قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا براڈ شیٹ کے معاملے پر چیئرمین نیب کو آئندہ اجلاس میں طلب
اسلام آباد:مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نےکہا کہ براڈ شیٹ کی وجہ سے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہوئی۔ قوم کو معلوم ہونا چاہیےکہ اربوں روپے کس وجہ سے گئے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے براڈ شیٹ کے معاملے پر چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی اور وزیر اطلاعات کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔ شبلی فرازنےکہا اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں، کل کوئی کمیٹی سابق وزیراعظم کو بھی بلا سکتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا مقصد ہر پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرکے نیب کو دباؤمیں لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اطلاعات کمیٹی میں چیئرمین نیب کو بلانے کی بات مضحکہ خیز ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی بنا دی ہے جو 45روزمیں جواب دے گی۔
شبلی فراز نے کہا کہ ہم براڈ شیٹ کی مکمل انکوائری چاہتے ہیں۔ انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن آج یا کل جاری ہو جائے گا۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے بھی براڈ شیٹ کے امور پر بریفنگ کے لیے چیئرمین نیب کو طلب کیا تھا۔
براڈ شیٹ ایک ایسٹ ٹریسنگ کمپنی تھی جسے ایک ایگریمنٹ کے تحت ہائر کیا گیا۔ براڈ شیٹ کی خدمات حکومت پاکستان نے 2000 میں حاصل کیںحکومت پاکستان نے براڈ شیٹ کے ساتھ کچھ عرصہ کے بعد یہ کنٹریکٹ ختم کر دیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لندن کی بین الاقوامی مصالحتی عدالت میں املاک ریکور کرنے والی فرم براڈ شیٹ کے خلاف مقدمہ ہار گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں اب نیب کو 60 ملین ڈالر (سوا 8 ارب روپے سے زائد) رقم ادا کی گئی۔
سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں برطانیہ اور امریکا میں کم وبیش 200 پاکستانیوں کے اثاثوں کا پتہ لگانے کے لیے براڈشیٹ ایل ایل سی نامی فرم کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔
براڈ شیٹ نے نیب کے خلاف الزام عائد کیا تھا کہ نیب نے 2003 میں معاہدہ منسوخ کیا۔ اس کمپنی کی جانب سے نیب کے خلاف تقریباً 600 ملین ڈالر کا دعویٰ کیا گیا تھا جبکہ نیب کا کہنا تھا کہ یہ رقم 340 ملین ڈالر ہے۔