بلوچستان ہائی کورٹ گوادر میں پولیس چھاپوں اورگرفتاریوں پر برہم
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس محمدہاشم خان کاکڑ اور جسٹس جناب جسٹس شوکت رخشانی نے گوادر میں پولیس چھاپوں اور گرفتاریوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ،آئی جی پولیس ا، گوادر اور تربت کے ڈی سی کو نوٹسز جاری کر دئیے۔گزشتہ روزبلوچستان ہائیکورٹ میں گوادر میں گرفتاریوں اور پولیس چھاپوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس شوکت رخشانی نے کیس کی سماعت کی ایڈووکیٹ جنرل آصف ریکی، درخواست گزار کے وکیل راحب بلیدی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، درخواست گزار کی جانب سے کیس کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ راحب بلیدی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تربت اور گوادر میں فورسز کا بے دریغ استعمال کیا گیا ہے غریب اور بے قصورتین سوافراد کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے حکومت نے عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔عدالت نے گوادر میں حکومتی اقدامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل سے مکالمہ کیا کہ حکومت کیوں ایسے غیر قانونی اقدامات کر رہی ہے مظاہرین اپنے حق کے لئے احتجاج کر رہے ہیں ان پر ایسے مظالم کیوں کئے ایڈوکیٹ جنرل نے موقف اختیا رکیا کہ گوادر اور تربت میں احتجاج کی آڑ میں کار سرکار میں مداخلت اور جلاو گھیراو کیا گیا ہے ان لوگوں نے خواتین اور بچوں کو ڈھال بنایا انٹرنیٹ سسٹم کو جلایا بلواہ کیا ہے۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جس ڈی سی نے ایم پی او جاری کئے ہیں اس کو مشکلات آجائیں گی گوادر میں انتظامی معاملات نہ سنبھالنا حکومت اورانتظامیہ کی نالائقی ہے۔عدالت نے چیف سیکریٹری، سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس، گوادر اور تربت کے ڈی سی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت دس روز تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔