عمران خان کو مچ جیل مرچی وارڈ لانے کے حوالے سے کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں، جیل حکام
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)مچ جیل کے مرچی وارڈ میں اب کون جائیگا؟وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار کرکے مچ جیل منتقل کئے جانے کا اعلان اب عمران خان کے فائرنگ کے واقع میں زخمی ہونے کے بعد کی صورتحال میں پورا ہوتا ہوا ہوا نظر نہیں آرہا۔ مچ جیل میں مرچی وارڈ میں قیدی کی منتقلی کر نے حوالے سے رابطہ کرنے پر مچ جیل کے حکام نے بتایا کہ انہیں ابھی تک عمران خان کو مچ جیل لانے کے حوالے سے کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں جس کے بعد مرچی وارڈ میں کسی کو گرفتار کر کے منتقل کرنے سے قبل کی جانے والی تیاریاں ابھی تک شروع نہیں ہوسکیں ہیں۔سینٹرل جیل مچ 1929 میں برطانوی حکومت کے دور میں مچ میں تعمیر کی گئی جو سنگلاخ پہاڑوں کے درمیان کوئٹہ سے تقریباً 50 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ ماضی میں بلوچستان کی 93سال پرانی جیل میں نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان بھر سے سیاست دان اور قیدی لا کر رکھے جاتے رہے ہیں۔مچ جیل میں سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب اکبر خان بگٹی،سردار عطا اللہ مینگل، نواب خیر بخش مری، میر غوث بخش بزنجو،ملک عبدالولی کاکڑ،منظور وسان، پیر مظہر الحق، میر صادق عمرانی سمیت کئی سیاست دان پابند سلال رہے اس جیل میں اب تک ڈھائی سو سے زائد قیدیوں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔