پارلیمانی امورسائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ بلیدی سے سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور عبدالصبور کاکڑکی ملاقات

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی سے بدھ کو یہاں سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور عبدالصبور کاکڑ نے ملاقات کی اور محکمہ جاتی امور پر تبادلہ خیال کیا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مفاد عامہ سے متعلق قانون سازی کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے اور ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جن کا فائدہ براہ راست عام آدمی کو ہوگا ، جانشینی سرٹیفکیٹ ایکٹ ، پبلک ویکسینیشن ایکٹ ، بلوچستان ہیلتھ کیئر کمیشن ، ہوم بیسڈ ورکرز ، بلوچستان جیل رولز سمیت دیگر قوانین اور ترامیم انہتائی اہمیت کی حامل ہیں کم عمری کی شادی کا بل کابینہ نے رائے کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجوا دیا ہے کونسل کی رائے اور سفارشات پر مبنی مسودہ موصول ہوتے ہی اس قانون پر پیش رفت بلا تاخیر شروع کردی جائے گی انہوں نے کہا کہ عدالت کے بجائے عمومی جانشینی سرٹیفکیٹ کے نادار سے اجرائ کے لئے قانون سازی ہوچکی ہے تاہم نادرا چارجز وصولی پر اتفاق نہ ہونے کے باعث یہ معاملہ زیر تعطل تھا اب سیکرٹری قانون بلوچستان پہلی ترجیح میں ڈائریکٹر جنرل نادرا سے اجلاس کرکے اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرلیں گے انہوں نے کہا کہ محکمہ قانون بلوچستان ہمہ وقت فعال ہے اور کسی بھی محکمہ کی جانب سے قانونی جائزے( ویٹیج ) کے لئے آنے والے مجوزہ مسودہ قانون پر فوری رائے دیکر بلا تاخیر انہیں واپس متعلقہ محکمہ کو بھیجوا دیا جاتا ہے ، رولز کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد کی تمام تر زمہ داری متعلقہ محکمہ کی ہی ہوتی ہے اگر کسی بھی محکمہ میں موجود قوانین پر عملدرآمد نہیں ہوتا یا پھر اگر کہیں رولز سرئے سے ہی موجود نہیں تو اس کی زمہ داری محکمہ قانون پر نہیں بلکہ متعلقہ محکمہ پر عائد ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ قانون بلوچستان کی ریکارڈ کیپنگ ایک مثالی نمونہ ہے اکثر محکمہ جات کو اپنے ہی محکمہ میں جاری ہونے والے وقتا فوقتاً احکامات کی کاپی نہیں ملتی جو محکمہ قانون سے رجوع کرکے حاصل کرلیتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے