کراچی میں خاتون کے مبینہ اغواکار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید

کراچی (ڈیلی گرین گوادر) شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہل خاتون کے اغوا کی کوشش ناکام بناتے ہوئے ملزم کی فائرنگ سے شہید ہوگیا۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزم کی شناخت کرلی، جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ڈیفنس کے علاقے فیز فائیو 26 اسٹریٹ عبداللہ شاہ غازی مزار کے قریب فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا، جس کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال لے جائی گئی۔ مقتول کی شناخت عبدالرحمٰن کے نام سے کی گئی۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقتول پولیس اہلکار شاہین فورس میں تعینات تھا جس کی درخشاں کے علاقے ڈیفنس خیابان بادبان میں ڈیوٹی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ایک خاتون کو اغوا کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہین فورس کے اہلکار عبد الرحمٰن کے قتل کا واقعہ 11:45 کے قریب پیش آیا ۔فوٹیج میں سیاہ رنگ کی ٹرینٹ گاڑی کو گزرتے دیکھا گیا۔

گاڑی کے گزرتے ہی موٹر سائیکل پر سوار پولیس اہلکاروں کو بھی پیچھے آتے دیکھا گیا ۔پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کار کا نمبر اور ملزم کا چہرہ واضح طور پر شناخت کرنے کے بعد کار کے نمبروں سے ملزم کے گھر کا پتا حاصل کرکے چھاپا مارا، تاہم وہاں کار موجود تھی جب کہ ملزم فرار ہوچکا تھا ۔پولیس نے ملزم کی کار قبضے میں لے لی۔برآمد ہونے والی کار کے شیشے پر پولیس اہلکار کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کا نشان بھی موجود تھا ۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم اور پولیس اہلکار کے درمیان ہونے والی تلخ کلامی بھی منظر پر آگئی، جس میں اہلکار کے ہاتھ میں اسلحہ دیکھ کر ملزم نے بھی اپنا اسلحہ نکال لیا جس پر پولیس اہلکار نے ملزم سے سول کیا کہ تم نے اپنا اسلحہ کیوں نکالا ، ملزم کا کہنا تھا کہ تم نے اسلحہ نکالا تو میں نے بھی نکال لیا۔

اہلکار نے کار سوار کو کہا کہ گاڑی میں بیٹھو اور تھانے چلو ۔ملزم نے جواب دیاکہ آپ کو جہاں لے جانا ہے مجھے بتائیں میں خود جاؤں گا۔ اسی دوران تلخ کلامی ہوئی اور مسلح شخص نے گولی چلادی، جو پولیس اہلکار کے سر پر لگی، جس سے اس کی موقع پر موت واقع ہوگئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اہلکار کو سر پر قریب سے نائن ایم ایم پستول کی ایک ہی گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔پولیس کو جائے وقوع سے نائن ایم ایم پستول کے 3 خول بھی ملے ہیں ۔پولیس کے مطابق مقتول اہلکار عبد الرحمٰن سٹی ریلوے کالونی 10 نمبر گیٹ کے قریب غوثیہ مسجد کے عقب والی گلی کا رہائشی اور 4 بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا ۔آبائی تعلق بونیر سے تھا۔ نکاح ہوچکا تھا اور دسمبر میں شادی طے تھی۔مقتول کے بڑے بھائی نے بتایا کہ عبدالرحمن آئندہ ماہ شادی سے قبل اپنے لیے گھر میں ایک خوبصورت کمرہ تیار کروا رہا تھا ۔

مقتول کے بھائی کے مطابق عبدالرحمن دوران ڈیوٹی فائرنگ سے شہید ہوا،تاہم کوئی افسر ہماری داد رسی کو نہیں آیا۔دوسری جانب پولیس ملزم کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے ما رہی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے ملزم کے گھر سے 2 افراد کو حراست میں لیا ہے تاکہ ملزم اپنی گرفتاری خود پیش کر دے ۔ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق مفرور ملزم مستقل طور پرسوئیڈن کا رہائشی ہے اور 3 ہفتے قبل ہی کراچی آیا تھا۔ ملزم کے والد نثاراحمد کا کہنا ہے کہ وہ سابق ڈپٹی کمشنر ہیں۔ پولیس کے مطابق مفرورملزم نشے کا عادی اوربری صحبت کا شکار ہے ۔جس مقام پر پولیس اہلکار کو شہید کیا گیا، وہاں سے کچھ ہی فاصلے پر ملزم کا بنگلہ ہے۔

پولیس نے ملزم کے بنگلے پر چھاپا مار کر زیر استعمال گاڑی اور اسلحہ برآمد کر لیا۔ مفرور ملزم خرم نثار کے کمرے سے نشے آور اشیا بھی ملی ہیں۔مفرور ملزم جس گاڑی میں فرار ہوا اس کی تلاش بھی جاری ہے ۔ فائرنگ کے بعد ملزم خرم نثار اپنی گاڑی گھر پر چھوڑ کر دوسری گاڑی میں فرار ہوا ۔ملزم کے خلاف شہید پولیس اہل کار عبدالرحمن کے قتل ، مقابلے اور دہشت گردی کی دفعہ 7اے ٹی اے کے تحت مقدمہ سرکاری مدعیت میں کلفٹن تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے ملزم کی شناخت اور گرفتاری کے لیے تصاویر اور دیگر معلومات ائرپورٹس اور دیگر اہم مقامات پر بھی فراہم کردی ہیں۔

مقتول کے ساتھی پولیس اہل کار امین الحق نے واقعے سے متعلق اپنے بیان میں بتایا کہ ہم شاہین فورس ساؤتھ میں تعینات اور شام 6 سے رات 2 بجے تک تھانہ درخشان میں موٹرسائیکل گشت پر مامور تھے۔خیابان شمشیر نزد 26 اسٹریٹ سگنل ڈیفنس فیز 5 پر رات ساڑھے 11 بجے ہمارے پاس سے ایک کار تیزی سے گزری۔ کار سے خاتون کے چیخنے چلانے کی آوازیں آرہی تھیں۔

ایف آئی آر میں درج ساتھی اہل کار کے بیان کے مطابق عبدالرحمان موٹرسائیکل چلا رہا تھا اور میں پیچھے بیٹھا تھا۔ہم نے کار کا تعاقب کیا، جس پر کار سوار نے گاڑی کی رفتار بڑھا دی۔ ہم نے کلفٹن بلاک 4، عبداللہ شاہ غازی مزار کے قریب کار کو رو کا اور کانسٹیبل عبدالرحمان دوڑ کر کار کی اگلی نشست پر بیٹھ گیا۔اس دوران خاتون گاڑی سے اتر کر بھاگ گئی اور ملزم نے عبدالرحمان کے ساتھ کار بھگا دی۔اہل کار نے بیان میں مزید بتایا کہ ڈیفنس فیز 5 ایکسٹینشن میں گاڑی رُکی، کار سوار اور کانسٹیبل دونوں گاڑی سے اترے۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑی سے اترنے کے بعد عبدالرحمان اور ملزم کے درمیان اسلحہ نکالنے سے متعلق بات ہوئی اور اسی اثنا میں ملزم نے گولی مار کر پولیس اہل کار کو قتل کردیا اور گاڑی لے کر فرار ہوگیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے