بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ کے علاوہ بلوچستان میں میڈیا، انصاف و قانون کی لوڈشیڈنگ ہے، سردار اخترجان مینگل
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بی این پی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بجلی اور گیس کے علاوہ انصاف، قانون اور میڈیا کی بھی لوڈشیڈنگ ہے، ملک میں دہرا معیار ہے اقتدار کے لئے چوکوں پر سرعام اداروں کے لئے وہ الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جو ہم کہنا بھی مناسب نہیں سمجھتے لیکن آئین و قانون کے تحت حق مانگنے والوں کو انصاف نہیں ملتا۔یہ بات انہوں نے منگل کو بلوچستان ہائی کورٹ میں وکلاء سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بلوچستان کے طلباء کے مسائل پر بنائے گئے کمیشن کے اراکین سینیٹر کامران مرتضیٰ، افراسیاب خٹک، علی احمد کرد، ڈاکٹر عاصمہ فیض، بلوچستان با ر کونسل کے راحب بلیدی، بی این پی کے ارکان اسمبلی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ کمیشن کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ آج عدالتوں کے دروازے ہمارے لئے رات کو کھلے دیکھ کر حیرت ہوئی ہم سمجھتے تھے حکومتیں بنانے اور ہٹانے کے لئے یہ دروازے رات کو کھلتے ہیں لیکن آج یہ ہمارے لئے بھی کھلے جسے دیکھ کر خوشی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے اب تک 7اجلاس کئے ہیں جس میں طلباء، وزارت دفاع اور تعلیمی اداروں کو سنا ہے اس کمیشن کی رپورٹ تب تک مکمل نہیں ہوگی جب تک مسنگ پرسنز کو سنا نہ جائے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اب کمیشنوں پر اعتماد نہیں رہا آج لوگ تحقیقاتی اور ٹھیکے کے لئے لئے جانے والے کمیشن میں فرق نہیں کرتے اگر کمیشن فیصلے کرتے بھی ہیں تو ان پر عملدآمد نہیں ہوتا نہ ہی انہیں پبلک کیا جاتا ہے اگر عملدآمد ہوتا تو آج صوبے کے حالات بہتر ہوتے لیکن ہماری کوشش ہے کہ 2ماہ میں اس کمیشن کی رپورٹ اور سفارشات دیں ہمیں کسی کا ڈر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی ہماری 5ہزار کی لسٹ پر لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ نے جواب دیا گیا کہ چند سو افراد لاپتہ ہیں جن میں بعض بازیاب ہوچکے ہیں جسے یکسر طور پر مسترد کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں پارلیمنٹ اور عدالتیں سپریم نہیں ہیں ہم صرف سپریم چائے پیتے ہیں یورپی ممالک میں ایک بچہ یا جانور بھی لاپتہ ہو تو اسکے لئے مہم چلائی جاتی ہے ہم آج بھی پتھر کے دور میں رہتے ہیں جہاں ظلم و زیادتیاں ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملتان کے ہسپتال میں ملنے والی لاشوں کی شناخت بھی نہیں کی گئی کسی بھی لاش پر تجربات کئے جائیں تو اسے کپڑے نہیں پہنچائے جاتے۔انہوں نے کہا کہ اگر لاپتہ افراد مارے جا چکے ہیں تو کم سے بتا دیا جائے کہ کہاں دفن ہیں ہم انکے لواحقین کو لے جاکر فاتحہ پڑھ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دہرا معیار رائج ہے کسی کا اقتدار چھینا جاتا ہے تو چوکوں پر اداروں کے لئے ایسے الفاظ کہے جاتے ہیں جو ہم کہنا بھی مناسب نہیں سمجھتے لیکن کوئی اگر اپنے حق یا مسنگ پرسنز کی بات کرے تو آئین و قانون پر عملدآمد نہیں کرتے ہمارے اکابرین نے تحفظات کے باوجود بھی پاکستان کے آئین پر دستخط کئے اقتدار کے چھیننے پر ریاست کو چیلنج کیا جاتا ہے ہمارے اکابرین کو ون یونٹ کے خلاف نعرہ لگانے پر کوڑے مارے گئے لیکن جو لوگ پاکستان اور آئین،حکومتیں توڑتے ہیں انہیں کوئی سزا نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے علاوہ بلوچستان میں میڈیا، انصاف و قانون کی لوڈشیڈنگ ہے ہمیں ملک کا برابر شہری تصور کریں آپ جہاں چاہیں گے ہم چلنے کے لئے تیار ہیں۔