پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیراہتمام منعقدہ جلسے میں منظورکی گئیں قراردادیں
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیراہتمام خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی شہادت کی 49ویں برسی کی مناسبت سے کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں منعقد ہونے والے جلسہ عام میں متعدد قرار دادیں متفقہ منظور پر منظور کی گئیں جس میں کہا گیا ہے کہ آج کا عظیم الشان جلسہ عام پشتونخواطن اور برصغیر پاک و ہند کی آزادی کے قافلے کے عظیم سالار خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو ان کی شہادت کی (49) ویں برسی پران کی قومی، سیاسی،جمہوری، صحافتی،ادبی اور پشتو زبان کی لکھ دود کی خدمات و جدوجہد اور لازوال قربانیوں پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام اس عزم اور رائے کا اظہار کرتی ہے کہ پارٹی کے عظیم قومی رہبر کی متعین کردہ قومی، سیاسی، جمہوری اہداف (پشتون قومی وحدت،پشتون قومی تشخص اور قومی وسائل پر پشتون قومی اختیار) ملک میں قوموں کی برابری کے حقیقی جمہوری فیڈ ریشن کی تشکیل اور ملک میں اقوام کی قومی خودمختیاری، جمہوریت، سماجی انصاف،امن اور ترقی کے حصول کی جد و جہد میں خان شہید کے افکار کو مشعل راہ بنا کر کسی قربانی سے دریغ نہیں کر یگی۔آج کا عظیم الشان اجتماع ملک کے آئینی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی بحر انوں کی وجہ کئی دہائیوں سے ملک پر مسلط غیر آئینی حکمرانی اور آئین کے مندرجات کے اصل روح کے مطابق عمل نہ کرنے اور اسے مختلف حیلوں بہانوں سے معطلی، بے توقیر ی کوسمجھتی ہے یہ جلسہ عام پاکستان کی تمام مشکلات و بحرانوں کا صرف اور صرف ایک ہی حل سمجھتی ہے کہ پاکستان جو کہ ایک رضا کارانہ فیڈ ریشن ہے اسے صحیح اور ایمانداری سے چلانے کیلئے انتہائی ضروری ہے بلکہ پہلی لازمی شرط یہ ہے کہ ملک کو آئین کی اصل روح کے مطابق چلایا جائے،ملک میں آئین کی بالادستی، صاف اور شفاف انتخابات اور عوام کے ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو، ملک کے داخلی و خارجی پالیسیوں کی تشکیل عوام کے منتخب پارلیمنٹ سے ہو۔آج کا یہ جلسہ عام اقوام متحدہ، اس کی سیکورٹی کونسل اور ان تمام ممالک کو جنہوں نے دسمبر 1979ء سے لے کر اب تک کسی نہ کسی شکل میں افغان نسل کشی کی جنگ میں حصہ لیا اور وہاں ہر قسم کے خطرناک اسلحہ کا استعمال کیا، افغانستان اور افغانوں کی بربادی کا ذمہ دار سمجھتی ہے اور یوں ان کو تمام افغانوں کا قرضہ دار سمجھ کر یہ جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ، اس کی سیکورٹی کونسل اور مذکورہ بالا ممالک تباہ حال افغانستان کی تعمیر اور آبادکاری کے لئے ہنگامی بنیادوں پر بالکل اس طرح اعلان کریں جس طرح جنگ عظیم دوئم کے بعد یورپ کی تعمیر نو کے لئے کیا تھا اور ساتھ ہی زخمی افغانستان کی آزادی، ارضی تمامیت اور ملی حاکمیت کی ضمانت بھی فراہم کریں۔ یہ جلسہ عام طالبان حکومت کے نمائندوں سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تمام افغانستان پر مشتمل لویہ جرگہ بلائیں جو افغانستان کے استقلال کی ضمانت کے ساتھ ساتھ اس بات کے لئے سوچے اور فیصلہ کرے کہ آئندہ افغانستان میں بندوق کے زور پر حکمرانی کی روش کو غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کے مترادف سمجھنے کا اعلان کرے۔ یہی لویہ جرگہ عبوری دور کے لئے تمام افغانوں پر مشتمل ایک ایسی عبوری حکومت کی تشکیل کرے جو لویہ جرگہ کی طرف سے تفویض شدہ سفارشات اور ہدایات کی روشنی میں مستقبل کے افغانستان کے لئے اسلامی،افغانی آئین اور افغان روایات کی روشنی میں حکومتوں کی تبدیلی کے لئے ایک ایسا آئینی، جمہوری سیاسی طریقہ کار وضع کرے جو موجودہ صدی کے جہانی تقاضوں سے مطابقت رکھتا ہو۔ یہ جلسہ عام طالبان حکمرانوں، وہاں کے سیاسی پارٹیوں کے سرابراہان، افغان علماء، دانشوروں، سول سوسائٹی کے محرکین اور وطن دوست، جمہوریت پسند افغان عوام سے اپیل کرتا ہے کہ وہ افغانستان کو جہانی طاقتوں کی ایک اور کشمکش کے میدان جنگ سے بچانے کے لئے ایک متحدہ افغان محاذ کی تشکیل کریں جو افغانستان کے عوام اورخارجی ملکوں میں رہائش پذیر افغانوں کو اس انتہائی ضروری کام کے لئے منظم اور منسجم کریں اور تمام دنیا میں مظاہرے اور جلسے کریں اور جہان کو متنبہ کریں کہ وہ ہمیں ایک دفعہ پھر اپنے مقاصد کے لئے تختہ مشق نہ بنائیں۔،آج کا عظیم الشان جلسہ عام ملک کے تمام یونیورسٹیز میں طلباء یونین سازی پر پابندی کو آئین پاکستان کی سخت ترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اورطلبا ء یونینز پر پابندی ختم کرنے مطالبہ کرتا ہے۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام اس دوقومی صوبے میں تمام معدنیات کو صوبائی حکومت اور ان کے متعلقہ محکموں کے زیرانتظام کرنے اور خصوصاً پشتون علاقوں کوئٹہ، شاہرگ، ہرنائی، دکی،سماولنگ اور مختلف علاقوں میں کوئلہ کے کانوں پر فرنٹیر کور (ایف سی)کی جانب سے قبضے اور ناروا ٹیکس لینے کے غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور اسے فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ آج کا یہ عظیم الشان جلسہ لیویز فورس کے خاتمے کی سازش اور پولیس میں ضم کرنے کی حکومتی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ لیویز فورس کو جدید ٹریننگ دے کر بہتر اور موثر فورس بنائی جائے۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام فاٹا کی قومی دولت معدنیات پرہر قسم کے ایکٹ اور قبضہ کرنے کی عوام دشمن اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور ان وسائل پر عوام کے حق ملکیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس قومی دولت کو فاٹا کے عوام کی ترقی و خوشحالی اور فاٹا کے ہر ایجنسی کی آبادی کے لے بروئے کار لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ فاٹا انضمام کے وقت حکومت کی جانب سے جو وعدے کئے گئے تھے ان کی پاسداری کی جائے۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام صوبے اور ملک بھر میں سویلین اتھارٹی کی پائمالی پر اپنے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ فوری طور پر ملک بھر اور خصوصاً پشتون بلوچ مشترکہ صوبہ بلوچستان میں ویلین اتھارٹی بحال کی جائے۔،آج کایہ عظیم الشان جلسہ عام پشتون بلوچ مشتر کہ صوبے بلوچستان کے ہر شعبہ زندگی میں پشتون بلوچ سیال اقوام کی کی برابری کا مطالبہ کرتا ہے۔، آج کایہ عظیم الشان جلسہ عام چمن،مارو کدنی پشین، قمر الدین ژوب، غلام خان، بادینی نسئی، غزنی ژوب، بنو خوست، انگور اڈہ،طور خم، غزنی کے تجارتی راستوں اور خصوصاً تاریخی طور پر ڈیورنڈ لائن پر صدیوں سے جاری آمدورفت کو بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ڈیورنڈ لائن کے تجارتی راستوں کو فوری کھولنے اور ہر قسم کی تجارتی سہولیات مہیا کی جائے اور کسی بھی قسم کی رکاوٹ کو فوری ختم کیا جائے، نیز تفتان اورپنجگور بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں بحال کی جائیں۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ وسطی پشتونخو ا(فاٹا) تمام پشتونخوا وطن، پشتون بلوچ صوبے بلوچستان اور تمام ملک سے لاپتہ کئے جانے والے مسنگ پرسنز کو بازیاب کرایا جائے اور ماورائے عدالت انہیں قتل کرنے کی روش کا خاتمہ کیا جائے جن کے خلا ف الزامات ہوانہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ اقوام متحدہ اور افغانستان کی تباہی میں 1979سے شامل رہنے والے تمام ممالک اور اقوام متحدہ سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں مجموعی طور پر پھیلی ہوئی بے روزگاری، بھوک وافلاس، غربت اور خصوصاً بین الاقوامی اداروں کے رپورٹ کے مطابق لاکھوں انسان خصوصاً بچے، عورتیں قلت خوراک کے نتیجے میں زندگیوں سے محروم ہوجائینگے انتہائی خراب صورت حال کے پیش نظرنہ صرف اپنی طرف سے دل کھول کرافغانستان کی تمام آبادی کو بھوک وافلاس سے نجات میں مدد دیں اور اس کے علاوہ افغانستان کے منجمد اثاثوں کو جو افغان عوام کی ملکیت ہے واگزار کریں تاکہ افغانستان کے لوگ اسے بنیادی انسانی ضروریات اور ملکی تعمیر وترقی میں صرف کرسکیں۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام مطالبہ کرتا ہے کہ افغانستان کے طالبان حکمران سے افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر تمام قدغنیں اور پابندیاں ختم کرنے نیز اس کی ترقی اور جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ضروری وسائل کی فراہمی میں مدد کریں۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام گزشتہ طوفانی بارشوں جس نے صوبے کے بالائی پہاڑی اور میدانی علاقوں میں جو تباہی مچائی جس کے نتیجے میں بالائی پہاڑی علاقوں کے لوگ گزر اوقات کے انتہائی قیمتی باغوں یا زرعی زمینوں اور فصلوں سے محروم ہوئے اور اکثریت نان شبینہ کا محتاج ہوئے، یہی حال میدانی علاقوں کے مکینوں کا ہوا ہے ہمیں انتہائی دکھ اور افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ تباہی اور بربادی کے اس صورتحال میں تمام اضلاع کی مفلوج انتظامیہ صبح وشام غلط بیانیوں اور مہیا امداد میں خورد برد، اقرباء پروری اور سیاسی رشوت خوری میں ملوث رہی ہے جس کے نتیجے میں متاثرین بے یار ومددگار سرکاری امداد کے منتظر ہیں جلسہ عام حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ فوری طور پر صوبے کے تمام متاثرہ اضلاع کی فوری مدد اور انفراسٹریکچر کی تعمیر کریں۔،آج کا عظیم الشان اجتماع ملک میں کمر توڑ مہنگائی اور ملکی تاریخ کی سخت ترین بیروزگاری، گیس، بجلی کی نایابی اور ان کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں کمی اور معیشت کی تباہی کی ذمہ دار مسلط غیر سیاسی حکومتوں اور اشخاص کو گردانتی ہے اور ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے ملکی آئین کی بالادستی،پارلیمنٹ کی خودمختاری، آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا اور حقیقی جمہوری سیاسی نظام سے ممکن ہے۔،آج کا یہ عظیم الشا ن اجتماع وفاقی حکومت سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کے 26نکاتی اعلامیہ پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔،آج کا عظیم الشان جلسہ عام دوقومی صوبہ بلوچستان میں پانی کی سطح خطرناک حد تک گرنے پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے اور رواں سال پانی ذخیرہ کرنے کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق تقریباً 100ملین ایکڑ فٹ سیلابی پانی کا ضیا ع ہواہے اور اسی طرح صوبے کی سالانہ اوسط سیلابی پانی جو کہ 12ملین ایکڑ فٹ ہے پانی ذخیرہ کرنے کیلئے بھی 10فیصد سے زیادہ کا انتظام نہیں ہے، صوبے میں پانی کی کمی تشویشناک صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر صوبے میں ڈیموں کی تعمیر کے لئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز مہیا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام وفاقی حکومت کی جانب سے یکطرفہ طور پرصوبے کے جنوبی اضلاع کے نام پر 6کھرب سے زائد کے منصوبوں کی منظوری اور پشتون اضلاع کی مکمل نظراندازی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ اسی طرز پرپشتون اضلاع میں میگا منصوبوں خصوصاً پانی ذخیرہ کرنے کو ترجیحی دی جائے۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام ہرنائی کے علاقے چپر لفٹ کے نزدیک مزدوروں کے اغواء، زردالو کے قریب روڈ بنانے والی کمپنی کے مزدوروں کو شہید کرنے، سامان جلانے کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ تمام پہاڑوں کی چوکیوں اور راستوں پر ایف سی کے چیک پوسٹ قائم ہیں اور اسی طرح چپر لفٹ کے ٹاپ پر ایف سی اور لیویز کے ناکے بنے ہوئے ہیں لیکن آج تک کسی بھی واقعہ کا دہشتگرد گرفتار نہیں ہوا اور ایسے عوام دشمن واقعات کی تسلسل کے ساتھ رونما ہونا ضلعی انتظامیہ اور ایف سی کی موجودگی کے باوجود ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ جلسہ عام ان عوام دشمن واقعات کی مذمت کرتے ہوئے ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کرنے اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام تمام ملک خصوصاً پشتونخوا وطن میں جاری دہشتگردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اورمطالبہ کرتا ہے کہ دہشتگردی کے ہر رنگ اور ہر شکل ملک کے اندر اور ملک سے باہر تمام دنیا میں اس کا خاتمہ کیا جائے۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام خیبر پشتونخوا کے ضلع شانگلہ ضلع دیر کے کوئلے کانوں میں مزدوری کی روزانہ اجرء ت اور ان کی زندگیاں محفوظ بنانے اور مائنز کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔،آج کا یہ جلسہ عام مجاھد کالونی کراچی میں آباد پشتونوں کی قدیم بستی کو بغیر کسی نوٹس کے مسمار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ وہاں کے مکینوں کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق معاوضہ ادا کیا جائے نیز حکومت کی غیر قانونی کارروائی کی جوڈیشل انکوائری کی جائے اور ساتھ ہی 12مئی 2007میں پشتونوں کے جلائے گئے املاک کا معاوضہ ادا کیا جائے۔،آج کا یہ عظیم الشان جلسہ عام خیبر پشتونخوا کی ضلع تور غر کے عوام کی تقریباً 48ہزار ایکڑ زمین تربیلا ڈیم کی تعمیر کے وقت زیر آب آگئے تھے اور حکومت نے ان زمینوں کے مالکان سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں زمین کی قیمت ادا کی جائے گی لیکن 1968سے لیکر آج تک وہاں کے زمین مالکان کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے جلسہ عام تور غر کے زمین مالکان کو بلا تاخیر معاوضہ ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔