سرکار کے زور پر ہمارے پینا فلیکس اتارنے والے اب ملک سے باہر بیٹھے ہیں ، سردار صالح محمد بھوتانی
لسبیلہ(ڈیلی گرین گوادر) سینئر صوبائی وزیر بلدیات بلوچستان سردار صالح ،محمد بھوتانی اور لسبیلہ گوادر سے منتخب رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی کا وندر ڈیم منصوبے کا دورہ اس موقع پر ایری گیشن حکام کی جانب سے انکو بریفنگ دینے کے لیے تقریب کا انعقاد کیا گیا ڈائریکٹر ایری گیشن ناصر مجید نے سردار محمد صالح بھوتانی اور محمد اسلم بھوتانی کو وندر ڈیم منصوبے کے حوالے سے مکمل بریفنگ د۔ی اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر بلدیات بلوچستان سردار محمد صالح بھوتانی نے کہا کہ چند لوگ کی طرف سے دوسروں کے منظورِ شدہ منصوبوں کو اپنے کھاتے میں ڈال کر داد وصول کرنے اور اپنی گرتی ہوئی سیاسی ساکھ کو سہارا دینے کی کوششیں کرنے کی عجیب سی رسم چل پڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ یکم جنوری 2010کو اس وقت کے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے وندر ڈیم کے پروجیکٹ کے تعمیراتی کام کا سنگ بنیاد رکھا تھا اس وقت بھی بہت سے لوگ موجود تھے جنکی تعداد دس ہزار سے بھی زیادہ تھی جبکہ اس وقت کے ممبر قومی اسمبلی عبدالقادد گیلانی بھی اس افتتاحی تقریب میں شریک تھے وندر ڈیم کے پروجیکٹ کی منظوری میرے بھائی سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی موجودہ ایم این اے لسبیلہ کم گوادر محمد اسلم بھوتانی کی مرہون منت ہے جوکہ ان کی کاوشوں کے نتیجے میں منظور کیا گیا کنسٹرکشن کمپنیوں کی آپس کی چپقلشوں اور عدالتی چارہ جوئی کی وجہ ڈیم کا پروجیکٹ کھٹائی کی نظر ہوگیا جو ڈیم سات ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی تھا وہ بارہ ارب روپے تک جاپہنچا جس سے قومی خزانے کوپانچ ارب روپے کا اضافی بوجھہ برداش کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں تو بدلتی رہتی ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نئی حکومت کے آنے سے سابقہ حکومت کی جاری کردہ پروجیکٹس کو آنے والی حکومت ہائی جیک کرکے اپنے کھاتے میں ڈال کر عوام سے داد وصول کرے سیاسی بنیادوں پر ڈیم کے نقشے میں تبدیلیاں کرکے ہمارے لوگوں کی اراضیات کو ڈیم کے پانی سے مستفید ہونے سے محروم رکھنے کی کوشش کی گئی محکمہ ایریگیشن کے ڈائریکٹر کی جانب سے دی گئی بریفینگ میں اس وقت کہا جارہا ہے کہ نہیں وندر ڈیم کے پروجیکٹ کے نقشے میں تبدیلیاں نہیں کی گئی ہیں اگر وندر ڈیم پروجیکٹ کے نقشے میں تبدیلیاں نظر آئیں تو اس کی سختی سے پوچھہ گچھ کی جائے گی اور ذمہ د اروں سے سختی سے پیش آیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وندر ڈیم پروجیکٹ سابق صدر آصف علی زرداری اور میرے بھائی سابق اسپیکر و موجودہ ممبر قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی کی جانب سے وندر کے لوگوں کے لیے تحفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر اور کینالوں کی تعمیر2010کے سروے کے مطابق کیا جائے گا اس میں کوئی ردوبدل نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وندر ڈیم سے10ہزارایکڑ اراضی کو سیراب کیا جائے گا جوکہ بلا تفریق اور بغیر کسی سیاسی وابستگی کے ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وندر ڈیم کی تعمیر سے متاثر ہونے والوں کو معاوضے کی ادائیگی کے ساتھہ ساتھ دوسرے جگہ پر آباد کرنے کے لیے اراضی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر کے بعد ڈیم کو سنبھالنے کی ذمہ داری جب اریگیشن بلوچستان کے سپرد کی جائے گی تو ڈیم میں آنے والی نوکریاں مقامی لوگوں کو دی جائیں گی تمام چھوٹے ملازمین مقامی لوگ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ زراعت کو فرسودہ نظام سے نکال کر جدید طرز پر منتقل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے زمینداروں کو حکومتی سطح پر اپنی کچھی نالیوں کو پختہ کرنے کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے تاکہ زمینداری میں بھی جدت آئے اور پانی کی بھی بچت ہو۔انہوں نے کہا کہ لسبیلہ میں دوسرا ضلع حب بننے کے بعد لوگ ہرجگہ کہتے ہیں کہ بھوتانی برادران ضلع حب میں اپنی جاگیرداری قائم کرنا چاہتے ہیں اور حب کو دوسرا دوریجی بنانے کی خواہش رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے دریجی ہی کافی ہے حب ضلع آپ سب کا ہے اس پر حق یہاں کے رہائشی قدیمی قبائل کے لوگوں کا تھا اور رہے گا ہم آپ لوگوں کے منتخب کردہ نمائندے ہیں اور آپ لوگوں کے سامنے جوابدہ ہیں ہم نہیں کہتے کہ ہم سے کوتاہی نہیں ہوئی ہم بھی آپ جیسے انسان ہیں ہم سے بھی کوئی کوتاہی ہوئی ہوگی ہمارا اور آپ کا ساتھ سالہ سالوں کا ہے اور ان شااللہ یہ ساتھ اور ہمارے درمیان میں محبتوں کے رشتے نسل درنسل قائم ودائم رہینگے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے کہا کہ وندر ڈیم کا منصوبہ ایوب خان کے دور کا تھا لیکن اس وقت یہ منصوبہ کٹائی میں پڑگیا تھا پھر میں بلوچستان اسمبلی کا اسپیکر تھا اس وقت میں نے دوبارہ وندر ڈیم کے منصوبے کے مسئلے کو اٹھایا اس وقت کے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے آکر وندر ڈیم کا باقائدہ سنگ بنیاد رکھا لیکن ایک مرتبہ معاملہ معزز عدالت میں جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر رک گیا اسکے بعد جو لسبیلہ سے قومی اسمبلی کے
رکن منتخب ہوکر وفاقی وزیر بنے لیکن انہوں نے اپنے پانچ سال کے دور میں کچھ نہیں کیا لیکن اللہ کے فضل سے جب 2018 کے انتخابات میں مجھے لسبیلہ گوادر کے لوگوں نے منتخب کیا تو ہم نے ایک مرتبہ پھر وندر ڈیم کا کام شروع کراوایا جو اس وقت جاری و ساری ہے. انہوں نے کہا کہ وندر سمیت لسبیلہ اور حب کی عوام کو بخوبی علم ہے کہ وندر ڈیم کا منصوبہ کس کی کوششوں اور خواہشوں سے شروع ہوا ہے یہ اور بات ہے کچھ لوگوں نے بلوچستان میں حکومت کی کرسی پر بیٹھ کر سرکار کے زور پر یہ کہتے رہے کہ وندر ڈیم کا منصوبہ ہم نے لایا ہے حالانکہ سب کو پتہ ہے کہ وندر ڈیم منصوبے کا سنگ بنیاد کس نے رکھا اور کس کی کوششوں سے اس منصوبے کا آغاز ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے بلوچستان میں حکومت کی کرسی پر بیٹھ کر اس وقت جب وندر کے زمینداروں نے میرے حق میں پینافلیکس لگایا تو وزیر اعلی کے دفتر سے اس وقت کے ڈی سی اور دیگر آفیسران کو حکم دیا گیا کہ اسلم بھوتانی کے تصاویر والے بورڈ اکھاڑ دو لیکن انکو یہ پتہ نہیں کہ پیار و محبت سے لوگوں کو جیتا جاتا ہے ڈنڈے کے زور پر نہیں اب جب ان سے کرسی چلی گئی ہے اب سرکارانکی نہیں اب وہ کسی ڈی سی یا کسی آفیسر کو کہیں نا کہ میرے پینافلیکس اتار کے دکھائے میں اس وقت کہا تھا کہ یہ سرکاری کی نیلی پیلی بتیوں کے گاڑیوں کے زور پر میرے پینافلیکس اتار رہے یہ نیلی پیلی بتیوں والی گاڑیاں چلی جائیں گی پھر آکر میرے تصاویر اتار کر دکھانا ٹانگیں نہ توڑ دیں یہ میں آج کے دن کے لیے کہا تھا اب آکر کوئی ہمارے پینافلیکس اکھاڑے ٹانگوں کے ساتھ ہاتھ پیر بھی توڑ دینگے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس وقت ڈی سی جو ابھی پتہ نہیں کہاں تلانکانگ میں ہے کہا ہے اسکو فوٹو بھیجو بولو آجاؤ میرے وندر ڈیم پر لگے فوٹو اور بورڈز اکھاڑے ایسے نہیں ہوتا حکومت کے زور پر زبردستی کسی کے حقوق غضب نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس دور میں میندیاری میں حکومت کے زور پر زبردستی کرکے غریبوں کی زمینیں دو نمبر کرکے اپنے نام کیے ہیں وہاں نالیاں بنائی ہیں غریبوں کے حقوق چھین کر وہاں سرکاری زمینوں کو اپنے لوگوں کے نام کرکے وہاں یہ جو چینلز بنائی ہیں وہ سب ختم کروائیں گے اور سرکار کی زمین واپس کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اندھیری رات محدود وقت کے لیے ہے پھر سروج طلوع ہوتا ہے اب سورج طلوع ہوا ہے اندھیری رات جو ہے وہ گئی انہوں نے اندھیری رات میں بہت کچھ کیا لوگوں کے حقوق پر ڈاکے ڈالے آج وہ کہاں ہیں پاکستان بھی نہیں ہے کسی کو پتہ نہیں وہ کہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ونڈر ڈیم سے وندر کے زمیندار بہت خوش ہونگے وندر میں ہزاروں ایکڑ زمینیں آباد ہونگی اور وندر ڈیم سے ضلع لسبیلہ اور ضلع حب میں زرعی انقلاب آئیگا اسکے علاوہ وندر ڈیم کے تعمیراتی کام میں بہت سارے مقامی لوگ کام کررہے ہیں البتہ وندر سمیت لسبیلہ اور حب میں تکینکی ماہرین کی کمی کی وجہ سے ڈیم انتظامیہ نے ٹیکنیکل لوگ باہر سے لائے باقی مزدوری میں زیادہ تر لوگ یہاں کے مقامی ہیں کیونکہ ٹیکنیکل لوگ اگر باہر سے نہیں لاتے پھر کل کو تعمیرات میں کمی بیشی کی صورت میں پھر ہمیں تنقید کا سامنا ہوگا ہمارے ہی لوگ پھر شکایت کرینگے کہ ڈیم کی تعمیر میں کوتائی کی گئی اس لیے ٹیکنیکل لوگوں کے علاوہ نچلے طبقے میں زیادہ تر لوگ مقامی ہیں اگر کسی کو شکایت ہے تو ہمیں ہم ڈیم انتظامیہ سے بات کرینگے۔ تقریب میں اقلیتی رکن بلوچستان اسمبلی مکھی شام لعل لاسی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماء اور قبائلی عمائدین کی کثیر تعداد موجود تھی۔
