نیشنل پارٹی نے ریکوڈک معاہدہ کے خلاف 18دسمبر کوملک بھرمیں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا

تربت(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی نے ریکوڈک معاہدہ کے خلاف 18دسمبر کوملک بھرمیں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا، سینیٹ، بلوچستان اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے پاس کردہ قراردیں انتہائی قابل مذمت اورناقابل قبول ہیں، محکوم اقوام کے معدنی وسائل پر قبضہ گیری کیلئے آئین میں تبدیلی لاکر مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اورباپ پارٹی سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں، نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس منعقدہ 24اور25دسمبر میں پی ڈی ایم کے ساتھ تعلقات کاجائزہ لیکر فیصلہ کیاجائے گا، ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے جمعہ کے روز تربت میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل میر جان محمد بلیدی، سابق سینیٹر وسابق ایم این اے میر منظور احمد گچکی، مرکزی کمیٹی کے رکن جسٹس (ر) شکیل احمد بلوچ، واجہ ابوالحسن، نثار احمد بزنجو سمیت دیگر رہنما موجود تھے، ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ 1973ء کے آئین کے تحت پاکستان ایک وفاقی ریاست ہے جس کی وفاقی وحدتیں ہیں اوران کے اختیارات بھی آئین میں واضح اورموجود ہیں، نیپ اور بی ایس او کے طویل اور صبر آزما جدوجہد کی بدولت یہ آئینی اختیارات ملے ہیں، 73ء کا آئین وفاق کی علامت ہے مگر موجودہ حکمران پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور باپ نے بلوچ اکابرین اورمحکوم اقوام کی 70سال کی جدوجہد کو برباد کرکے رکھ دیا، 73 کے آئین میں معدنیو قدرتی وسائل پر صوبوں کا حق تسلیم کیاگیاہے مگر 73ء کے آئین میں ترمیم لاکر صوبوں کے حق کو دفن کردیاگیا، افسوس اس امرکاہے کہ یہ مذموم سازش کرنے والوں کو اس بات کا ادراک نہیں کہ ان کے اس عمل نتیجے میں وفاق کو کتنا نقصان پہنچارہے ہیں، معدنی وسائل قومی وحدتوں بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخواہ کی ملکیت ہیں، ان محکوم اقوام کے معدنی وسائل کوہتھیانے کیلئے آئین میں تبدیلی لانا ایک قومی جرم ہے نیشنل پارٹی اس غیر آئینی، غیرجمہوری اور بلوچستان دشمن اقدام کی ہر فورم پر مذمت کرے گی اور اس کے سامنے مزاحم بنیں گے، ڈاکٹرمالک بلوچ نے کہاکہ ریکوڈک معاہدہ کے ساتھ بھی وہی کھلواڑ کیاجارہاہے جو اس سے قبل سوئی گیس اور سیندک کے ساتھ کیا گیا مگر نیشنل پارٹی کسی بھی بلوچ دشمن اقدام کو قبول نہیں کرے گی، ریکوڈک معاہدہ کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں اسے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے، انہوں نے کہاکہ 18ویں آئینی ترمیم کا کریڈٹ پیپلزپارٹی کوجاتاہے مگر معدنی وسائل کو وفاق کے تصرف میں دینے کی ترمیم تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یادرکھے جائیں گے اس سیاہ کارنامہ میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپنے دیگر حواریوں کے ساتھ برابرکے شریک ہیں، انہوں نے کہاکہ اختلافی نقطہ نظررکھنے والوں کو پارلیمنٹ میں سنا نہیں گیا، سینٹر میاں رضاربانی، جے یو آئی اور بی این پی مینگل کی بائیکاٹ خوش آئند ہے، ڈاکٹرمالک بلوچ نے کہاکہ عوام اپنے وسائل کے تحفظ کیلئے18دسمبر کو نکلیں اور احتجاجی مظاہروں میں اپنی بھرپور شرکت کویقینی بنائیں، انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے دیگرجمہوری قوتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں پارٹی رہنماؤں نے اسلام آباد میں سردار اخترجان مینگل سے بھی ملاقات کی ہے، نیشنل پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ ہے مگر پی ڈی ایم کی حکومت میں اس طرح عوام دشمن اقدامات سامنے آرہے ہیں جس پر غورکیلئے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے مرکزی کمیٹی کا اہم اجلاس 24 اور 25دسمبر کو طلب کرلیاہے جس میں حالیہ آئین شکن اقدامات اورپی ڈی ایم سے تعلق پر غورکیاجائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے