ڈپٹی کمشنر خضدار کا احسن اقدام ٹیچنگ ہسپتال عرصہ دراز سے غیر فعال عمارت، لیب، اور ایمبولینسز کو فعال بنانے کے احکامات جاری
خضدار(ڈیلی گرین گوادر) ڈپٹی کمشنر خضدار میجر ریٹائرد محمد الیاس کبزئی نے پیر کے روز ٹیچنگ ہسپتال خضدار کا دورہ کیا وہاں انہوں نے مختلف شعبوں کا جائزہ لیا، اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ کے آفیسرز سے بریفنگ لی۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر خضدار نے ہسپتال میں موجود دستیاب چیزیوں کو کام میں لانے اور ان سے مریضوں کو علاج کی سہولت دینے کی ہدایت جاری کیے ہسپتال میں عمارت، لیبارٹریز اور ایمبولینس کو بھی فعال بنانے کے احکامات دیئے۔ڈپٹی کمشنر خضدار میجر ریٹائرڈ محمد الیاس کبزئی کا کہنا تھاکہ دستیاب وسائل کے اندررہتے ہوئے عوام کو علاج کی بہتر سہولت دی جاسکتی ہے اس کے لئے جذبے اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہسپتال میں جوسہولیات میسر ہیں ان سے ہی فائدے اٹھا کر بعض مسائل کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر خضدار میجر ریٹائرڈ محمد الیاس کبزئی نے کہاکہ یہ تو سب کے علم میں ہے کہ ہمار ا ڈسٹرکٹ وسیع اور اس کی آبادی کافی زیادہ ہے جب کہ قرب و جوار کے اضلاع کے مریض بھی اسی ہسپتال سے علاج کراتے ہیں ایسی صورت میں ہمیں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر صرف صوبائی سطح پر نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ جو وسائل مشینری اور سہولت ہسپتال میں پہلے سے موجود یا میسر ہیں ان کو فوری طور پر فعال بنایا جائے اور ان سے عوام کو مستفید کرایا جائے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں ایسے شعبے ہیں کہ جن پر توجہ نہیں جارہی ہے یا مشینری اور لیب و دیگر ضروریات جو دستیاب ہیں تاہم ان سے کام نہیں لیا جارہاہے لہذا ان چیزیوں کوسرد خانے میں رکھنے کی بجائے ان کو ضرورت کے مطابق کام میں لانا چاہیے جس سے مریضوں کو کسی حد تک مفت علاج کی سہولت تو میسر آئے گی۔ ڈپٹی کمشنر خضدار میجر ریٹائر ڈ محمد الیاس کبزئی کا کہنا تھاکہ دستیاب وسائل کے اندررہتے ہوئے کوشش کررہے ہیں کہ عوام کو سرکاری ہسپتال سے مایوس جانے نہ دیا جائے اور جتنی ہماری بس میں ہے یا جو دستیاب سہولیات ہیں ان سے عوام کو سہولت دیکر ان کا علاج کیا جائے اور ان کے چہروں پر خوشی لانے کی کوشش کی جائے۔ ڈپٹی کمشنر خضدار میجر ریٹائرڈ محمد الیاس کبزئی کے دورہ ہسپتال کے موقع پر ڈی ایچ او خضدار ڈاکٹر بشیراحمد بنگلزئی ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے ایم ایس ڈاکٹر سعیداحمد شاہوانی سرجن ارشاد احمد اور جھالاوان میڈیکل کالج خضدار کے پرنسپل و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔