ملک عبدالعلی کاکڑ اورہمارے دیگر اکابرین نے ہمیشہ مظلوم و محکوم عوام کی مشترکہ جدوجہد کی،بی این پی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ بلوچ قوم نے جتنی قربانیاں دیں اور مشکلات کا سامنا کیا ہے ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے بی این پی اپنا کلیدی کردار ادا کر رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہماری جماعت صوبے میں بسنے والے تمام لوگوں کے حقوق کے حصول کیلئے آواز بلند کرتی ہے، اور انکی نمائندہ ہے، ہم نے ملکر مسائل کے حل کو یقینی بنانا ہے اور تمام اقوام کو ساتھ لیکر چلتے ہوئے آگے بڑھنا اور بلوچستان کو مضبوط بناتے ہوئے اسکی پسماندگی اور لوگوں میں پائے جانے والے احساس محرومی کو دور کرنا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو بی این پی کے زیراہتمام پارٹی کے بانی رہنما بلوچ پشتون اتحاد کے علمبردار ملک عبدالعلی کاکڑ مرحوم کی 13ویں برسی کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ملک عبدالولی خان کاکڑ ، سابق مرکزی سیکرٹری جنرل و سابق سینیٹر ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی ، مرکزی لیبر سیکرٹری موسی بلوچ ، مرکزی خواتین سیکرٹری و رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن و ضلعی صدر غلام نبی مری ، شمائلہ اسماعیل ، پی ٹی ایم کے نور باچا ، اے این پی کے صوفی محمد اکبر کاکڑ ، پیپلز پارٹی کے ربانی کاکڑ ، پشتون نیشنل نیٹ ورک کے نذر بڑیچ ، بی این پی کے ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، سیکرٹری اطلاعات نسیم جاوید ہزارہ ، ممتاز قانون دان ایڈووکیٹ محمدحسن مینگل ، مولانا محمدعیسی مینگل ، بہاول بلوچ و دیگر نے جمعرات کو بی این پی کے زیراہتمام پارٹی کے بانی رہنما بلوچ پشتون اتحاد کے علمبردار ملک عبدالعلی کاکڑ مرحوم کی 13ویں برسی کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کیا، اس موقع پر بی این پی کے رہنما ٹکری شفقت لانگو ، حاجی باسط لہڑی ، چیئرمین جاوید بلوچ ، پروین لانگو ، ضلعی جنرل سیکرٹری میر جمال لانگو ، ملک محی الدین لہڑی ، پرنس رزاق بلوچ ، منور سلطانہ سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ مقررین نے ملک عبدالعلی کاکڑ کو ان کی برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پوری زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، وہ پوری زندگی بلوچ پشتون اتحاد کے لئے سرگرم عمل رہے اور لوگوں کو تقسیم اور سیاست کو تقسیم کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے ،ملک عبدالعلی کاکڑ تمام اقوام کے حقوق پریقین رکھتے تھے اور تمام اقوام کوساتھ لیکر چلنے کی بات کرتے تھے ، ملک عبدالعلی کاکڑکی سیاست جدوجہد اورقربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ملک عبدالعلی کاکڑ اورہمارے دیگر اکابرین نے ہمیشہ مظلوم و محکوم عوام کی مشترکہ جدوجہد کی بات کی وہ یہاں کے وسائل پرعوام کا اختیار اور سیاست میں فیصلہ سازی کا اختیار عوام کو دینے کی بات کرتے رہے ، یہاں آباد تمام اقوام کے سیاسی کارکن ان کے سوچ و فکر اور نظریہ کے وارث ہیں اور ان کے مشن کو آگے بڑھائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ برادر اقوام کا اتحاد ہمارے اکابرین کی سیاست کا اہم نکتہ رہا ہے نیپ کے دور میں جب پہلی مرتبہ انتخابات ہوئے تو تمام ارکان اسمبلی بلوچ منتخب ہوکر آئے مگر جب سینیٹروں کے انتخاب کا مرحلہ آیا تو بلوچ ،پشتون ،سیٹلر اور ہزارہ اقوام سے تعلق رکھنے والوں کو سینیٹر منتخب کیا گیا مگر بدقسمتی سے آج اسکے برعکس سیاست کو تقسیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں تاریخ میں ہمیشہ سیاست کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والوں نے اپنا مفاد حاصل کیا بدقسمتی سے ہمارےہاں بھی لوگوں کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے اقوام کو باہم دست و گریبان کرنے کی کوششوں کو ناکام بنادیں گے ،انہوں نے کہا کہ ہمیشہ پروپیگنڈہ کیا جاتا رہاہے کہ بلوچ سردار ترقی مخالف ہیں اور اس پروپیگنڈے کے اثرمیں آکر ملکی سطح پر بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی یہ بات کرتے ہیں جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے حقیقت یہ ہے کہ وفاق بلوچستان کو ترقی ہی نہیں دینا چاہتا ہمیشہ کہا گیا کہ تین سردار ترقی نہیں چاہتے بتایاجائے کہ باقی سرداروں کے علاقوں میں کتنی ترقی ہوئی ہے سرداروں کی اکثریت ہمیشہ حکومتوں میں رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ سیاست سوچ ،فکر اورنظریے کے ذریعے ہوتی ہے اورسیاست کے ذریعے ذہنی طور پر تبدیلیاں لائی جاتی ہیں ہرایک نے اپنے حصے کا کام کرناہوتا ہے سیاست کا مقصد اپنے لوگوں کو ایک دوسرے سے دور اور کمزور کرنا نہیں بلکہ قوموں کو مضبوط ، ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی اورعوام کے حقوق کاحصول ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بی این پی میں بلوچستان میں آباد تمام اقوام کی نمائندگی موجود ہے ۔ بعض لوگوں کی جانب سے ایسی باتیں کی جارہی ہیں کہ جن سے لوگوں میں دوریاں پیدا ہوں جب تک زندہ ہیں بلوچ پشتون کو ایک دوسرے سے کوئی الگ نہیں کرسکتا دونوں اقوام جانتی ہیں کہ دونوں مظلوم ہیں اوردونوں جب تک ملکر حالات کا مقابلہ نہیں کرتے انکی مشکلات ختم نہیں ہونگی ۔مقررین نے کہا کہ بلوچ قوم نے جتنی مشکلات کا سامناکیا اور جتنی نا انصافیاں بلوچ قوم کے ساتھ ہوئیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں جانوں کے بعداب تشخص اورتاریخ بھی خطرے میں ہے جبکہ ساحل وسائل پہلے ہی چھین لئے گئے ہیں درسی کتب میں ہمارانام تک نہیں ہے بلوچ پشتون دونوں بڑی مشکل صورتحال کا سامنا کر رہے ہیںہم برادر اقوام کو باہم دست و گریبان کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اوریہی فلسفہ ہمارے اکابرین کا بھی ہے بلوچ پشتون اکابرین کی مشترکہ جدوجہد کا ثبوت نیپ اور پھر پونم ہے پونم کی صدارت جن کے ساتھ ہے وہ بتائیں کہ اسوقت پونم کہاں ہے سیاست میں جذباتی ہونے کی بجائے سنجیدگی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے