غریب عوام اپنی بھوک مٹانے کیلئے سڑکوں پر بورڈ آویزاں کرکے اپنے بچوں کو بیچ رہے ہیں، خیرمحمدفورمین

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) ممتاز بزرگ مزدور رہنماء خیرمحمدفورمین نے کہا ہے کہ ملک کے جمہوری نظام نے غریب عوام بالخصوص محنت کش طبقے کو مہنگائی، بے روزگاری، بھوک، افلاس، غربت، جہالت، پسماندگی، انارکی،اقربا پروری، دہشت گردی، بد امنی، بد عنوانی اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 75 سالہ تاریخی پس منظر میں دیکھا جائے تو ملک کے اقتداراور وسائل پر 5 فیصد مراعات یافتہ طبقہ سرمایہ دار، جاگیر دار، صنعتکار، سول و فوجی بیوروکریسی، خان اور وڈیرے پارلیمان پر قابض رہے ہیں جو باری باری اقتدار حاصل کرنے کیلئے آپس میں متحد و منظم نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام اپنی بھوک مٹانے کیلئے سڑکوں پر بورڈ آویزاں کرکے اپنے بچوں کو بیچ رہے ہیں اور غریب ملک کے امیر حکمران غریبوں کیلئے لڑتے لڑتے کھرب پتی بن گئے ہیں پاکستان کے جمہوری نظام نے کرپٹ لوگوں کا بینک بیلنس اتنا بڑھا دیا ہے کہ ان کی اگلی نسلیں بھی یہ دولت ختم نہیں کر سکتیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمران عوام کو دھوکے میں رکھ کر کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اس ملک کا ایک روپیہ بھی نہیں کھایا اگر حکمرانوں نے ملک کو نہیں لوٹا تو پھر ہمارا ملک ہزاروں ارب روپے کا مقروض کیسے ہو گیا ہے اور پھر بیرون ملک ان حکمرانوں کے عالیشان محل، جائیدادیں اور اربوں روپے کے بینک بیلنس کیسے بن گئے ہیں جبکہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارا جوڈیشری نظام بھی اتنا کمزور ہو گیا ہے کہ ان ظالم حکمرانوں پر ایک روپے کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ ان ظالم حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے آج قائداعظم کا پاکستان معاشی و سیاسی عد م استحکام کا شکار ہو گیا ہے انہی کی وجہ سے ہماراملک معاشی پستی میں سری لنکا جیسے ڈیفالٹ ملک سے بھی آگے نکل گیا ہے اورآج ہماری معیشت چندے اورخیرات پر چل رہی ہے اقتدار کی رسہ کشی کی وجہ سے غریب عوام ایک وقت کی روٹی کیلئے بھی پریشان ہے ان نااہل حکمرانوں سے آٹے اورپیازکا بحران ہی نہیں سنبھالا جاسکتا تو وہ ملک کو کیسے چلائیں گے۔انہوں نے حکمرانوں سے اپیل کی ہے کہ جو مال و دولت اس ملک سے لوٹا گیا ہے رضاکارانہ طور پر واپس لا کر ملک کا قرضہ ادا کیا جائے اور ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے چنگل سے آزاد کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے تمام سیاسی پارٹیاں ایک ساتھ بیٹھ کر ملک کی سا لمیت کے بارے میں سنجیدگی سے غور کریں ملک کو معاشی و سیاسی عدم استحکام سے نکال کر عوام اور ملک کے مستقبل کیلئے سوچیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے