جامعہ بلوچستان مالی بحران،جوائنٹ ایکشن کمیٹی کااحتجاج جاری، وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنادیدیا

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان یونیورسٹی کے موجودہ مالی بحران پرجوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے پلیٹ فارم سے جامعہ کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو گزشتہ تین مہینوں کی تنخواہوں اور ڈی ارے،اردلی و ہاوس ریکوزیشن الاؤنس کے بقایاجات کی تاحال عدم ادائیگی، جامعہ کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کے خاتمے، اور یونیورسٹیز ایکٹ 2022 کی پالیسی ساز اداروں میں اساتذہ کرام، آفیسران، ملازمین کی منتخب نمائندگی یقینی بنانے، آفیسرز اور ملازمین کے پروموشن اور آپ گریڈیشن کیلئے جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں اج بروز جمعہ جامعہ بلوچستان میں آرٹس بلاک سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جوکہ جامعہ کے مختلف شعبہ جات سے گذر کر وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ دھرنا دیا گیا۔ مظاہرین سے ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدرشاہ علی بگٹی، ایایس اے کے جنرل سیکریٹری پروفیسرفریدخان اچکزئی، ایڈمنسٹریٹو آفیسرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین سید محبوب شاہ اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی شرمناک بات ہے تین مہینوں کے گزرنے کے باوجود تاحال جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام،آفیسرز اور ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں اور نان شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں جبکہ غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر خود دس لاکھ روپے سے زائد تنخواہ اور دوسرے مراعات لینے میں مشغول ہے جبکہ صوبہ کا قدیم مادر علمی اس وقت بند ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے مقررین نے کہا کہ صوبائی وزیر اعلی کی طرف سے اجرا کردہ 30 کروڑ روپے سے ابھی تک جامعہ کے اساتذہ اور ملازمین مستفید نہیں ھوئے ہیں۔ مقررین نے کہاکہ صوبے کی مدر علمی کو بچانے کیلئے صوبائی خاص کر مرکزی حکومت کو بچانے کے لیے خطیر رقم کا اعلان کرنا چاہیے بصورت دیگر جامعہ بلوچستان عملی طور پر بند ہوجائے انہوں نے کہا کہ سازش کے تحت جامعات کی ایکٹ 2022 میں تعلیم و صوبہ دشمنی کرکے پالسی ساز اداروں خصوصا سنڈیکیٹ، سینیٹ، اکیڈمک کونسل اور فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی سے اساتذہ کرام،آفیسران، ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی یکسر ختم کی جس سے جامعات میں آمرانہ طرز اختیار کیا گیا اور جمہوری کلچر کو فروغ دینے سے روکا گیا۔اور جامعہ کے تمام اہم پوزیشنز جس میں رجسٹرار، کنٹرولر امتحانات، چیف لائبریرین، ڈی جی پلاننگ اینڈ ڈیولپمنت پر مستقل تعیناتی قصدا نہیں کرائی جارہی اور درجنوں ریٹائرڈ افراد کو کنٹریکٹ پر تعیناتی کے علاوہ اپنے بندوں کو نوازنے کے لئے شعبہ فارمیسی سمیت دیگر شعبہ جات میں نئے بھرتیاں کرکے انھیں نوازا جارہا ہے جوکہ قابل مذمت فعل ہے اور جامعہ کو مزید بحران کی طرف دھکیلنے کا سازش ہے۔مقررین نے تمام سیاسی جماعتوں اور طلبا تنظیموں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ طلبا وطالبات کے مستقبل کو بچانے کیلئے جامعہ بلوچستان کی مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کے لئے اپنی ذمہ داری نبائے اور غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر کو ہٹاتے کے لئے زور ڈالے تاکہ جامعہ بلوچستان مالی اور انتظامی بحران سے نکل سکے۔ انھوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں تین ریسرچ سینٹرز بھی سخت مالی،انتظامی و تعلیمی بحران کے شکار ہیں انکے اساتذہ کرام اور ملازمین بھی ماہانہ تنخواہوں اور منظور شدہ الاونسز سے محروم ہیں۔ علاوہ ازیں جوائنٹ ایکشن کمیٹی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بروز پیر جامعہ کے تمام اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین آرٹس بلاک کے سامنے دن گیارہ بجے احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کے لئے جمع ہوجائیں اور اسی روز جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کا ایک اہم میٹنگ طلب کرلیا گیا ہے جس میں اہم اور سخت فیصلے کئے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے