ملک میں پشتونوں کے ساتھ آئین پاکستان کے برخلاف تضحیک آمیز سلوک ناقابل برداشت ہے، رحیم زیارتوال
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے پارٹی ضلع اسلام آباد کے ضلعی ایگزیکٹوز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں پشتونوں کے ساتھ آئین پاکستان کے برخلاف تضحیک آمیز سلوک ناقابل برداشت ہے، افغانستان میں گذشتہ کئی دہائیوں سے ہمسایہ ممالک کی مداخلت کے نتیجے میں افغانستان مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور افغان عوام ملک سے باہر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، کراچی اور دیگر شہروں میں غیر انسانی سلوک ناقابل برداشت ہے حکومت پاکستان، حکومت سندھ نے افغان مرد، خواتین اور بچوں کے ساتھ غیر انسانی برتاؤ بند کرنا ہوگا اور کراچی میں قید افغان مرد، خواتین اوربچوں کو فوری طور پر رہا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پشتونوں کی پانی، بجلی، گیس، تیل، کوئلہ، کرومائیٹ، سنگ مرر، نایاب نہایت قیمتی جنگلات ویگر قدرتی معدنی دولت پر قبضے کے نتیجے میں پشتون دیار غیر میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، حالانکہ پشتونوں کی سیاسی جدوجہد کے ذریعے برطانوی سامراج کو نکلنا پڑا لیکن ملک کے قیام کے بعد آج تک پشتون وطن برطانوی تقسیم کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونوں کی قومی وحدت، ملی تشخص اور پشتونوں کے قومی وسائل پر سیاسی واک واختیار حاصل کرنا ہوگا، جو ایک سیاسی قومی پارٹی ہی کے ذریعے ممکن ہے اور ہم نے اپنی پارٹی پشتونخواملی عوامی پارٹی کو متحدومنظم کرکے اپنی قومی اہداف تک پہنچنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این اے علی وزیر جو گذشتہ دو سال سے حبس بیجا میں قید وبند کی زندگی گزار رہا ہے ہم حکومت سندھ سے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں، ایم این اے علی وزیر کو بلا تاخیر رہا کرنا حکومت پاکستان اور سندھ حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پشتونوں پر روزگار کے دروازے بند کیئے جارہے ہیں، دوسری جانب ملک میں سخت ترین بے روزگاری اور مہنگائی جاری ہے اور لاکھوں افراد نان شبینہ کے محتاج بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک اپنے غلط داخلہ وخارجہ پالیسیوں کے نتیجے میں شدید ترین بحرانوں میں گر چکا ہے، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک PDMکے اعلامیہ پر عملدرآمد ہو جس میں سرفہرست آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خودمختاری، جمہورکی حکمرانی اور ملک کو قوموں کی برابری کا شفاف فیڈریشن تسلیم کرنا ہوگا، تمام ملک میں مادری زبانوں میں مفت تعلیم رائج کرنا ہوگا اور ملک کے تمام اداروں کو اپنے آئینی دائرہ اختیار کا پابند بنانا ہوگا۔