بلوچستان کے سرکاری تعلیمی ادارو ں میں 70 ہزارسے زائد اساتذہ تعینات ہیں، میر نصیب اللہ مری
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے سرکاری تعلیمی ادارو ں میں 70ہزارسے زائد اساتذہ تعینات ہیں تاہم مجموعی تعلیمی صورتحال مایوس کن ہے، 80فیصد اساتذہ ڈیوٹی سے روگردانی کرتے ہیں،اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے صوبے بھرے کے تعلیمی اداروں میں مرحلہ واربائیومیٹرک سسٹم نصب کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے،ڈیوٹی کے پاپند اور محنتی اساتذہ کی قدر کرتے ہیں تاہم فرائض سے غفلت برتنے والے اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی کرینگے،ڈیوٹی نہ کرنے والے اساتذہ کو بچوں کے مستقبل سے کھیلنے نہیں دیا جائے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی، یہ بات انہو ں نے نیب کے زیر اہتمام سکول سطح کے صوبائی تقریری مقابلوں کی اختتامی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔صوبائی وزیرتعلیم نے کہا کہ اندورن بلوچستان میں اکثر سرکاری تعلیمی اداروں میں ٹیچرز کی اکثریت اپنی جگہ عیوضی لوگ رکھے ہوئے ہیں،باعث افسوس امر ہے کہ دو لاکھ تنخواہ لینے والا استادکام نہیں کرتا دوسری جانب نجی سکولوں میں بہت قلیل اجرت پر اچھے اساتذہ میسر ہیں،غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی کی جائے تو یونین اور سیاست دان آڑے آجاتے ہیں،بچوں کے روشن مستقبل کے لیے ہمیں محکمہ تعلیم کو ہرطرح کے سفارشی کلچر سے پاک کرکے میرٹ پر فیصلے کرنے ہونگے،صوبائی وزیر نے اظہار تاسف کرتے ہوئے بتایا کہ غیر حاضر اساتذہ کے خلاف تحقیقاتی کمیٹی نے کارروائی کا آغاز کیا تو محکمہ تعلیم کے اپنے لوگوں کی جانب سے مزاحمت سامنے آئی حالانکہ تحقیقاتی رپورٹ کے چشم کشاہ انکشافات یہ تھے کہ اساتذہ کی بڑی تعداد نے ڈیوٹی سے بچنے کے لیے غیر متعلقہ اور نااہل افراد بٹھا رکھے ہیں،ایسی صورتحال میں بلوچستان میں پائیدار ترقی کے عالمی اہداف کے حصول میں مشکل پیش آئینگی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم عبدالروف بلوچ نے کہا کہ کرپشن باتوں سے ختم نہیں ہوتی ہمیں اس کے تدارک کے لیے بچوں کی کردار سازی پر کام کرنا ہوگا،آج کے بچے ہمارے کل کا مستقبل ہیں،ان کے اچھے خطوط پر ذہین سازی سے صوبہ ترقی کرے گا،انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں بچے معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے اہم کردارادا کرسکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اساتذہ والدین سمیت معاشرے کے ہر فرد کو اپناکردار اداکرنا ہوگا۔اس موقع پر ڈائریکٹر نیب بلوچستان محمد رفیق مہمند نے بچوں کی بے باک تقاریر کے انداز کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریری مقابلے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہم اظہار رائے میں مکمل آزاد ہیں بچوں نے کرپشن کے ذمہ داران کے تعین میں نہ تو سیاست دانوں سے رعائت برتی اور نہ ہی اشرافیہ کو بخشا،تاہم انہوں نے کہا کہ غلط کو غلط کہنا تو اپنی جگہ ٹھیک ہے لیکن اصلاحات کے لیے کام کرنے والے اداروں کو بھی سراہا جائے پاکستان میں سب غلط نہیں کچھ ادارے اچھا کام بھی کررہے ہیں پاکستان وہ ملک ہے جہاں معاشرے کے اصلاح اور برائی کے تدارک کے لیے موثر قوانین موجود ہیں اس حوالے نیب اپنے امور احسن طریقے سے سرانجام دے رہا ہے۔،تقریب کے اخر مین مہمان خاص نے پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء وطالبات میں انعامات تقسیم کئے۔