لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح نہیں رہی،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح نہیں رہی۔بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے؟ لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی۔

ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمیشن ارکان اور اٹارنی جنرل کو فوری طوری پر طلب کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سپریم کورٹ پہنچ گئے۔

دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا۔ کیا چیف الیکشن کمشنر نے آئین نہیں پڑھا؟

دورانِ سماعت ان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل اگر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں تو انہیں بتائیں آئین زیادہ اہم ہے۔ معزز جج کے استفسار پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جمہوریت ہی اولین ترجیح ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے؟ عوام کو جمہوری حق سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے؟

اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید نے کہا جمہوریت ہی اولین ترجیح ہے۔معزز جج نے الیکشن کمیشن کے نمائندے سے کہا عدالت نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا تھا۔ کیا آپ نے بلدیاتی انتخابات کے بارے میں حکومت کو آگاہ کیا ؟ کیا بلدیاتی نتخابات سے متعلق معاملہ کابینہ کے سامنے لایا گیا؟

اٹارنی جنرل نے عدالت کوجواب دیا کہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کی ضرورت نہیں، میرے مشورے پر ہی مئیر اسلام آباد سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لیا تھا۔

عدالت نے استفسار کیا صوبائی حکومت کا بلدیاتی حکومتیں تحلیل کرنا قانونی تھا؟ چیف الیکشن کمشنر نے عدالت کو جواب پنجاب حکومت کا اقدام غیرقانونی تھا۔

عدالت نے پوچھا کہ پنجاب حکومت کیخلاف غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی؟ چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے۔

جج نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا آپ آئین پر عمل نہیں کروا سکتے تو صاف بتا دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے خیبرپختونخوا کو کے پی کہنے پرچیف الیکشن کمشنر کو جھاڑ بھی پلائی۔

قاضی فائض عیسیٰ نے کہا آپ آئینی عہدیدار ہیں، صوبے کا نام خیبرپختونخوا کیوں نہیں لیتے؟ آپ نے آئین کے تحت حلف لیا ہے۔ اس کتاب کی کوئی اہمیت ہے۔

جج نے کہا کہ آپ اپنے ادارے کی خودمختاری کو استعمال کریں، اگر یہ عدالت آپ کو انتخابات نہ کرانے کا حکم دے تو آپ نہ مانیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ملک میں آخری بار الیکشن 2018میں ہوئے اس کے بعد کچھ نہیں ہوا۔ میری دانست میں بظاہر الیکشن کمیشن فارغ بیٹھا ہوا ہے۔ اگر آئین میں ترمیم کرنی ہے تو کریں ، پارلیمنٹ ہمارے برابر ہے۔

الیکشن کمیشن ہماری طرح ایک آئینی ادارہ ہے، آپ آزاد اورخود مختار ادارہ ہیں، اپنی موجودگی دکھائیں۔ اگر آپ کو کوئی آئین پرعمل در آمد سے روکتاہے تو اس پر ایکشن لیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا این سی او سی کے ہدایات کے باوجود ہم نے ضمنی انتخابات کرائے۔قاضی فائز عیسی نے کہا این سی او سی کیا ہے، وہ ادارہ کونسے قانون کے تحت بنا ہے؟ کیا آپ اس ادرے کے ماتحت ہیں یا پھر وہ آپ کے ماتحت ہے؟

عدالت کو بتایا گیا کہ این سی او سی ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بنا ہے۔ جج نے کہا افسوس ہے کہ ایک آئینی ادارےکے افراد کا یہ لیول ہے۔سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے سے متعلق کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے