کسی بھی قوم اورطبقہ کی ترقی کا پہلا زینہ تعلیم ہے،مولانا کمال الدین
پشین(ڈیلی گرین گوادر) رکن قومی اسمبلی مولانا صاحبزادہ کمال الدین نے کہا ہے کہ تعلیم وہ بنیادی اینٹ ہے جس پر صالح معاشرے اور ملک و ملت کی پوری عمارت کھڑی ہے۔ کسی بھی قوم اورطبقہ کی ترقی کا پہلا زینہ تعلیم ہے۔ تاریخ میں جن لوگوں نے اقوام عالم پر برتری حاصل کی اور پوری دنیا میں اپنی طاقت کا احساس دلایا، ان کی بنیاد اور اصل سبب تعلیمی میدان میں سبقت ہے، تحصیل علم و فن نے اْنھیں منفرد اور اعلیٰ مقام بخشا۔ اپنے زمانے کے علاوہ بعد میں بھی وہ نامور ثابت ہوے۔ ان کے عظیم کارنامے آج بھی سنہرے لفظوں سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔علم بھلائیوں اور نیکیوں کا سرچشمہ بھی ہے اور تمام مفاسد کا مداوا بھی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشین شہر میں ادارہ معارف القرآن اقراء سکول مچان ٹاون میں سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس سے ممبر صوبائی اسمبلی حاجی اصغر خان ترین، ادارہ کے منتظم مولوی مفتی عبدالکریم قاری اختر محمد مولوی حاجی محمد مولوی حبیب اللہ مولوی جلال الدین اور دیگر نے بھی خطاب کیا، ایم این اے مولانا کمال الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اور اقتصادی مسائل کا حل بھی علم میں پوشیدہ ہے اور عزت و افتخار کا منبع بھی یہ ہے؛ اس لئے مذہب اسلام نے اپنے سفر کا آغاز ہی علم سے کیا۔ اور اس نے علم کو جو اہمیت دی ہے، وہ محتاج بیان نہیں ہے۔ دنیا کے تمام مذاہب میں اسلام کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس نے علم اور جہل کے درمیان خط فاصل کھینچ کر ہمیں درست سمت اختیار کرنے کا درس دیا ہے، انہوں نے کہا کہ علم کا تعلق خواہ دنیا سے ہو یا دین سے، مذہب اسلام نے دونوں کو قدر کی نظروں سے دیکھا ہے۔ اسلام بنیادی طور پر کسی بھی ایسے علم کا مخالف نہیں جو انسانیت کے لئے نافع ہو، بحیثیت مسلمان ایک شخص کا اولین فریضہ ہے کہ وہ سب سے پہلے قرآن و حدیث اور دینی علوم و فنون حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اسلاف نے تعلیم کا منظم و مستقل طریق? کار مہیا کیا تھا۔ جس کے بے شمار فوائد و مثبت اثرات سے آج تک پوری دنیا فیضیاب ہورہی ہے۔ چاہے وہ دینی علم ہو یا دنیاوی علوم و فنون ہو۔اس لیے ہمیں دین و دنیا کی ترقی و کامیابی کے حصول کے لیے تعلیم حاصل کرنا ہی ہوگا۔ تعلیم انسان کا بیش قیمت زیور ہے۔ تعلیم انسان کو صحیح معنوں میں انسان بناتی ہے۔ رکن صوبائی اسمبلی اصغرخان ترین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہی اندھیری راہوں کو روشن کرتی ہے۔ علم نے ہی انسانیت کو اس کا مقام عطا کیا ہے۔ انسان کو شرف و منزلت تعلیم نے ہی بخشا ہے۔ تعلیم نے بدترین خلائق کو بہترین خلائق بنایا۔ چنانچہ انسان کو اپنے مقصد کے حصول کے لیے تعلیم و تربیت حاصل کرنا انتہائی لازمی و ضروری ہے اور ویسے بھی تعلیم و تربیت کا آپس میں گہرا تعلق ہے جو ایک دْوسرے کے بغیر نامکمل ہے۔ قوموں کے عروج و زوال کی تاریخ میں اگر کسی ایک موثر ترین تاریخ ساز عامل کی تلاش کی جائے تو یہ بات بلاخوف تردید کی جا سکتی ہے کہ اس میں سرفہرست تعلیم آتی ہے۔