزیراعظم عمران خان نے اس سلسلہ میں پیش رفت کرتے ہوئے نوابزادہ شازین بگٹی کو اپنا مشیر بنایا تھا مگر پھر بات آگے نہیں بڑھ سکی اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمہ عالمی اصولوں کے تحت ٹروتھ اینڈ ری کنسائلیشن کی جانب بڑھا جائے یہ اس وقت بلوچستان کا اہم ترین مسئلہ ہے اور باقی تمام مسائل اسی سے جڑے ہوئے ہیں پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند نے کہا کہ بلوچستان رقبہ کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں مسائل بھی اتنے ہی زیادہ ہیں مسائل کو بات چیت سے ہی حل کیا جاسکتا ہے عوام کبھی تکلیف دہ حالات نہیں چاہتے ہیں مگر یہاں بلوچستان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران جو صورتحال رہی اس سے صوبہ مزید پسماندگی کی طرف گیا ہے اس وقت نوجوانوں کی ترقی کیلئے کوئی مواقع نہیں ہیں بلوچستان کو اس حالت میں نہیں چھوڑ سکتے ہیں 90 فیصد لوگ سیاسی و جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں اور جو ناراض لوگ ہیں ان سے بھی بات چیت کے زریعے آگئے بڑھا جاسکتا ہے ہم نے وفاق سے اپنے حقوق لینے ہیں جس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملکر آگئے بڑھانا ہوگا ایک پارلیمانی کمیٹی بناکر بات چیت کے ذریعے بلوچستان کا مسئلہ حل اور عوام کے حقوق حاصل کئے جاسکتے ہیں۔صوبائی وزراء انجینئرزمرک اچکزئی اور سردار عبدالرحمن کھیتران کے اظہار خیال کے بعد ایوان نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ وزیربرائے محکمہ لیبر مین پاور کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی جانب مبذول کروائیں گے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کو بلوچستان ویلفیئر فنڈ ایکٹ 2022ء کے تحت صوبائی حکومت کے زیر انتظام لایا جارہا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے 2016ء میں بلوچستان صوبائی اسمبلی کی ایک قرار داد کے ذریعے اس عمل کی مخالفت کی تھی کہ صوبے کے پاس مالی وسائل نہ ہونے کی بناء پر صوبہ ایمپلائز اولڈ ایج بینفٹس انسٹیٹویشن EOBI اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کی ادائیگیوں سے فوری طور پر نبرد آزماء ہونے کا متحمل نہیں ہوسکتا کیا حکومت نے EOBI اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کو وفاقی حکومت کے پاس رہنے کی بابت کوئی اقدامات اٹھائے ہیں تفصیل فراہم کی جائے ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواء نے اس معاملہ پر ماضی میں بھی قراردادیں منظوری کی ہیں حکومت 14 مئی 2016ء کی قرار داد پر عملدرآمد کو یقینی بنائے، چیئرمین قادر علی نائل نے معاملہ پر متعلقہ محکمہ سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے توجہ دلاؤ نوٹس کو نمٹا دیا۔اجلاس میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں سٹلمنٹ کے عمل کے دوران غیر متعلقہ افراد کو محکمہ مال کی جانب سے زمین الاٹ کی گئی ہے لہذا کمیٹی بناکر اس معاملہ کی چان بین کی جائے انہوں نے قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ مال کے عملہ نے زمینداروں سے ہٹ کر غیر متعلقہ لوگوں کو سٹلمنٹ میں زمینیں الاٹ کی ہیں انہوں نے کہاکہ محکمہ مائنز اینڈ منرلز نے جن لوگوں کو مائننگ کیلئے پہاڑ الاٹ کئے انہوں نے اپنے ناموں پر کئی ایکٹر زمین بھی الاٹ کی ہے انہوں نے کہاکہ سٹلمنٹ کے 1941 اور 1945 ء کے عمل کے مطابق زمینداروں کو زمینیں الاٹ کی گئی ہیں انہیں مد نظر رکھا جائے انہوں نے کہاکہ سٹلمنٹ کے عملہ کو صاف اور شفاف بنانے کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائے ایوان نے قرار داد کو منظور کرلیا۔جارہے ہیں جن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے