سی پی ڈی آئی نے ”پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال“ پر مبنی تیسری سالانہ رپورٹ جاری کر دی

خضدار (ڈیلی گرین گوادر)سی پی ڈی آئی کی جانب سے پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال پر مبنی تیسری سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی۔ رپورٹ میں وفاقی اور صوبائی سطح پربجٹ سازی کے عمل میں پائی جانیوالی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ بجٹ تجاویز کو وسیع پیمانے پر شہری گروپوں، سرکاری اداروں اور اہم شراکت داروں کیساتھ زیربحث لایا جائے۔ علاوہ ازیں بجٹ سازی کے عمل میں شہریوں کی شمولیت کو قانونی تحفظ دیا جائے اور سرکاری اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ بجٹ سازی کے مختلف مراحل کے دوران شہریوں سے مشاورت کریں خصوصاً بجٹ سازی اور اس پر عمل درآمد کے دوران ممبران اسمبلی کے کردار کو بڑھایا جائے۔پاس سلسلہ میں سیٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاونٹیبیلٹی (سی این بی اے) کی ممبر تنظیم ہیومن پراسپیرٹی آرگنائزیشن قلات کے زیر اہتمام منعقدہ شراکت داروں کے ساتھ بجٹ شفافیت پر ایک مذاکرہ کے دوران شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے محمدیوسف کیا۔ اس موقع پر خضدار پریس کلب کے صدر مولانا محمد صدیق مینگل و دیگر عہدیدار و ممبر ان محمد ایوب بلوچ عبداللہ شاہوانی میر علی شیر ناز براہوئی عبدالجبار حسنی یونس بلوچ عبدالواحد شاہوانی ندیم گرگناڑی عبدالرزاق زہری منیراحمد زہری الطاف باجوئی دیگر شرکاء حافظ سید ثناء اللہ شاہ دانش مینگل بشیراحمد رئیسانی وسیم انور نثار مجروح مقبول لہڑی غلام قادر چھٹہ موجود تھے۔محمد یوسف کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک دہائی سے سی پی ڈی آئی پاکستان میں ضلعی سطح سے وفاقی سطح تک بجٹ سازی کے عمل کو بہتر بنانے اور اس میں شفافیت کے فروغ کیلئے کوشاں رہی ہے۔گذشتہ سال کی طرح رواں سال بھی وفاقی اورصوبائی سطح پر اس عمل کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں ”پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال2022“پر مبنی رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔اس رپورٹ میں نہ صرف پاکستان میں بجٹ شفافیت کو جانچا گیا ہے بلکہ اس سے یہ اندازہ لگانے میں بھی مد دملی ہے کہ پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قوانین بجٹ سے متعلق معلومات کے حصول میں کس حد تک موثر ہیں۔ یہ رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ مختلف وفاقی وزارتوں اور صوبائی محکموں ک معلومات کے حصول کے لئے ارسال کردہ درخواستوں سے متعلق ہے جن میں بجٹ سازی کے عمل کے دوران مختلف مراحل کے بارے میں معلومات طلب کی گئیں۔اس سلسلہ میں بجٹ سازی کے عمل میں شفافیت کو جانچنے کیلئے منتخب وفاقی وزارتوں اور صوبائی محکموں کو معلومات کے حصول کی 150درخواستیں بھجوائی گئیں۔ جن میں وفاق کو 38،بلوچستان،خیبر پختونخواہ، پنجاب اور سندھ کو112 درخواستیں ارسال کی گئیں۔ ان تمام درخواستوں میں سے کسی ایک کا جواب بھی مقررہ وقت کے دوران موصول نہیں ہوا جو کہ انتہائی مایوس کن ہے۔رپورٹ کے دوسرے حصہ میں بجٹ دستاویزات کی جامعیت اور بجٹ سازی میں شہریوں کی شرکت کا جائزہ لیا گیا ہے۔یہاں خیبر پختونخوا حکومت کل267 پوائنٹس میں سے 93 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست، پنجاب دوسرے، سندھ تیسرے جبکہ بلوچستان چوتھی اور وفاقی حکومت پانچویں یعنی آخری پوزیشن پر ہے۔بجٹ دستاویزات کی جامعیت کے لحاظ سے تمام حکومتوں نے پہلے سے بہتر اور قابل تعریف کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یہ بجٹ دستاویزات بین الاقوامی فنکشنل اور معاشی درجہ بندی کی شرائط پر پورا اترتی ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں معلومات تک رسائی کے قوانین پرعملدرآمد کو یقینی بنائیں اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ بجٹ شفافیت کو فروغ حاصل ہو علاوہ ازیں بجٹ پر بحث اور منظوری کے دورانیہ کو بڑھا یا جائے تاکہ اس پر سیر حاصل بحث کی جاسکے۔اسکے ساتھ ساتھ متعلقہ سٹیک ہولڈرز خصوصاً شہریوں سے مشاورت کو قانونی تحفظ دیا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے