محکمہ پی ڈی ایم اے بلوچستان میں 1 ارب روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)محکمہ پی ڈی ایم اے بلوچستان میں ایک سال کے دوران 1ارب روپے سے زائدکی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف،خریداری کی مد میں 32کروڑ 62لاکھ سے زائد کی بے قاعدگیاں،حکام کی منظوری کے بغیر19کروڑ39لاکھ کا اجراء کیاگیا سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں، 9کروڑ روپے سے زائد رقم ریکوری کرنے کی سفارش۔محکمہ پی ڈی ایم اے کے مالی سال 2020-21کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2020-21کے دوران محکمے کے لئے 2ارب 34کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ مختص کیا گیا تھا جس میں سے پی ڈی ایم اے کی جانب سے 2ارب سے زائد رقم خرج کی گئی پی ڈی ایم اے کی جانب سے آفات سے قبل کے بجائے بعد از آفات کے کاموں پر زیادہ توجہ دیتے ہوئے کل ڈیڑھ ارب روپے سے زائد خرچ کئے گئے اس مد میں ریلیف اکاؤنٹ سے 1ارب 26کروڑ، ریسکیو اینڈشیلٹر اکاؤنٹ سے 9کروڑ 80لاکھ، بلوچستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ اکاؤنٹ سے 18کروڑ 15لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ کی گئی۔آڈ ٹ رپورٹ میں کل 1152.395ملین یعنی 1ارب 15کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کی نشاند ہی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق محکمے میں خریداری کی مد میں 84کروڑ 99لاکھ، مالی بد انتظا می کی صورت میں 21کروڑ 30لاکھ،افراد ی قوت کے انتظام کی مد میں 8کروڑ22لاکھ جبکہ دیگر مدعات میں 70لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اے نے قوانین کی خلاف ورزی کر تے ہوئے 3لاکھ 40ہزار این 95 ماسک کی خریداری میں 18.7کروڑ روپے،غیر قانونی طور پر ایمبولینس، آگ بھجانے والے ٹرک، واٹر باؤزر، آگ بجھانے والی موٹر سائیکل، وائس لیس کمیونیکشن کی خریداری میں 11کروڑ9لاکھ سے زائد، خیموں کی خریداری میں ساڑھے 8کروڑ،برف ہٹانے کے لئے آلات کی خریداری میں ساڑھے 6کروڑ،تفتان سے کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں لوگوں کو منتقل کر نے کی مد میں 6کروڑ22لاکھ روپے سے زائد، ڈس انفکیشن سلوشن کی خریداری میں 1کروڑ 44لاکھ سے زائد، آکسیجن سلینڈروں کی خریداری کی مدمیں 1کروڑ سے زائد، ٹرکوں کی مرمت میں 90لاکھ روپے سے زائد،ریسکیو ٹریک سوٹ کی مد میں 70لاکھ روپے سے زائد، کورونا وائرس کے دوران لیپ ٹاپ سمیت دیگر آلات کی خریداری میں 49لاکھ روپے سے زائد، بلوچستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ سے 7کروڑ 76لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی ہیں، آڈٹ رپورٹ میں 9کروڑ روپے سے زائد رقم ریکوری کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ خریداری کی مد میں 32کروڑ 62لاکھ سے زائد،متعلقہ حکام کی منظوری کے بغیر19کروڑ39لاکھ سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔