بلوچستان کے ساحل وسائل بلوچ اور بلوچستانیوں کی امانت ہیں، آغا حسن بلوچ

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی سیاست روز روشن کی طرح عیاں ہے عملی میدان میں مقابلہ کرنے کی بجائے نام نہاد سیاسی دانشور قوم پرستی کا لبارہ اوڑھ کر پارٹی قیادت کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف رہتے ہیں لاپتہ افراد کا معاملہ ہو یا ساحل وسائل پر اختیار ہو پارٹی قیادت نے کبھی بھی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور اصولی موقف پر ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کیا ہے ریکوڈک معاہدہ پر پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کا واضح موقف اس بات کی دلیل ہے کہ پارٹی قیادت کبھی بھی مراعات و اقتدار کو خاطر میں نہیں لائی آنے والے دنوں میں پارٹی قیادت کے فیصلوں سے ان تمام عناصر کو منہ کی کھانی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی حقیقی ترقی اور خوشحالی کی ہرگز مخالف نہیں ہم چاہتے ہیں بلوچستان خوشحالی کی جانب گامزن ہو لیکن ہماری مثبت سوچ کو ایسا نہ لیا جائے کہ ریکوڈک سمیت بلوچستان کے ساحل وسائل پر مرکز کو اختیار دینے پر خاموش رہیں گے حکومتیں آتی جاتی ہیں مگر ریکوڈک سمیت بلوچستان کے ساحل وسائل بلوچ اور بلوچستانیوں کی امانت ہیں بلوچستان کی سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان ساحل وسائل کی حفاظت کیلئے جدوجہد کریں اور کسی بھی مصلحت پسندی کا شکار نہ ہوں حالیہ چند دنوں میں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے پارلیمنٹ اور حکمرانوں کے سامنے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے وفاق کو اختیارات دینے پر تحفظات کا اظہار کیا یہ حقیقی طور پر بلوچستانی عوام کی ترجمانی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستانیوں کی جماعت ہے انہوں نے کہا کہ روز اول سے پارٹی کا موقف ریکوڈک سے متعلق واضح رہا کہ 50فیصد سے زائد شیئر بلوچستان کو ملنے چاہئیں اور18ویں ترمیم کے بعد جو اختیارات وسائل وساحل سے متعلق صوبوں کے پاس ہیں ان اختیارات کو واپس نہ لیا جائے اس کے برعکس اقوام میں احساس محرومی‘ نابرابری کے منفی نتائج سامنے آئیں گے انہوں نے کہا کہ جو سیاسی جماعتیں گلی کوچوں میں ریکوڈک کا راگ الاپتے نہیں تھکتے تھے اب وہ بھی اس کی مخالفت کر رہے ہیں بلوچستان کے ساحل وسائل کی حفاظت اولین ترجیح ہے بہت سے عناصر مختلف قسم کے پروپیگنڈہ کرتے آ رہے ہیں لیکن وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی جو پذیرائی حاصل ہے وہ ہماری قیادت کی سچائی مخلصی کی وجہ سے ہے حکمرانوں کے سامنے جو حقیقی موقف رکھا کہ اختیارات بلوچستان کو واپس نہ ملے تو حکومت میں رہنا محال ہو گا اقتدار کی کرسی ہمارے لئے اہمیت نہیں رکھتی بلوچستان کے مفادات ہمیں اپنی جانوں سے زیادہ عزیز ہیں انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں صوبوں کو اختیار کسی حد تک ملے مگر اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ فیڈریشن کو مضبوط رکھنے کی خاطر حکمرانوں کو صوبوں کو اختیارات دینے ہوں گے پی ٹی آئی قیادت بھی 18ویں ترمیم کورول بیک کرنا چاہتی تھی تو ان سے ہم نے علیحدگی اختیار کر لی اور ہر غلط اقدام کی مخالفت کی اور اب بھی اگر صوبوں کے اختیارات کو کم کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کی بھرپھور مخالفت کریں گے بلوچستان نیشنل پارٹی ترقی و خوشحالی کی مخالف نہیں مگر ان ترقی اسکیموں سے فائدہ بلوچ اور بلوچستانی عوام کو ہو آئین کی روح سے بھی جہاں کے وسائل ہیں وہاں کے لوگ اس سے مستفید ہوں اس کے بعد دیگر کا حق ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے