ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد اضافہ ہوا،عمران خان

لاہور(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ آٹھ ماہ قبل دہشت گردی عملاً ختم ہو چکی تھی اور ملک معاشی طور پر مستحکم تھا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے یہ بات اپنی زیر صدارت منعقدہ پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں اسمبلیوں سے نکلنے کے فیصلے کا مکمل اتفاق رائے سے اعادہ کیا گیا۔اجلاس میں ملک میں سر اٹھاتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا جب کہ پارٹی چیئرمین سمیت دیگر شرکا کو معاشی ٹیم نے آٹے کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے عوام پر مرتب ہونے والے اثرات پہ بریفنگ دی۔ شرکا نے ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

عمران خان کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں امریکی و یورپی یونین کے سفارتخانوں جانب سے جاری کردہ سفری ہدایات کے اجرا کو تشویشناک پیشرفت قرار دیا گیا۔ اجلاس میں معیشت کے بعد دہشت گردی سے نمٹنے میں حکومت کی ناکامی پر بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ کرپٹ، بددیانت اور نااہل ٹولہ معیشت کا جنازہ نکال چکا، حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے، ہماری حکومت نے ملک کو دہشت گردی سے نکال کر سیاحت کا مرکز بنایا، نا اہل ٹولے کو معیشت و ملکی سلامتی سے کھیلنے کیلئے اقتدار سونپ دیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ بیرونی اشاروں پرآنے والی حکومت کے نتائج سےپہلے خبردار کیا تھا، مسلط، کرپٹ اور نااہل حکمران قوم کو حادثات کی جانب دھکیل رہے ہیں، ماہرین معاشیات ملک کی معاشی صورتحال کی جانب خطرناک اشارے دے رہے ہیں، آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے کروڑو ں متوسط طبقے کے لوگ متاثر ہوں گے، موجودہ حکومت میں غریب افراد کی خوراک سے محرومی کے امکانات خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔اجلاس میں پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی اسپیکر سے منظوری کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا جب کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے منصوبے پر بھی بات چیت ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے