بلوچستان کی تقسیم باڑ کی صورت میں کبھی قبول نہیں کرینگے،پرنس محی الدین بلوچ

منگچر:بلوچ رابطہ اتفاق تحریک کے سربراہ و خان آف قلات کے چچا سابق وفاقی وزیر پرنس محی الدین بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان کو ساحل کو غیروں کو ہاتھوں فروخت کرنے اوروسائل کولوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی گوادر کے اطراف باڑ لگانے بلوچوں میں غم،غصہ اور نفرت پائی جاتی ہے گوادر کے اطراف باڑلگانے کاکام جاری ہے بلوچ قوم کسی بھی طرح اس کو برداشت نہیں کرسکتا کہ زنجیرلگاکر گوادرکو بلوچستان سے کاٹ دیا جائے ساحل وجزائر کو الگ کرکے بلوچستان کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں بلوچ قوم متحد ہوکر ان کے خلاف آواز اٹھائے ان خیالات کااظہا رانہوں نے اپنے رہائش گاہ پر برات کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس سیشعبہ خواتین کراچی کے صدر بی بی فوزیہ بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہاکہ وفاق آبی ومعدنی وسائل پر بلوچ قوم کاحق ہے معدنی دولت سیمالامال بلوچستان کے معدنی دولت کو 70 سالوں سے بے دردی سے لوٹا جارہا ہے اورہمارے کھربوں ڈالر کے قیمتی معدنیات حکمرانوں نے اونے پونے غیرملکی کمپنیوں کو بیچ کر اپنی تجوریاں بھردیے یہ سلسلہ تاہنوز جاری ہے اب گوادر کے اطراف باڑ لگا کرگوادر کے عوام کو ان کی ساحل سمندر سے محروم رکھ کر گوادر کے ساحل کوغیرملکیوں کے ہاتھوں فروخت کیا جارہا ہے جوبلوچ قوم کو انہوں نے اس سے قبل بھی یہ تجویز پیش کی تھی کہ بلوچ قوم کے تمام قبائلی سماجی سیاسی دینی اورعوامی شخصیات طلبا اورنوجوان تنظیموں ساحل ووسائل کے تحفظ کے لیے اپنی تجاویز اوررائے دیں اورپھراس پربلوچ قوم مشترکہ لائحہ عمل طے کریں بلوچ قوم تمام مکاتب فکر کو ہم آواز اٹھاکراس پر آواز اٹھانا چاہیے انہوں نے کہاکہ گوادرمیں باڑ لگانا بلوچ قوم کے موت و زیست کامسئلہ ہے اس پرکسی صورت خاموش نہیں رہیں گے گوادر کے اطراف باڑلگانے پر بلوچ قوم میں سخت غم وغصہ اورناراضگی پائی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ گوادر کے ساحل کو ملازم غیروں کو دے رہے ہیں جس کی وجہ سے بلوچ عوام میں سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لیے ہمارے آبااجداد نے خون دیکر بلوچستان کو حاصل کیا اور اپنی ریاست کو پاکستان میں ضم کرکے شامل ہوئے مگراب جوصورت حال شامل ہورہی ہے بلوچستان کے معدنی وسائل کالوٹ کھسوٹ جاری ہے اب ہمارے ساحل باڑ لگاکر ہمارے اراضیات غیروں کوالاٹ کیاجارہا ہے ا س سے بلوچ قوم میں جوردعمل سامنے آیا وہ خطرناک ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور یہ بھی معلوم نہیں حکومت کون کر رہا ہے اورحکومت کون چلارہا ہے حکومت وحزب اختلاف کے جماعتوں پرمشتمل پی ڈی ایم میں جو ٹکرا پیدا ہوا ہے اس کے تنائج بھی بھیانک ہوسکتے ہیں یہ ٹکرا کسی طوفان کاپیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے حکومت کی جانب سے اچھا ہے کارٹ لگایا جاتا ہے مگر حکومت اور پی ڈی ایم میں ٹکرا مزید شدت اختیارکرگئی توملک میں کوئی بھی بحران پیداہوسکتا ہے حکومت اورپی ڈی ایم کے ٹکرا سے عوام کے تحفظات بڑھنے لگے ہیں انہوں نیکہاہے کہ ملک میں تاریخی مہنگائی کے خلاف خواتین تک احتجاج کرنے لگے ہیں انہوں نے کہاکہ فرانس نے مہنگائی کے خلاف عوام نے احتجاج کیا فرانس کے ملکہ نے بادشاہ سے کہا کہ یہ کس لیے احتجاج کررہے ہیں تو ملکہ نے کہاکہ لوگ مررہے ہیں کھانے کے لیے روٹی نہیں ہے توبادشاہ نے کہاکہ عوام کیک کھائے موجودہ حکمرانوں مہنگائی کے بارے میں ایسے تاثرات ہیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے برات شعبہ خواتین کراچی کے صدر بی بی فوزیہ بلوچ نے کینیڈا میں بلوچ خاتون رہنما بی بی کریمہ بلوچ کی افسوسناک موت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بی بی کریمہ بلوچ کی خواتین کی حقوق کے لیے بہت بڑی خدمات اورقربانیاں ہے انہوں نے خواتین کے حقوق کے لیے بڑی جدوجہد کی ہے اس کی موت لمحہ فکریہ ہے انہوں نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ بی بی کریمہ کے موت پر تحقیقات کرانے کے لیے اپنی کرداراداکریں تاکہ عوام یہ معلو م ہوسکے کہ اس کی ہلاکت کی ذمہ دارکون ہے اوراس کے موت کے واقعہ کے محرکات کو منظرعام پرلایا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے