خواجہ سراؤں کی ملازمتوں کے حوالے سے حکومتی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) وفاقی شریعت عدالت نے خواجہ سراؤں کی ملازمتوں کے حوالے سے حکومتی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق مقدمات کی سماعت وفاقی شریعت عدالت کے جسٹس سید محمد انور کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر وزارت انسانی حقوق نے خواجہ سراؤں کو دی گئی ملازمتوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔وزارت انسانی حقوق کے مطابق 36 وزارتوں سے خواجہ سراؤں کو دی گئی ملازمتوں کا ڈیٹا موصول ہوسکا، کسی بھی وزارت نے کوٹے پر عمل نہیں کیا۔

رپورٹ کے مطابق سندھ میں ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء کے تحت کوئی ملازمت نہیں دی گئی جب کہ صوبہ پنجاب کی رپورٹ نامکمل ہے، تمام اضلاع کو ڈیٹا نہیں دیا گیا۔وفاقی شرعی عدالت نے ملازمتوں کے بارے میں وزارت انسانی حقوق کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دی، عدالت نے ہدایت دی کہ وزارت انسانی حقوق آئندہ سماعت سے قبل مفصل رپورٹ جمع کرائے۔اس دوران صوبہ سندھ اور پنجاب کی جانب سے ملازمتوں کے کوٹہ پر عمل کی رپورٹس جمع کرائی گئی، رپورٹ کے مطابق سندھ میں ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کے تحت کوئی ملازمت نہیں دی گئی، صوبہ پنجاب کی رپورٹ نامکمل ہے تمام اضلاع کو ڈیٹا نہیں دیا گیا۔

سماعت کے موقع پر موجود جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ یہ قانون آنے کے بعد 28 ہزار لوگوں نے نادرا سے رجوع کیا۔ 5 سال کے دوران خواجہ سراؤں کی فلاح کے لیے بڑے فنڈز آئے۔ عدالت حکومت سے رپورٹ طلب کرے کہ فنڈز کہاں خرچ ہوئے؟ اس دوران عدالت نے ہدایت کی کہ وزارت انسانی حقوق سینیٹر مشتاق احمد کے اٹھائے گئے نکات پر بھی تحریری جواب دے۔فرحت اللہ بابر کو پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش ہونے کا اجازت نامہ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی جب کہ جے یو آئی (ف) کے وکیل نے دلائل دینے کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے