پاکستان خیرات نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف چاہتا ہے،وزیراعظم
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا کے کئی خطے موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہیں، پاکستان میں حالیہ سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے، کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، پاکستان خیرات نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف چاہتا ہے۔
شرم الشیخ کانفرنس میں کامیاب موسمیاتی سفارت کاری میں کردارادا کرنے والوں سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے پاکستان میں بہت تباہی مچائی، سیلاب سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، کاپ 27 میں کامیاب موسمیاتی سفارت کاری پر تمام متعلقہ فریقین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے والے تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مشکل کی اس گھڑی میں کی جانے والی امداد کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں نے متاثرین کی بھرپور مدد کی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو، شیری رحمان، وزیر اطلاعات نے عالمی فورمز پر بھرپور کردارادا کیا، یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی آواز کو سنا گیا۔انہوں نے کہا کہ لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کے قیام میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو، شیری رحمان کا کردار قابل قدرہے، شرم الشیخ میں لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کا قیام ایک حقیقت بن چکا ہے، کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، پاکستان موسمیاتی انصاف چاہتا ہے، خیرات نہیں، دعاگو ہیں کہ جو پاکستان کے ساتھ ہوا وہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ نہ ہو، یہ تلخ حقیقت ہے کہ جو پاکستان میں ہوا وہ یہاں تک محدود نہیں رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیرس معاہدے میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات روکنے کے لیے 100 ارب ڈالر کا عہد کیا گیا تھا، پاکستان اس چیز کا شکار ہوا جو ہماری پیدا کردہ نہیں ہے، ترقی یافتہ ممالک میں کاربن کا اخراج بہت زیادہ ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات روکنے کے لیے عالمی سطح پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے، وزارت خارجہ، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور تمام متعلقہ اداروں کے کردار کو سراہتا ہوں۔