ہم بلوچوں کے کسی علاقے کے دعویدار نہیں البتہ اپنی سرزمین کے مالک کا حیثیت دینا ہوگا،محمود خان اچکزئی

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی پنجاب کے صوبائی ایگزیکٹیو اور کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں صوبائی صدر جانان افغان کے صدارت میں منقعد کیے گئے۔ اجلاس میں پارٹی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری خالقداد وطنپال نے تنظیمی رپورٹ پیش کی گئی ۔ اجلاس میں پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبد الرحیم زیارتوال مرکزی سیکرٹری اطلاعات طالعمند خان، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری نذیر جان اور پارٹی جنوبی پشتونخوا کے صوبائی صدر قہار خان ودان نے شرکت کی۔ اجلاس میں تنظیمی امور کا جائزہ لیا گیا اور آئیندہ کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا دیا گیا۔ جس میں صوبہ بھر کے مختلف اضلاع میں پارٹی تنظیمی کام کو منظم کرنے کیلئے مختلف کی تشکیل کی گئی۔ آخر میں پارٹی کے صوبائی کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی نے خطاب کیا۔کمیٹی سے اپنے خطاب میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کو آج مختلف مسائل اور چیلنجیز کا سامنا ہے جس میں بعض انگریز کے بغض اور چالاکیوں کا پیدا کردہ تھے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد انگریزوں کی دانستہ غلطیوں کی تصحیح کرنے کی بجائے قوموں کو مزید بگاڑنے کی کوشش کی گئی۔ جس کے نتائج آج بھگت رہے ہیں۔ انگریز نے خطے کی قوموں کے درمیان جو بھگاڑ پیدا کیے اس کا ادراک آج بھی ہمارے سیاسی رہنماؤں ، دانشوروں اور صحافیوں کو نہیں۔ اور ساتھ ایسا ذہنیت بنایا ہے کہ اس پر بات کرنے کو سنے اور سمجھنے کے بجائے اس کو درخود اعتنا کرتے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی مثال موجودہ بلوچستان ہے ۔ وہاں پشتونوں کا ایک خصوصی صورتحال ہے اور یہ صورتحال انگریز کا پیدا کردہ تھا۔ انگریز پنجاب کے راستے کوئٹہ پہنچ گئے اور پتہ نہیں انجانے میں یا قصدً وہاں پشتون علاقوں میں کچھ مری اور بگٹی علاقے ملا کر برٹش بلوچستان کے غیر فطری نام سے موسوم کیا گیا۔اور دس سال بعد پشتون اکثریتی صوبے برٹش بلوچستان میں چاغی اور نصیر آباد کے علاقے شامل کیے گئے۔ جبکہ باقی بلوچ علاقے بلوچستان سٹیٹس یونین کے نام سے پکارے جاتے تھے اور پشتون اکثریتی علاقے برٹش بلوچستان کے نام سے پکارا گیا۔ اور بلوچ براہوئی کنفیڈریسی ریاست قلات کا خان افغانستان کا باجگزار تھا۔1955 میں جب ون یونٹ بنا تو پشتون علاقے کوئٹہ ڈویژن جبکہ جبکہ بلوچ علاقے قلات ڈویژن کے نام سے پکارے گئے۔ 1970 میں ون یونٹ کے خاتمے پر پشتون برٹش بلوچستان اور بلوچ ریاستوں کو شامل کرکے صوبہ بلوچستان کا نام دیا گیا۔ جس کے نتیجے میں غیر ضروری تنازعہ پیدا کیا گیا۔ اب جب ہم اس کے تصحیص کی بات کرتے ہیں تو ہمارے بعض دوستوں کو عجیب لگتا ہے۔ ہم بلوچوں کے کسی علاقے کے دعویدار نہیں ۔ البتہ اپنی سرزمین کے مالک کا حیثیت دینا ہوگا۔ اور ہمارے وطن میں قدرت کے دیے گئے نعمتوں کے مالک کی حیثیت سے قبول کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جن بحرانوں گرچکا ہے اسکا واحد حل آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خودمختاری، حقیقی جمہوریت اور قوموں کی برابری کی بنیاد پر قائم فیڈریشن بنانے ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ کیونکہ اقوام اور انکے منتخب نمائندے آزاد اور بااختیار ماحول اور صورتحال میں اپنی مشکلات مسائل اور تنازعات کا حل نکال سکتے ہیں ۔ اسی طرح خطے میں افغانستان پاکستان ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی ختم کرکے اپنے تنازعات کا حل نکال سکتے ہیں ۔ خطے کے ممالک افغانستان ایران پاکستان اور وسطی ایشیا کے ممالک کو اپنے تمام مسائل باہمی بات چیت سے حل کرنے ہونگے ۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی خطے کی بحرانی صورتحال جنگ کی بجائے پر امن مذاکرات سے مسائل کی حل کی راہ نکالنے کی تجویز کرتا رہا ہے ۔ آج کی گھمبیر صورتحال میں مذاکرات اور گفت وشنید سے پیچیدہ مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے