اسلام آبادکے حکمران اندھے گھونگے بہرے ہیں ان کو بلوچستان نظر نہیں آتا، سراج الحق
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی 14جماعتیں آٹھ ماہ سے اقتدار میں ہیں،مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا۔ پی ٹی آئی کی سابقہ وفاقی حکومت اور موجودہ حکمران اتحاد نے بلوچستان سے دھوکا کیا، صوبہ مسائل کی دلدل میں دھنس چکا ہے، نوجوان حکمرانوں سے مایوس ہیں۔ حقوق بلوچستان پیکیج سے لے کر گوادر کے عوام سے کیے گئے وعدوں تک،حکمرانوں نے ہر بار عوام سے جھوٹ بولا۔ مسنگ پرسن کا مسئلہ حل ہوا نہ سیلاب متاثرین کی سنی گئی۔گوادر میں پینتیس دنوں سے دھرنا جاری مگرنہ وفاق کوکوئی فکر ہے نہ صوبائی حکومت ٹھس سے مس ہورہی۔ بلوچستان کو گریٹرگیم کا حصہ نہ بنایا جائے۔حکومت پاکستان افغانستان حکومت کو تسلیم کیوں نہیں کر رہاتسلیم کرنے سے افغانستان ذمہ دار ملک بنے گااس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہے۔اٹھارویں ترمیمی بل دستاویزات میں ہوگئی حقیقت میں وسائل صوبوں کومنتقل نہیں ہوئے۔اسلام آبادکے حکمران اندھے گھونگے بہرے ہیں ان کو بلوچستان نظر نہیں آتابلوچستان کا بڑامسئلہ کل کی طرح آج بھی کرپشن ہے فنڈزدیانت داری سے خرچ نہیں ہورہی زراعت تباہ،سیلاب سے متاثرہ کسی کیلئے ایک گھر بھی تیارنہیں ہواپاک افغان بارڈرپر ٹینشن سے دونوں ممالک کو نقصان ہورہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشین میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت نے قبائلی رہنما سردار سیف اللہ ترین کو سیکڑوں نوجوانوں،قبائلی عمائدین،ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت پر مبارک باد دی اور اس عہد کا اعادہ کیا کہ ہم سب مل کر ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد میں مزید تیزی لائیں گے۔ اس موقع پر سردار سیف اللہ خان ترین،امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی، نائب امرا صوبہ مولانا عبدالکبیر شاکر،ڈاکٹر عطاء الرحمان،زاہدا ختر بلوچ، امیر ضلع پشین ظہور احمد کاکڑ،صابر صالح پانیزئی اور زمیندار ایکشن کمیٹی کے سید حیات اللہ آغا نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری، غربت، جہالت اور بدامنی کے ذمہ دار حکمران اشرافیہ ہے جو جاگیرداروں، وڈیروں، ظالم سرمایہ داروں اور مافیاز کی شکل میں وسائل پر قابض ہیں۔ مسائل کا حل اسلامی انقلاب ہے، جماعت اسلامی اسی مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔دین آئے گا تو اتفاق اور وحدت قائم ہو گی اور قوم کو عزت و وقار ملے گا۔ جماعت اسلامی کو ایسے نوجوانوں کی تلاش ہے جن کے دامن پر کرپشن کا دھبہ نہ ہو اور جو ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہماری جدوجہد کا حصہ بنیں۔ بلوچستان کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صوبہ کی 70فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، حالت یہ ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں بھی صاف پانی تک کی بنیادی سہولت میسر نہیں۔ قدرتی وسائل سے مالامال اور رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبہ کے عوام کو سازش کے ذریعے حقوق سے محروم رکھا گیا۔ بلوچستان میں بے روزگاری کی شرح بھی باقی صوبوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں نے کراچی کے عوام سے کیے وعدے پورے کیے نہ قبائلی علاقوں کے ساتھ انصاف کیا، نام نہاد معاشی پیکیجز صرف کاغذوں تک محدود رہے۔ انھوں نے حکمرانوں کو خبردار کیا کہ بلوچستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگوں میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت سے تنگ لوگ خودکشیوں پر مجبور ہیں۔ حکمران استعمار کی وفاداری کرتے ہیں، یہ افغانستان کو تسلیم کرنے کے لیے بھی امریکا کی جانب دیکھتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر سودی معیشت جاری ہے۔ حکمرانوں کے نام پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں آئے، ان کے ثبوت بڑی بڑی فائلوں کی شکل میں نیب میں پڑے ہیں، انھوں نے اربوں کے قرضے معاف کرائے، وسائل کو لوٹ کر بیرون ملک جائدادیں اور آف شور کمپنیاں بنائیں، انھوں نے مل کر احتساب کے اداروں کو ختم کیااور عدالتوں سے بریتیں لیں۔ ملک کے 22کروڑ عوام ان حکمرانوں کی وجہ سے غربت، مہنگائی اور مسائل کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے جماعت اسلامی کا حصہ بنیں۔ صوبے کے نوجوانوں کو خصوصی طور پر دعوت دیتا ہوں کہ جاگیرداروں اور وڈیروں کی پارٹیوں کی بجائے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر جدوجہد کا آغاز کریں۔ اسلامی نظام آئے گا تو خوشحالی آئے گی اور بلوچستان کے مسائل حل ہوں گے