بی پی ایل اے کابینہ کی دو سالہ کارکردگی پر ہم نے تفصیلی وائٹ پیپر جاری کیا ہے،پروفیسر آغاز اہد
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بی پی ایل اے الیکشن 2022ء کے سلسلے میں پروگریسیو پینل کے رہنماؤں نے منگل کے روز گورنمنٹ پوسٹ گرایجویٹ سائنس کالج کوئٹہ کا دورہ کیا۔اس موقع پر بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررزایسوسی ایشن کے سابق صدر اور رواں انتخابات میں پروگریسیو پینل کے صدارتی امیدوارپروفیسر آغاز اہد، پروفیسر عین الدین کبزئی، پروفیسر نصیب اللہ ودیگر نے سائنس کالج کے پروفیسرز و لیکچررز کو اعتماد میں لیتے ہوئے انہیں پروگریسیو پینل کے منشور، اہداف و ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم بلندو بانگ دعوؤں پر نہیں بلکہ عملی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں بی پی ایل اے کی پچیس سالہ تاریخ میں اگر کوئی کابینہ فعال ومتحرک رہی اور برادری کے اجتماعی حقوق کے حصول کے لئے دن رات کوشاں رہی تووہ پروگریسیو کابینہ ہے جس نے 2018ء سے 2020ء تک دو سال کی قلیل مدت میں کوویڈ19کے باعث جنم لینے والے ہنگامی حالات کے باوجود انتہائی فعال کردار ادا کیا دو سال کے قلیل عرصے میں پروفیسرزکے حمایت سے ہم نے ایک غیر فعال تنظیمی ڈھانچے کی از سرنو فعالیت کو ممکن بنایا بی پی ایل اے جوابدہ مہم،پروفیسرز کے دفتری مسائل کے حل کے لئے کمیٹیوں کاقیام،بی پی ایل اے،بلوچستان ایجوکیشنل الائنس اور ایمپلائز گرینڈ الائنس کے پلیٹ فارم سے تحاریک چلانے،پیپر مارکنگ سے لے کر امتحانی معاوضوں اور اضافی کلاسز کے الاؤنس سے لے کر بطور پروفیسر کالج اساتذہ کے وقار کی بحالی، کالجز کے بجٹ میں اضافے تک 2018ء سے2022ء تک کا عرصہ بی پی ایل اے کی مجموعی تاریخ کا سب سے فعال اور متحرک دور تھا جس میں ہم نے بی پی ایل اے کی تاریخ میں پہلی بار صوبے کے تمام ڈویژنز میں ڈویژنل کانفرنسز کا کامیاب انعقادکرایا مرکزی کابینہ کے اجلاسوں کا باقاعدہ انعقاد اور نئے آئین کی تیاری و منظوری کوویڈ19کے دوران بھی آفس کی بحالی اور کابینہ کی سرگرمی سمیت دیگر تنظیمی کامیابیاں ریکارڈ پرہیں لیکن بدقسمتی سے 2020ء سے پھر یہ فعال ایسوسی ایشن غیر فعالیت کا شکار ہوکر رہ گئی حالانکہ اس دوران بیوگا اور اگیگا کی تحریکوں میں پروفیسرز فرنٹ لائن پر موجود رہے اور اگر ایسوسی ایشن حقیقی فعالیت دکھاتی تو شاید دیگر محکموں کے ملازمین کی طرح ہمیں بھی بہت کچھ مل جاتا لیکن ایسا نہیں ہوپایا بی پی ایل اے کابینہ کی دو سالہ کارکردگی پر ہم نے تفصیلی وائٹ پیپر بھی جاری کیا ہے جس میں بلوچستان ورکرز اینڈ ایمپلائز گرینڈ الائنس(بیوگا)تحریک کے تناظر میں پروفیسرز و لیکچررز کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو زیر بحث لایا گیا ہے دو سال کے دوران کالج اساتذہ کا استحقاق تسلسل سے مجروح ہوتا رہا اورگزشتہ دو سال کے دوران صوبے کے کالج اساتذہ موثر نمائندگی سے محروم رہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بی پی ایل اے کی جدوجہد اور تحریک کا تسلسل چاہتے ہیں اس مقصد کے لئے پروگریسیو پینل نے اپنے انتخابی منشور میں وہ تمام نکات او راہداف شامل کئے ہیں جووقت کی ضرورت بن چکے ہیں پروگریسیو رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پچھلے دو سال کے دوران کالج اساتذہ کو نئی مراعات او رسہولیات تو کیا حاصل ہوتیں الٹا ان سے وہ مراعات بھی واپس لے لی گئی ہیں جو انہیں حاصل تھیں حکومت فوری طور پر ٹائم سکیل کی بحالی کو یقینی بنائے، نئے آنے والے لیکچررز کو ان کے جائز حقوق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، 2019ء کے بعد آنے والے لیکچررز بھی انہی مراعات کے حقدار ہیں جو مراعات 2019ء سے پہلے آنے والے کالج اساتذہ کو حاصل ہیں،نہ صرف ٹائم سکیل بندش کے نوٹیفکیشن کی واپسی بلکہ کالج اساتذہ کے لئے ہاؤس ریکوزیشن و یوٹیلیٹی الاؤنس، فائر ٹائرپروموشن پالیسی، ون سٹیپ اپ گریڈیشن، ہائیر ایجوکیشن الاؤنس وہیلتھ کارڈ کے اجراء، گریڈ20کے ریگولر اور ٹائم سکیل پروفیسرز کے لئے ڈی آر اے الاؤنس، فزیکل ایجوکیشن و لائبریرین کے لئے سروس سٹرکچر، ملکی و بیرون ملک سکالرشپ و تربیتی کورسز، کوئٹہ میں پروفیسرز گیسٹ ہاؤس کے قیام، ہر کالج میں رہائشی کالونی و بیچلر لاج کی تعمیر و مرمت اور یکساں تنخواہوں کے لئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی دریں اثناء بی پی ایل اے پروگریسیو کے مین الیکشن کمپین آفس سے جاری ہونے والے بیان میں بلوچستان بھر کے کالج اساتذہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ 24نومبر کو انتخابی نشان مشعل پر مہر لگائیں تاکہ ایک بارپھر ایک فعال ومتحرک قیادت کو آگے لایاجاسکے۔