بلوچستان میں رواں سال سیلابی آفات سے تاریخ کی سب سے بڑی تباہی آئی،میر سکندر خان عمرانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) صوبائی وزیر ریونیو میر سکندر خان عمرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں رواں سال سیلابی آفات سے تاریخ کی سب سے بڑی تباہی آئی اور بنیادی انفراسٹرکچر سمیت زراعت اور لائیو اسٹاک سمیت مقامی لوگوں کے ذرائع معاش بری طرح متاثر ہوئے نتیجتاً غربت کی شرح میں اضافہ ہوا اور لوگوں کے مسائل بڑھے حکومت بلوچستان کے دستیاب وسائل بحالی میں بروئے کار لائے جائیں تب بھی دو دہائی سے زیادہ وقت صرف ہوگا سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ازالے اور متاثرین کی بحالی کے لئے کم از کم پچاس ارب روپے سے زیادہ کے وسائل درکار ہونگے اس کے باوجود زرعی تباہی کا ازالہ ممکن نہیں بحالی امور میں عالمی اداروں کو آگے بڑھنا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے فورم فار ڈیگنیٹی انیشیٹیوز پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عظمیٰ یعقوب سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جنہوں نے بدھ کو یہاں ان سے ملاقات کی اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا عظمیٰ یعقوب نے متاثرہ علاقوں میں خواتین اور بچوں کو درپیش مسائل، صحت عامہ اور خواتین کی معاشی حالت زار پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بحالی کے مرحلے میں موثر اقدامات اٹھانے سے متعلق تجاویز پیش کیں صوبائی وزیر ریونیو میر سکندر خان عمرانی نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں سے دیگر طبقات کی طرح خواتین اور بچے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں حکومت بلوچستان روز اول سے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے تاہم یہ تنہا حکومت کے بس کی بات نہیں ریلیف سرگرمیوں کے بعد بحالی کا مرحلہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے نقصانات کا حجم اتنا بڑا ہے کہ بلوچستان حکومت کے دستیاب وسائل اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہیں اس لئے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سمیت عالمی فلاحی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا صوبائی وزیر ریونیو نے نصیر آباد ڈویڑن کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایف ڈی آئی کے توسط سے خواتین و بچوں اور متاثرین کی صحت عامہ سے متعلق اقدامات کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ بحالی کے امور میں غیر سرکاری اداروں کی معاونت کے عمل کو موثر بنایا جائے گا تاکہ کثیر الجہتی اقدامات کے ذریعے متاثرین کی مشکلات کا ازالہ کیا جاسکے