ریکو ڈک معاہدے کو سیاسی بنانا ملک اور صوبے کے مفاد میں نہیں، میرعبدالقدوس بزنجو
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ ریکو ڈک معاہدے کو سیاسی بنانا ملک اور صوبے کے مفاد میں نہیں یہ ایک بہت بڑا فیصلہ تھا جسے بہت عرصہ تک متنازعہ بنایا گیا،ریکو ڈک منصوبہ 8 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری لا رہا ہے،ریکوڈک منصوبہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کا گیٹ وے ہے اگر یہ معاہدہ نہیں ہوتا تو ملک کے اثاثے جرمانے میں چلے جاتے۔یہ بات انہوں نے دسویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کی اختتامی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہی۔ وزیر اعلیٰ میر عبد القدوس بزنجو نے کہا کہ اللہ اور اسکے بعد اپنی ذات پر بھروسہ کامیابی کی ضمانت فراہم کرتا ہے ریکو ڈک منصوبہ 8 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری لا رہا ہے دنیا کی ایک بڑی کمپنی بیرک گولڈ کا م کررہی ہے میڈیا میں ریکو ڈک معاہدے پر بات کی جاتی ہے لیکن معلومات کے بغیر عوام تک خبر دینا درست نہیں گوگل سمیت دیگر زرائع سے صیح معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکی سفیر نے بھی مجھ سے ملاقات میں اتنابڑا منصوبہ بلوچستان کے مفاد میں کرنے کی تعریف کی 8 ارب ڈالر آنے سے روپے کی قدر میں اضافہ ہو گا ریکو ڈک معاہدے کو سیاسی بنانا ملک اور صوبے کے مفاد میں نہیں یہ ایک بہت بڑا فیصلہ تھا جسے بہت عرصہ تک متنازعہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم معاہدے کو اسمبلی میں لائے پاک فوج نے معاہدے میں بہت بڑا کردار ادا کیا پہلے سابق ویراعظم عمران خان اور شوکت ترین اور اب وزیراعظم محمد شہباز شریف کی مکمل سپورٹ حاصل ہے جو کام ہونا ہو وہ ہو کر رہتا ہے نیت صاف ہونی چاہئے ہماری معدنیات صوبے اور ملک کا مستقبل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نواب محمد اسلم رئیسانی نے ریکوڈک کے تحفظ کے لئے پہلا قدم اٹھایا ہم نے ایسا فیصلہ لینا تھا کہ سبکی اور پسپائی نہ ہو اللہ تعالیٰ نے ہماری مدد کی اور ہم ایک تاریخی معاہدہ کرکے سرخرو ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ ریکوڈک منصوبہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کا گیٹ وے ہے وفاق نے اپنا 25فیصد حصہ خریدا ہے پہلے ہمارا حصہ صرف دس فیصد تھا ہمارا پندرہ فیصد حصہ بھی وفاق نے خرید کر دیا اب ہم بغیر کسی سرمایہ کاری کے 25 فیصد منافع کے مالک ہیں۔وزیراعلیٰ میر عبد القدوس بزنجو نے کہاکہ اگر یہ معاہدہ نہ ہوتا تو ملک کے اثاثے جرمانے میں چلے جاتے ہم نے کسی قسم کے اخراجات اور خرچہ نہیں کرنا رائلٹی اورسی ایس آر علیحدہ ہے ہمارے پاس ترقیاتی بجٹ کے لئے 50 سے 60 ارب روپے ہوتے ہیں بلوچستان کو 300 ارب روپے سال کے ملیں گے 200 ارب روپے وفاقی حکومت کو ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین کے تحت وفاق کو وقتی طور پر اختیار دیا ہے آئین کے تحت ہم جب چائیں اختیار واپس لے سکتے پیں اس وقت اختیار دینا نا گزیر تھا ورنہ بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہو تیں وفاقی حکومت سے کہا کہ جو ٹیکس کمپنی کو معاف کیا ہمیں بھی کریں بلوچستان نے اپنا کوئی ٹیکس معاف نہیں کیا اللہ تعالی نے جو کرسی اور زمہ داری دی آؤٹ آف دی وے جاکر صوبے کے مفادات کا تحفظ کیا۔انہوں نے کہا کہ آپ بلوچستان کے سفیر بن کر بلوچستان کے مثبت پہلو اجاگر کریں سب سے کہتا ہوں پاکستان کے اصل اشیوز پر بات کریں خدارا منفی سوچ سے نکل جائیں انسرجنسی نے موت اور اپنوں سے جدائی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔