عدم اعتماد کی تحریک یا اعتماد کا ووٹ لینے کا کسی بھی وقت کہا جا سکتا ہے،عطا تارڑ

لاہور (ڈیلی گرین گوادر) وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل سے متعلق کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد یا انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا کسی بھی وقت کہا جا سکتا ہے۔

لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کو اقتدار کے لیے مرتے ہوئے دیکھا ہے۔ محمد خان بھٹی نے پرویز الٰہی سے میری بات کروائی۔ پرویز الٰہی نے مجھ سے عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کو کہا۔صوبائی اسمبلی تحلیل سے متعلق بات کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد اور اعتماد کا ووٹ لینے کا کسی بھی وقت کہا جا سکتا ہے۔ تحریک عدم اعتماد پیش ہو جانے پر اسمبلیاں تحلیل نہیں کی جا سکتیں۔ تحریک عدم اعتماد پر کارروائی 3 سے 7 دن میں ہونی چاہیے۔ تحریک عدم اعتماد ہو یا اعتماد کا ووٹ، ہم جب بھی فائل کریں گے، کارروائی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ کوئی دکھا دے کہاں لکھا ہے کہ جاری اجلاس کے دوران تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جا سکتی۔آئین و قانون کی رو سے تحریک عدم اعتماد کبھی بھی آ سکتی ہے اور گورنر کی جانب سے اعتماد کے ووٹ کا بھی کبھی بھی کہا جا سکتا ہے۔ تحریک عدم اعتماد آتے ہی اسمبلی تحلیل نہیں ہو سکے گی۔ ہم نے آئینی اقدام کیا تو اس کو انٹرٹین کرنا ضروری ہو گا۔عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ہماری ہر آئینی آپشن پر تیاری مکمل ہے ۔ ہم نے اراکین کی معطلی پر بھی درخواست دائر کر رکھی ہے ۔ ہر ممکن کوشش ہے کہ اسمبلیاں نہ ٹوٹیں۔ ہم جمہوری لوگ ہیں اور ہم اسمبلیوں کی مدت مکمل دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر انہوں نے اسمبلیاں توڑیں تو ہم انتخابات کے لیے تیار ہیں۔ یہ سرکاری طاقت چھوڑ کر میدان میں آئیں گے تو انہیں پتا لگ جائے گا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ یہ نہیں پتا کہ پرویز الٰہی کے پاس 186 ووٹ ہیں بھی یا نہیں۔ پرویز الٰہی پی ٹی آئی کے لوگوں کو فون پر پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کا کہہ رہے ہیں۔مونس الٰہی نے متنازع بیان دے کر حالات کو بدلنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سوچی سمجھی سازش کے تحت بیان دیا تاکہ لوگوں کی توجہ ہٹ جائے۔ مونس الٰہی نے اپنے بیان میں اپنی ساکھ بچالی۔عطا تارڑ نے کہا کہ مونس الٰہی نے چھوٹی چھوٹی چوریاں کیں۔ پنجاب میں وزرا کی تنخواہ 12، 12 لاکھ روپے ہے۔ ہم نے گورنر کو 12 لاکھ روپے والا بل واپس لینے کو کہا ۔ پنجاب حکومت نے دوبارہ 12 لاکھ روپے تنخواہ بحال کردی ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کرپشن کی انتہا کردی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے