جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کیلئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی،جوائنٹ ایکشن کمیٹی
کوئٹہ(ڈیلی گرین وادر)جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کا ایک مشترکہ اجلاس زیرصدارت پروفیسر فرید خان اچکزئی منعقد ہوا جس میں ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر شاھ علی بگٹی،آفیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین احمد لہڑی، پروفیسر ارسلان شاہ، نعمت اللہ کاکڑ،، گل جان کاکڑ، حافظ عبدالقیوم،صاحب جان کرد، راحیل بھنگر، اسماعیل پرکانی، ثناللہ رند، محبوب شاھ، سیدشاہ بابر،عبداللہ مینگل، محمد عالم خروٹی، اسحاق پرکانی، رشید مینگل، ارباب طاہر کاسی اور دیگر نے شرکت کی جبکہ پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ نے ان لائن شرکت اور خطاب کیا۔ اور اجلاس سے پہلے جامعہ بلوچستان میں احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا میں دیا گیا جس میں سینکڑوں اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین نے شرکت کی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین تین مہینوں کی تنخواہوں، پینشنرز کی پینشنز،بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ 2022 کی پالیسی ساز اداروں میں اساتذہ، آفیسرز، ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی یقینی بنانے،آفیسران اور ملازمین کی پروموشن اور آپ گریڈیشن، ڈی ار اے اور ہاس ریکوزیشن کی بقایاجات کے لئے جاری احتجاجی تحریک کے نتیجے میں آج جامعہ کے اساتذہ اور ملازمین کو تین مہینوں کی تنخواہوں کی بمعہ ہاؤس ریکوزیشن کی بقایاجات گی ادائیگی اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کی طویل جدوجہد کے نتیجے میں ممکن تو ھوئی جسکے لئے جامعہ کے اساتذہ کرام،آفیسران اور ملازمین کو زبردست خراج تحسین کر مستحق ہیں کہ انہوں نے احتجاجی تحریک کو کامیاب بنایا۔ بیان میں وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، انکے سیکرٹری عمران گچکی، سیکرٹری انفارمیشن حمزہ شفاقات، اور وزیر اعلی کے کوآرڈینیٹر بابر یوسفزئی کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے تین مہینوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے 30 کروڑ روپے جاری کرکے وقتی طور پر تو مسئلہ حل کیا۔ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں، وکلا برادری، لیبر یونین و فیڈریشن، بیوٹمز اور سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کے ایسوسی ایشنز، چیمبر آف کامرس،سول سوسائٹی اور پرنٹ و ایکٹرونک میڈیا کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے احتجاجی تحریک کا بھرپور ساتھ دیا۔ اجلاس میں فیصلہ ھوا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی طرف سے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کو موخر کیا جاتا ہے لیکن جامعہ کو درپیش مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کیلئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور گرینڈ ڈائیلاگ کے اعلامیئے اور سفارشات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں مرکزی و صوبائی حکومت اور دیگر متعلقہ فورم سے مسلسل رابطے میں رہینگے۔اجلاس میں مرکزی و صوبائی حکومت، ایچ ای سی اسلام آباد اور دیگر سیپرزور مطالبہ کیا گیا کہ وہ جامعہ کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کی مستقل حل کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریے اور غیر قانونی طور پر مسلط نااہل وائس چانسلر کو برطرف کرکے میرٹ کے مطابق وائس چانسلر، پرو وائس چانسلر، رجسٹرار، چیف لائبریرین، ٹریڑار اور کنٹرولر امتحانات کی تعنیاتی یقینی بنائے۔اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ پروموشن اور آپ گریڈیشن، ڈی ار اے کی بقایاجات سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے اور مطالبہ کیا کہ جامعہ کی انتظامیہ فوری طور پر اس اہم مسئلے کو حل کرے۔