دہشتگردی کی وارداتوں میں دستی بم اور آئی ای ڈیز کا استعمال زیادہ رہا،محکمہ داخلہ بلوچستان
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان میں سال 2022کے دوران گزشتہ سال کی نسبت دہشتگردی کے واقعات میں ساڑھے 11فیصد اضافہ جبکہ جانی نقصان میں کمی واقعہ ہوئی،صوبے میں رواں سال 290واقعات میں 125افراد شہید جبکہ 417زخمی ہوئے، دہشتگردی کی وارداتوں میں دستی بم اور آئی ای ڈیز کا استعمال زیادہ رہا۔محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں رواں سال دہشتگردی کی 290وارداتیں ہوئیں جن میں 125افراد لقمہ اجل بنے جبکہ 417افراد زخمی ہوئے،یہ واقعات سال 2021کی نسبت ساڑھے گیارہ فیصد زائد ہیں گزشتہ سال دہشتگردی کی 260وارداتیں ہوئیں جن میں 138افراد شہید جبکہ 421افراد زخمی ہوئے تھے۔اعداد و شمار کے مطابق امسال دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات مئی میں ہوئے اس دوران 41واقعات میں 4افراد شہید جبکہ 13زخمی ہوئے، ستمبر کا مہینہ پر امن ترین رہا جس میں 13وقعات رونما ہوئے،رواں سال ایف سی پر سب سے زیادہ 85حملے کئے گئے جن میں 46اہلکار شہید جبکہ 113زخمی ہوئے۔محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال میں 20دسمبر تک پولیس پر 16حملوں میں 12اہلکار شہید جبکہ 49زخمی ہوئے، قانون نافذ کر نے والے مختلف اداروں پر 14حملوں میں 24افراد شہید جبکہ 43زخمی ہوئے،فوج پر پانچ حملوں میں ایک اہلکار شہید جبکہ 8زخمی ہوئے،اعداد و شمار کے مطابق رواں سال لیویز پر 11حملوں میں 7اہلکار شہید جبکہ 8زخمی ہوئے،آباد کاروں (سیٹلرز) پر 4حملوں میں 2افراد شہید جبکہ 4زخمی ہوئے، فرقہ وارانہ دہشتگردی کے دو واقعات میں دو افراد شہید جبکہ دو زخمی ہوئے،ہزارہ برداری پر ایک حملے میں تین افراد شہید جبکہ24زخمی ہوئے، ریلوے ٹریک پر تین حملوں میں تین افراد زخمی ہوئے،بم دھماکوں کے 12واقعات میں 9افراد شہید جبکہ 20زخمی ہوئے، دستی بم کے 51حملوں میں چار افراد شہید جبکہ 56زخمی ہوئے، لینڈ مائن کے دو دھماکوں میں 3افراد زخمی ہوئے،اینٹی پرسنل مائن کے 9حملوں میں 7افراد زخمی ہوئے، 12راکٹ حملوں میں 6افراد زخمی ہوئے، رپورٹ کے مطابق کیسکو تنصیبا ت پر 6، سوئی گیس پائپ لائن پر 3حملوں میں ایک شخص شہید ہوا، رپورٹ کے مطابق 33آئی ای ڈی دھماکوں میں 5افراد شہید جبکہ 36زخمی ہوئے، ٹیلی کام ٹاورز پر 17حملے کئے گئے، سولینز پر 4حملوں میں 9افراد شہید جبکہ 35زخمی ہوئے۔محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2022میں پولیو رورکرز، کوسٹ گارڈر، سنی علماء، ٹرینوں پر کسی قسم کا کوئی حملہ نہیں ہوا۔