حکمرانوں نے کرپشن کے تمام ریکارڈز توڑ دیے ہیں، مصطفیٰ کمال
حیدرآباد: پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ تمام پارٹیاں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ کوئی سندھ کارڈ اورکوئی مہاجر کارڈ کے پیچھے چھپ رہا ہے۔
پی ایس پی کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال نے پھلیلی میں استقبالیہ کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی سندھ میں گزشتہ 12 سال سے حکمرانی کررہی ہے جب کہ ایم کیو ایم نے بھی سندھ پر چار سال حکمرانی کی ہے۔
سابق ناظم کراچی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ حیدرآباد کا بھی دورہ کریں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سندھ کے حکمرانوں نے کرپشن کے تمام ریکارڈز توڑ دیے ہیں۔ پی ایس پی کے سربراہ نے کہا کہ جو صوبے کے نعرے لگا رہے ہیں ان کے پاس دس فیصد بھی ووٹ نہیں ہیں۔
پی ایس پی کے سربراہ نے کہا کہ ہم بڑے عہدوں پر رہ چکے ہیں لہذا ہمیں سب معلوم ہے کہ کام کیسے کرنا ہے؟
سربراہ پی ایس پی سید مصطفیٰ کمال نے دو دن قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے استدعا کی تھی کہ وہ مداخلت کرکے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ کچھ روز قبل تک کراچی کے مسائل پر سب کی نظر تھی لیکن اب کراچی پر پھر اس وقت نظر ہوگی جب اس پر بڑی آفت آئے گی۔
سید مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ کراچی ملک کے دیگر شہروں سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کراچی کے مسائل کا نوٹس بھی لیا تھا لیکن کراچی میں سڑکیں اورگلیاں اب بھی تباہ حال ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی کئی مارکیٹوں میں اب بھی پانی موجود ہے۔
پی ایس پی کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ہم بلدیاتی حکومت سے تنگ تھے اورحکومت سندھ سے بھی مایوس ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے کراچی کے شہریوں کو بہت امیدیں وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نے دورہ کراچی کے دوران پیکج کا کاغذ پڑھ کر سنایا اور وزیر اعظم کے پیکج کے اعلان کے بعد اگلے روز پیپلز پارٹی کے وزیر نے کہا کہ پیسے تو تھے ہی نہیں۔
سربراہ پی ایس پی نے کہا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کاغذ پر پیکجز کے اعلانات کیسے ہوتے ہیں؟ لیکن پیکج کے لیے کاغذ نہیں پراجیکٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔
سابق ناظم کراچی نے شہر قائد میں لگائے گئے ایڈمنسٹریٹرز پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی میں من پسند کرپٹ ایڈمنسٹریٹر لگا دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایڈمنسٹریٹرز کے ذریعے کراچی کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے جو انہوں نے کراچی میں کام کیے ہیں اس کے بعد اب انہیں کسی نے ووٹ نہیں دینا ہے۔