پشتون اس دو قومی صوبے میں دوسرے اور تیسرے درجے کی شہری کی صورت میں کبھی بھی رہنے کیلئے تیار نہیں ، نواب ایاز جوگیزئی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہا ہے کہ پشتون اس دو قومی صوبے میں دوسرے اور تیسرے درجے کی شہری کی صورت میں کبھی بھی رہنے کیلئے تیار نہیں۔ یہاں زندگی کی تمام شعبوں میں پشتون بلوچ قومی برابری اگرعملی بنا سکتے ہو تو ٹھیک نہیں تو ہم نے جنوبی پشتونخوا یا افغانیہ اپنا صوبہ بحال کرنا ہوگا۔ پشتونخوا وطن میں کارخانے لگا کر اپنی وسائل کی قومی کنٹرول کے ذریعے ہم زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی کرسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پارٹی رہنماؤں نے کچلاغ میں 9ابتدائی یونٹس پر مشتمل سملئی علاقائی یونٹ کے نام سے نئے علاقائی یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا، جس کے سیکرٹری پالے شاہ آغا، سینئر معاون سیکرٹری شاہ محمد آغا اور محب خان کاکڑ، حاجی شمس ملازئی، امان اللہ کاسی، اعظم اچکزئی، عین الدین خان داوی، عبدالمجید خان، یوسف آغا، اسلم اچکزئی، شکیل افغان،اللہ نظر مریانی، ظفر اللہ آغاعلاقائی معاونین منتخب ہوئے۔منتخب ایگزیکٹوز سے ضلعی معاون سیکرٹری جمشید خان دوتانی نے حلف لیا۔کانفرنس سے پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرؤف لالا، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان نے خطاب کیا۔پشتون باغ اول علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام حاجی یونس کی رہائش گاہ پر شمولیت کے اجتماع سے مرکزی سیکرٹری نواب ایاز خان جوگیزئی، صوبائی نائب صدر مجید خان اچکزئی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز منان خان بڑیچ، حضرت عمر اچکزئی، علاقائی سیکرٹری ولی جان اچکزئی، ابراہیم افغان، ادریس خان نے خطاب کیا۔ اس موقع پر 38افراد نے مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہوکر پشتونخواملی عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ جبکہ پارٹی کے 10نئے ابتدائی یونٹوں کی تقریب حلف برداری بھی منعقدہوئی۔منتخب تمام ایگزیکٹوز سے صوبائی سیکرٹری رابطہ گل خلجی نے حلف لیا۔پارٹی سریاب علاقائی یونٹ کانفرنس سے پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری نواب ایاز خان جوگیزئی،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز دوست محمد لونی،حیات خان میرزئی، گل خلجی اور عبدالخالق آغا، گل جان کاکڑ، صابر رشتین، حنیف گل ترہ کئی،اقبال بٹے زئی،یار محمد بریال، عظیم افغان اور دیگر مقررین نے نے خطاب کیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخوا وطن دنیا کے مہنگے ترین قدرتی وسائل سے بھرا پڑا ہے صرف جنوبی پشتونخوا کے 28قیمتی معدنیات میں نے خود سروے کرکے انکی عالمی منڈی میں قیمت اور ان سے بننے والے پروڈکٹس کی تفصیل معلوم کی ہے مگر یہاں پر تقسیم کرو اور حکمرانی کرو کے سٹریٹیجی کے تحت پشتونوں کی استحصال جاری ہے اور پشتون غنی وطن کے مالک ہوتے ہوئے آج بھی کراچی اور دیگر شہروں میں دو وقت کی روٹی پیدا کرنے کیلئے سخت مسافری، مشقت اور درپدری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پروگرام یہی ہے کہ اپنے مادروطن کی وسائل پر قومی اختیار، سیاسی واک اور ملک میں پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی اور پنجابی اقوام کی شفاف جمہوریت کا قیام، جمہور کی حکمرانی، پارلیمنٹ خود مختاراور آئینی کی بالادستی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میروائس نیکہ اور احمد شاہ بابا نے تو ہماری وطن کی ہمیشہ دفاع کرکے ہمارے حوالے کیا مگر قبائلی زئی و خیلی میں تقسیم رہ کر ہم دشمن کی چالوں میں پھنس گئے اور آج بھی اپنے عزیز اور رشتہ دار کو معمولی باتوں پر قتل کرتے ہیں اور جگڑے کی صورت میں دیار غیر سے لوگ آکر ہمارے وسائل کے ٹھیکے لیکر ہمیں اپنی قومی وسائل سے صرف مزدوری دیتے جس پر ہم خوش ہوتے ہیں اور کوئی بھی اپنی ان وسائل کی ملکیت کا نہیں پوچھتا۔ انہیں وسائل کی پشتون قومی واک لیکر ہم ترقی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اسٹبلشمنٹ نے فرنگی استعماری پالیسی کو دوام دیتے ہوئے پشتونوں کی اتحاد و اتفاق آپس کی جھگڑوں سے پارہ پارہ کرکے انہیں صرف کلاشنکوف اور بیلچہ دینے کی آپشن دی ہے جس میں ترقی کرنا تو مجال مگر درپدری ہمیشہ ہماری مقدر ہوگی۔قبائل ہماری قوت ہوسکتے ہیں مگر جب وہ پشتون افغان ملت کے چھتری میں رہ کر اپنی قومی سوال پر دیان دینگے نہ کہ غیروں کی گمراہ کن اور ورغلانے کی پندوں میں پھنس کر تقسیم کے شکار ہونے سے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا قبائلی زندگی سے ترقی کی طرف تب سفر کرچکی ہے جب و ہ ایک قوم بنی چاہے امریکہ، روس، فرانس یا پھر پورا یورپ ہو۔ ہم نے قبائل کی اتحاد و اتفاق کو سیاسی جمہوری بیانیے سے قومی سوال کی طرف لے کر جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشنز کو انجینئر کرا کے سماج دشمن عناصر کو جب عوام پر مسلط کیے جاتے ہیں تو وہ چوری کرکے اپنے بینک بیلنس بناتے ہیں مگر ایک لمحے کیلئے قومی سوال کا سوچ نہیں سکتے۔ ہمارے ساتھ 2018کے الیکشن میں یوں ہوا کہ الیکشن سے پہلے الیکشن انجینئرنگ کے ذریعے ایسے چہروں کو مسلط کیا جنہوں نے عوام کو مہنگائی، درپدری، پشتونوں کی وسائل کی لوٹ، انہیں تقسیم کرکے رکھنے اور زئی و خیلی کی ناسور سے دوچار کرنے کے سوا کچھ نہیں دیا۔ جس کے آنے والے وقتوں میں اثرات مہنگائی، بھوک و افلاس ہی ہوگی۔ تو لہذاء ہر پشتون کیلئے یہ بات اب عیاں ہوئی ہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا پشتون قومی سیاسی سوال کے تحت تشکیل کردہ بیانیہ ملک میں پشتون قومی برابری، وسائل پر سیاسی واک و اختیار، جمہور کی حکمرانی، پارلیمنٹ اور آئین کی بالادستی، پشتو زبان کو تعلیم، عدالت، دفتر اور بازار کی زبان بنا کر ہی ہم قومی اہداف حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے ہر کارکن اور کیڈر نے اپنا کردار یوں بنانا ہوگا کہ وہ بلا تفریق مذہب، زبان، فرقہ کے اپنے لوگوں کو خدمت کرے اور اپنے لوگوں کے گھر گھر، قریہ قریہ جاکر پارٹی پیغام پہنچائے اور انکی اتحاد و اتفاق کیلئے دن رات اپنی توانائیوں کو صرف کرے۔ تب جاکر ہم اپنی قوم کی مستقبل کو بچانے کے اہل ہوسکتے ہیں۔