عدالت نے دانیہ شاہ کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا
کراچی (ڈیلی گرین گوادر) عدالت نے معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی نازیبا ویڈیو وائرل کرنے کے مقدمے میں ملزمہ دانیا شاہ کی درخواست ضمانت پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔رپورٹ کے مطابق کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی مکیش کمار کی عدالت کے روبرو معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حیسن کی نازیبا ویڈیو وائرل کرنے کے مقدمے میں بیوہ ملزمہ دانیہ شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
لیاقت گبول ایڈوکیٹ نے درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مرحوم عامر نے اپنی زندگی میں کبھی بھی دانیہ شاہ کیخلاف کوئی شکایت تک نہیں کی تھی۔ یہ ویڈیو کونسی تاریخ اور مقام پر بنائی گئی کوئی بات واضح نہیں ہے۔ ویڈیو سے کہیں ثابت نہیں ہو رہا ہے کہ وہ ملزمہ نے ہی بنائی ہو۔دانیہ شاہ کے وکیل نے مزید کہا کہ مرحوم کے بیٹے نے بیان دیا کہ وہ پوسٹ پارٹم نہیں چاہتے۔ مرحوم عامر لیاقت حسین کے بیٹے نے ہی پوسٹ پارٹم کرنے نہیں دیا۔ بشریٰ اقبال نے ملزمہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں تھی۔ ملزمہ دانیہ کو کراچی آنے پر سنگین نتائج کے دھمکیاں دی جاتی تھیں۔ نہ ملزمہ کے موبائل میں ویڈیو پائی گئی نہ ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ملی۔
پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے دلائل میں کہا کہ ویڈیو کب کہاں بنائی گئی یہ تاحال پتا نہیں چلا۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہ ویڈیو وائرل کی گئی تھی۔ ملزمہ نے ایک انٹرویو میں بھی کہا ہے کہ یہ ویڈیو میں نے بنائی۔ ملزمہ نے خود اعتراف کیا کہ مرحوم کے کہنے پر ویڈیو بنائی تھی۔ ملزمہ نے ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ ملزمہ کی ویڈیوز عدالت میں مجسٹریٹ کو بھی دیکھائی گئیں۔عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ 5 ماہ ہوگئے ایف آئی آر کوتب سے اب تک کیا کیا آپ لوگوں نے؟ پراسیکیورٹر ایف آئی اے نے موقف دیا کہ ہمیں ریمانڈ نہیں دیا گیا تھا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مکیش کمار نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو 3 دن کا ریمانڈ تو دیا گیا تھا۔ آپ جیل میں جاکر بھی تفتیش کر سکتے تھے۔
مدعیہ کے وکیل ضیا اعوان نے دلائل میں کہا کہ یہ ایک مثالی کیس ہے، ہم مرحوم کے اولاد کیلئے لڑ رہے ہیں۔ ملزمہ کی والدہ مدعیہ کو دھمکیاں دے رہی ہیں۔ پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا مقصد یہ تھا کہ مرحوم کو مزید تکلیف نہ دیا جائے۔ ملزمہ کو ضمانت نہیں دینی چاہئے۔ اگر ضمانت دی گئی تو ملزمہ فرار ہوسکتی ہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ مکیش کمار نے ایف آئی اے پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ آپ نے کیس کا چالان جمع کرایا۔ وکیل صفائی نے موقف میں کہا کہ تفتیشی افسر کے خلاف درخواست دائر کر رہا ہوں۔ تفتیشی افسر نے نہ محکمہ داخلہ سے اجازت لی نہ ہی پنجاب میں راہداری ریمانڈ لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے پر ہم نے شو کاز نوٹس جاری کر رکھا ہے۔