نیب لوگوں کو خود کشیوں پر مجبور کر رہا ہے، سلیم مانڈوی والا

اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے، اسے لگام دینے کی ضرورت ہے، یہ لوگوں کو خود کشیوں پر مجبور کررہے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیب کی حراست میں لوگ مرے۔ نوٹسز کے ذریعے لوگوں کو بدنام کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی کام غلط ہیں تو سزائیں دیں مگر پگڑیاں اچھالنا بند کردیں۔

انہوں نے کہا کہ کہا گیا ہے کہ ہم چیئرمین سینیٹ کو بھی دیکھ لیں گے، کس ادارے میں اتنی جرات ہے کہ چیئرمین سینیٹ کو دیکھے۔ ملک چلانا ہے تو پرائیویٹ ٹرانزیکشن کو نیب سے نکالنا ہو گا۔ نیب کا جو ایجنڈا ہے پہلی دفعہ سینیٹ کی تاریخ میں ریکوزیشن کے ایجنڈا پر آیا ہے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نیب کا جو ایجنڈا ہے پہلی دفعہ سینیٹ کی تاریخ میں ریکوزیشن کے ایجنڈا پر آیا ہے۔ ڈیڑھ سال پہلے چیئرمین نیب کو خط لکھا تھا، چیئرمین نیب نے جواب بھی دیا کہ ہم آپ کو بتایا کریں گے۔ اس کے بعد سینیٹرز میں بھی اعتماد پیدا ہوا۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مرحوم سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا تھا کہ نیب کی جانب سے ان کے بیٹوں، بیٹیوں اور سسرال کو بھی نوٹسز گئے۔ کیس چلتے ہیں نہ ہی ان کا کوئی حل نکلتا ہے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کوئی بھی شخص مجھ پرکرپشن کا الزام نہیں لگا سکتا۔ کوئی یہاں اٹھ کر کہہ دے کہ سلیم مانڈوی والا نے کرپشن کی ہے۔میرے پاس 100 سے زائد نیب کے خلاف درخواستیں آچکی ہیں۔ جیلوں اور نیب حراست میں لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ عدالت مجھے جو سز ادے گی وہ منظور ہوگی

نیب کے خلاف سلیم مانڈوی والا نے سپریم کورٹ جانے کا بھیعندیہ دے دیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایوان سے تین چار رکنی سینیٹرز کا وفد ہزارہ لواحقین کے پاس جاکر اظہار یکجہتی کرے۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ایک طرف عدالت اور نیب کے پاس معاملہ جاتا ہے تو دوسری طرف یہ سب اس آدمی کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے انتظار کی بجائے میڈیا ٹرائل کا آغاز کر دیا جاتا ہے۔ اگر آپ حکومت کے ساتھ ہیں تو آپ پاک صاف ہیں۔ آج ایک سائڈ بھگتے کل دوسری سائد بھگتے کہنا بھی غلط ہے۔ دنیا میں کچھ بھی نہیں اللہ کی ذات تو ہے، اللہ پھر سختی سے حساب بھی لیتا ہے اس حد تک نہ جائیں۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ احتساب اور سیاسی انتقام میں واضح فرق ہے۔ ہم صرف قراردادوں کی منظوری نہیں، مسائل کاحل چاہتے ہیں۔ ملک کوقانون کی بالادستی کی ضرورت ہے۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف این آر او لینے سے متعلق پروپیگنڈا کیا گیا، اگر ثابت ہوجائے کہ پیپلز پارٹی نے این آر او لیا توسیاست چھوڑ دوں گا۔ این آر او پیپلزپارٹی نے نہیں بلکہ کسی اور نے لیا ہے۔ ممبران کی جانب سے آنے والی کوئی بھی ترمیم ان کا حق ہے۔ ممبران کی جانب سے ترامیم کو این آر او کا حصہ مت سمجھا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے