گوادر،چین کی معاونت سے تعمیر شدہ پاک چین ٹیکنیکل ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ سے مقامی نوجوانوں تربیت کے نئے مینجمنٹ ماڈل کے معاہدے پر باضابطہ دستخط
گوادر (ڈیلی گرین گوادر) گوادر میں چین کی معاونت سے تعمیر شدہ پاک چین ٹیکنیکل ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ سے مقامی نوجوانوں کو فنی اورپیشہ وارانہ تربیت کے نئے مینجمنٹ ماڈل کے معاہدے پر باضابطہ دستخط ہو گئے۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت چینی گرانٹ سے تعمیر کئے گئے پاک چین ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کے مشترکہ آپریشن کے نئے مینجمنٹ ماڈل کے معاہدے پر دستخط کی تقریب گوادر بزنس سینٹر میں منعقد ہوئی تقریب میں چیرمین گوادر پورٹ اتھارٹی پسند خان بلیدی یونیورسٹی اف گوادر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر اور چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کے سی او ڑانگ باوزانگ نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔مشترکہ آپریشن کے معاہدے پر شین ڈونگ انسٹی ٹیوٹ آف کامرس اینڈ ٹیکنالوجی، گوادر پورٹ اتھارٹی، یونیورسٹی آف گوادر، چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے درمیان گوادر کے مقامی نوجوانوں کو فنی اور پیشہ ورانہ تربیت کے مختصر مدت کے کورسز اور تین سالہ ڈپلومہ پروگرام بلا معاوضہ کرایا جائے گا جس سے بلوچستان،مکران اورگوادر کے ہزاروں کی تعداد میں نوجوان مستفید ہوں گے۔تقریب میں گوادر یونیورسٹی کے پہلے بیچ کے طلبہ،چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی، گوادر پورٹ اتھارٹی کے افسران اور ملازمین شریک ہوئے جبکہ ایس آئی سی ٹی کے اساتذہ اور افسران آن لائن تقریب میں شامل ہوئے۔پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کو چینی حکومت نے ستمبر 2021 میں گوادر پورٹ اتھارٹی کو گوادر/مکران/بلوچستان کے نوجوانوں کو مستقبل کی ضروریات کے لیے جدید پیشہ وارانہ فنی اور تربیت سے لیس کرنے کے منصوبے کے تحت حوالے کیاتھا جس کے تحت مقامی نوجوانوں کو گوادر بندرگاہ، فری زونز، سمارٹ سٹی، نیا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور سی پی ای سی کے دیگر منصوبے جو تجارت، میرین انڈسٹری، مارکیٹ پر مبنی کاروبار، مچھلی کے جدید طریقوں، رئیل اسٹیٹ، سیاحت، تعمیرات اور مہمان نوازی اور دیگر متعلقہ صنعتوں سے متعلق ہیں جدید تربیت دینا شامل تھا۔ مشترکہ آپریشن کے معاہدے کے مطابق انسٹی ٹیوٹ موجودہ نئی عمارت میں تدریس، دفتر اور رہائش کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جگہوں اور معاون سہولیات کی فراہمی کا ذمہ دار ہے اورپاکستان کے قوانین اور ضوابط کے مطابق متعلقہ طریقہ کار کے لیے تمام سرکاری محکموں کے ساتھ تعاون کرے گا۔ جبکہ انسٹی ٹیوٹ کے قابل طلبہ کی انٹرن شپ اور ترجیحی ملازمت کے لیے چائنہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کے ساتھ بھی تعاون کرے گا۔ گوادر یونیورسٹی اس ادارے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق چلانے کی ذمہ دار ہوگی۔ یہ روزانہ کے انتظام، تعلیمی اور انتظامی سرگرمیوں، آپریٹنگ اخراجات کے لیے گوادر پورٹ اتھارٹی کے ساتھ رابطے میں رہے گی۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ سال ابتدائی عارضی انتظامات کے دوران تقریباً 150 ٹرینیز نے پرائم منسٹر یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت پاکستان کے نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل کمیشن کے تعاون سے چھ ماہ کے مختصر کورسز پاس کیے تھے جس کے تحت پہلے بیچ نے کارگو ہینڈلنگ، آفس مینجمنٹ، چینی زبان، کرین آپریشن اور فنانشل اکانٹنگ سمیت پانچ تجارتوں میں سائٹ پر ہنر مند اور پیشہ ورانہ تربیت حاصل کی تھی۔چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے چیئرمین ڑانگ باؤ ڑونگ(Zhang Boazhong)نے کہا کہ گوادر کے نوجوان گوادر کے پورٹ سٹی کے اہم اور بنیادی اسٹیک ہولڈرز ہیں،گہرے سمندری بندرگاہ کے آپریشن اور انتظام معاملات، صنعتی اور تجارتی کاروبار میں ان کی شرکت طویل مدتی ترقیاتی اقدامات کے لئے نا گزیر ہے۔ اس انسٹی ٹیوٹ کا مقصد پورٹ سٹی کی ترقی میں حصہ لینے کے لیے گوادر کی فعال آبادی کی صلاحیتوں کو تشکیل دینا اور ان میں اضافہ کرنا ہے۔اس ترقی نے گوادر کے نوجوانوں خصوصاًخواتین کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں روزگار کا آغاز کیا ہے جو گوادر ماسٹر پلان کے تحت پیدا کیے جائیں گے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ساحلی شہر ہنر مند کارکنوں اور پیشہ ور افراد کے لیے 1.2 ملین ملازمتیں پیدا کرے گا جس کی اقتصادی پیداوار 30 ارب ڈالر سے زیادہ ہوگی۔