پشتون بلوچ دو قومی صوبے میں پشتون کسی صورت دوسرے درجے کی شہری کی حیثیت سے رہنے کیلئے تیار نہیں،مجید خان اچکزئی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کا قومی سیاسی نظریہ ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ ہم کسی انسان سے مذہب، فرقے، زبان کی بنیاد پر فاصلے نہیں ناپتے اور تمام انسانوں کو آدم اور حوا کے اولاد سمجھتے ہیں۔ پشتون افغان ایک قوم دو ملکوں میں آباد ہے اور ہم پشتونوں کی قومی وحدت، شناخت، وسائل پر واک و اختیار، پشتو زبان کو تعلیمی، دفتری، عدالتی زبان ٹہرانے، پشتونوں کو ملک کی دیگر اقوام کے ساتھ برابر اور سیال قوم ٹہرانے کیلئے عمل پیرا ہیں۔ پشتون بلوچ دو قومی صوبے میں پشتون کسی صورت دوسرے درجے کی شہری کی حیثیت سے رہنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی نائب صدر مجید خان اچکزئی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری علاؤالدین کولکوال، پارٹی قلعہ عبد اللہ کے ضلعی سیکرٹری میر وائس خان اچکزئی، سینئر معاون محمد اکبر خان عبدالرحمان زئی، عبدالباری میزئی، اللہ محمد میزئی، حاجی اشرف شمشوزئی، نظرجان شمشوزئی، صادق شمشوزئی نے ارمبی میں 15، شمشوزئی میں 19ابتدائی یونٹوں کے حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ جبکہ کوئٹہ کے نوی کلی علاقائی کانفرنسز کے اجتماع سے پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرؤف لالا، عبدالرحیم راحت زئی، اکرم لالا خلجی، کبیر افغان، گل خلجی، طاہر جانسن، انتھونی ویلیم اور مولوی عبدالکریم نے خطاب کیا۔ دریں اثناکوئٹہ پشتون آباد علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام 21سیاسی کارکنوں کی پارٹی میں شمولیت رزاق لالا کے نام سے نئے ابتدائی یونٹ بنایا گیا جس سے پارٹی کے علاقائی سیکرٹری جبار ہمدرد، سینئر معاون سیکرٹری غلام اولسیار، سعید خان ترین نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی سیاسی نظریہ پشتونخوا وطن کے تمام عوام اور ملک کے قومی، جمہوری سیاسی پارٹیوں کیلئے ملک کو آئین، پارلیمنٹ کی بالادستی، جمہور کی حکمرانی اور اقوام کی برابری کی بنیاد پر چلانے، غیر جمہوری قوتوں کی سیاست میں مداخلت کو روکنے، پشتونوں کی قومی وسائل پر سیاسی واک و اختیار دینے پر مشتمل ہے جس سے پارٹی چیئرمین محترم محمودخان اچکزئی قومی سیاسی سوال کے تحت بہترین انداز میں پیش کرکے پشتونوں کی اتحاد و اتفاق اور اپنی قومی سیاسی پارٹی میں شمولیت کرکے بدحالی و دربدری سے نجات پانے کیلئے پارٹی کارکن پارٹی پروگرام گھر گھر تک پہنچا ئے۔ کیونکہ مسلط شدہ جعلی طریقے سے عوام پر سماج دشمن عناصر مسلط کرنے سے عوام مختلف بحرانوں کے شکار ہوکر ملک بند گلی میں آپہنچی۔ جس کا واحد حل آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خود مختاری، جمہور کی حکمرانی اور غیر جمہوری قوتوں کی سیاست میں مداخلت کا راستہ ہمیشہ کیلئے روکنے سے ممکن ہے۔